Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ فلسطینیوں،ان کے مدد گاروں کا اجتماعی قبرستان بن چکا ہے: ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈر

Updated: April 17, 2025, 6:47 PM IST | Gaza

طبی امدادی ادارے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کی زندگیاں ایک بار پھر `منظم طریقے سے تباہ کی جا رہی ہیں۔

Photo: PTI
تصویر: پی ٹی آئی

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر زمین، سمندر اور فضائی حملوں کے ازسرنو شروع کرنے اور اس کے دائرے کو وسیع کرنے کے بعد، ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے بدھ کو فلسطینی شہریوں اور امدادی کارکنوں پر بڑھتے ہوئے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ فلسطینیوں کا ’’اجتماعی قبرستان‘‘ بن چکا ہے۔ ادارے نے ایک بیان میں کہاکہ ’’ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کے مہلک حملوں نے غزہ میں انسانی اور طبی کارکنوں کی حفاظت کو یکسر نظرانداز کیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: جنگ کے بعد بھی اسرائیل کا غزہ میں موجود رہنے کا اعلان

ادارے نے اسرائیلی فوج کے امدادی کارکنوں پر مارچ میں کیے گئے ایک حملے کا حوالہ دیا، جب ۳۰؍ مارچ کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ہنگامی کارکنوں کی لاشیں اور ان کی ایمبولینس ایک اجتماعی قبر میں ملی تھیں۔ اس نے امدادی کارکنوں پر حملوں کی ذمہ داری طے کرنے کیلئے ’’بین الاقوامی اور آزادانہ تحقیقات‘‘ کا مطالبہ کیا۔ ادارے کی فرانس کی ڈائریکٹر جنرل کلیر میگون نے کہاکہ ’’امدادی کارکنوں کا یہ خوفناک قتل اسرائیلی فوج کی جانب سے انسانی اور طبی کارکنوں کی حفاظت کو نظرانداز کرنے کی ایک اور مثال ہے۔ اسرائیل کے قریبی اتحادیوں کی خاموشی اور بلا شرط حمایت ان اقدامات کومزید شہہ دے رہی ہے۔‘‘  

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں مظالم روکے جائیں، جنگ بندی ہی مسئلہ کا واحد حل ہے‘‘

طبی امدادی ادارے نے ہیومینٹیرین نوٹیفکیشن سسٹم کی ناکامی پر بھی تنقید کی، جو اسرائیلی فوج کے ساتھ محفوظ نقل و حرکت کو مربوط کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ ادارے نے کہا کہ’’ یہ نظام اب کوئی حفاظتی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔‘‘ ادارے کے ہنگامی رابطہ کار ایمانڈ بیزیرول نے کہاکہ ’’ہم غزہ کی پوری آبادی کی تباہی اور جبری بے دخلی کو براہ راست دیکھ رہے ہیں۔ غزہ فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کا اجتماعی قبرستان بن چکا ہے۔فلسطینیوں یا ان کی مدد کرنے والوں کیلئے  کوئی محفوظ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے، عدم تحفظ اور اشیا کی شدید قلت کے بوجھ تلے دب کر انسانی امداد شدید مشکلات کا شکار ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کے پاس طبی امداد تک رسائی کے بہت کم یا کوئی راستہ نہیں بچا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK