اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجہ میں حفظانِ صحت کے ۸۰ مراکز بند ہو چکے ہیں جبکہ ۱۶۲ دیگر مراکز اور ۱۳۶ ایمبولنس اسرائیلی حملوں میں تباہ ہوچکی ہیں۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 6:52 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجہ میں حفظانِ صحت کے ۸۰ مراکز بند ہو چکے ہیں جبکہ ۱۶۲ دیگر مراکز اور ۱۳۶ ایمبولنس اسرائیلی حملوں میں تباہ ہوچکی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے دوران ۱۰ پاور پلانٹس کی تباہی کے بعد غزہ پٹی کے اسپتالوں میں آکسیجن کی شدید قلت سے خبردار کیا ہے۔ وزارت نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ کئی اسپتال اپنی آکسیجن کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ وزارت نے خبردار کیا کہ غزہ میں آکسیجن جنریٹرز تک رسائی کی اجازت دینے سے اسرائیل کے انکار کے بعد اس بحران میں اضافہ ہوگا اور مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: لندن میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کیخلاف ہزاروں افراد کا مارچ
اسرائیل نے غزہ میں اپنے تباہ کن فوجی آپریشن کے دوران منظم طریقے سے اسپتالوں، اسکولوں اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کے ۳۸ اسپتالوں میں سے ۳۴ اسپتالوں کو تباہ کر دیا ہے۔ باقی ۴ اسپتال ادویات اور طبی آلات کی شدید قلت کے باعث محدود صلاحیت پر خدمات پیش کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجہ میں حفظانِ صحت کے ۸۰ مراکز بند ہوچکے ہیں اور دیگر ۱۶۲ مراکز اور ۱۳۶ ایمبولنس اسرائیلی حملوں میں تباہ ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ۱۹ جنوری سے جنگ بندی معاہدہ کے نفاذ کے بعد غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگ رک گئی ہے۔ ۱۵ ماہ سے زائد عرصہ تک جاری رہنے والی غزہ جنگ میں ۴۸ ہزار ۲۰۰ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جنگ نے غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے اور تقریباً ۲۰ لاکھ باشندے بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ کی آبادی خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا کررہی ہے۔