رپورٹ کے مطابق، غزہ پٹی کی تقریباً ۳ فیصد آبادی اسرائیلی پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہوچکی ہے۔ مہلوکین میں تقریباً ۵۹ فیصد، خواتین، بچے اور معمر افراد شامل ہیں۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 7:28 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
رپورٹ کے مطابق، غزہ پٹی کی تقریباً ۳ فیصد آبادی اسرائیلی پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہوچکی ہے۔ مہلوکین میں تقریباً ۵۹ فیصد، خواتین، بچے اور معمر افراد شامل ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً ۴۱ فیصد زیادہ ہے کیونکہ ۳ فیصد آبادی اس جنگ میں ہلاک ہوچکی ہے۔ لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن (ایل ایس ایچ ٹی ایم) کے محققین نے آزادانہ طور پر تحقیق کی ہے جس میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ جنگ کے آغاز کے بعد ۳۰ جون ۲۰۲۴ء تک غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے نتیجہ میں ۶۴ ہزار ۲۶۰ اموات کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ غزہ کی وزارت صحت نے اس عرصہ میں ۳۷ ہزار ۸۷۷ اموات رپورٹ کی ہیں۔
طبی جریدے دی لانسیٹ میں جمعہ کو شائع ہوئے اس رپورٹ کے نتائج میں بتایا گیا کہ اس عرصہ میں غزہ پٹی کی تقریباً ۳ فیصد آبادی اسرائیلی پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہوچکی ہے۔ مہلوکین کے تجزیہ سے پتہ چلا کہ ان میں تقریباً ۵۹ فیصد، خواتین، بچے اور معمر افراد شامل ہیں۔ محققین نے اس تحقیق میں ایک شماریاتی طریقہ "کیپچر - ری کیپچر اینالیسس" کا استعمال کیا ہے جو مہلک زخموں سے ہونے والی اموات کی تعدادِ کا تخمینہ لگانے میں مددگار ہے۔ اس کیلئے محققین نے وزارت صحت کے اسپتالوں کے مردہ خانوں کے ریکارڈز، آن لائن سروے اور سوشل میڈیا کے بیانات جیسے ذرائع پر انحصار کیا۔ تخمینہ شدہ کم رپورٹنگ کی شرح کی بنیاد پر، غزہ جنگ میں اکتوبر ۲۰۲۴ء تک مجموعی طور پر مہلک چوٹوں سے ہوئی ہلاکتوں کو ملا کر کل مہلوکین کی تعداد ۷۰ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ وزارت صحت نے اکتوبر میں مہلوکین کی تعداد ۴۲ ہزار بتائی تھی۔ ایل ایس ایچ ٹی ایم کی رپورٹ کی مصنفہ زینا جمال الدین نے کہا کہ یہ نتائج فلسطینی شہریوں کی حفاظت اور مزید جانی نقصان کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اگر ہم نیلی آنکھوں والے سفید فام ہوتے توہمارے لئے بھی آوازاٹھتی: فلسطینی صحافی
واضح رہے کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے حملہ کے بعد شروع ہوئی اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونے کے باوجود اسرائیل باز نہیں آرہا ہے۔ غزہ میں نسل کشی جنگ اپنے دوسرے سال میں داخل ہوچکی ہے اور اسرائیل کو کئی حکومتوں اور اداروں کی جانب سے مذمت کا سامنا کررہا ہے۔ حکام اور اداروں نے اسرائیلی حملوں اور اسرائیل کے ذریعہ امداد کی ترسیل کو روکنے فلسطینی آبادی کو تباہ کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا ہے۔ نومبر ۲۰۲۴ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت مخالف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ غزہ میں اپنی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کے لئے، اسرائیل عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کر رہا ہے۔