Updated: February 22, 2025, 5:20 PM IST
| Gaza
اسرائیل کے بیباس خاندان نے وزیر اعظم نیتن یاہو اوراسرائیلی حکومت پر ’’اسرائیلی یرغمالوں کی حفاظت اور انہیں صحیح سلامت گھر واپس لانے میں ناکامیابی کا الزام عائد کیا۔‘‘ یاد رہے کہ جمعرات کوحماس نے بیباس خاندان کے دو افراد کفیربیباس اور ایریل بیباس کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔
شیری بیباس اپنے اہل خانہ کے ساتھ۔ تصویر: ایکس
اسرائیل کے بیباس خاندن نے اسرائیل کے فوجی مقامات اور آبادکاری پر حملہ کرنے اور اپنے پیاروں کی حفاظت نہ کر پانے اور انہیں گھر واپس لانے میں ناکامیابی کا الزام عائد کیا۔ جمعہ کو بیباس خاندان نے پہلی مرتبہ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی جانب سے موصول ہونےو الی لاش شیری بیباس کی نہیں ہے۔ اسرائیل نے تصدیق کی تھی کہ حماس نے شیری بیباس کے دو بچوں کفیر بیباس اور ایریل بیباس اور ایک اسرائیلی قیدی اوڈ لفشٹز کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی ہیں۔ بعد ازیں جمعہ کو حماس نے کہا تھا کہ اس نے لاشوں کے گڈمڈ ہوجانے کے بعد شیری کی لاش کی باقیات کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا تھا۔اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شیری بیباس کی لاش کی یہ حالت ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ۴؍ یہودی یرغمالی، اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں: حماس
بیباس خاندان کا بیان
شیری بیباس کی بھابی عفری بیباس نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حکومت ،خاص طورپر اسرائیل کے سفاک وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو، اسرائیلی یرغمالوں کی حفاظت کرنے میں ناکامیاب رہے ہیں اور انہوں نے انہیں اکیلا چھوڑ دیا ہے۔‘‘انہوں نے بیباس خاندان کی طرف سے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ اسرائیل کی ذمہ داری اور فرض تھا کہ وہ یرغمالوں کو زندہ واپس لائے۔۷؍ اکتوبر اور قید میں انہیں تنہا چھوڑ دینے کیلئے اسرائیل کومعاف نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اس مشکل وقت میں آپ نے ہم سے معافی تک نہیں مانگی۔‘‘عفری بیباس نے مزید کہا کہ ’’ہم نے گزشتہ ۱۶ ؍ ماہ مشکل وقت میں گزارے ہیں اور یہ مشکل وقت اب بھی ختم نہیں ہوا ہے۔ہم اب بھی شیری بیباس کا انتظار کر رہے ہیں اور ہمیں ان کی موت کا خوف ہے۔ کفیر بیباس ، ایریل بیباس اور یارڈین بیباس کیلئے فی الحال ہم بدلہ نہیں لینا چاہتے۔ ہم آپ سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ شیری بیاس کہاں ہیں؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ : معاہدہ برقرار، آج پھر قیدیوں اور یرغمالوں کا تبادلہ
اسرائیلی بمباری کے سبب لاشیں گڈ مڈ ہوگئی تھیں
نیتن یاہو نے جمعہ کی صبح ویڈیو کے ذریعے جاری کئے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حماس نے شیری بیباس کے بجائے غزہ کی ایک مہلوک خاتون کی لاش ہمیںتھما دی ہے۔‘‘اس کے جواب میں حماس نے کہا تھا کہ وہ فوری طور پر نیتن یاہو کے دعویٰ کا جائزہ لے گا اور منصفانہ طریقۂ کار سے جواب دے گا۔‘‘ فلسطینی مزاحمتی گروپ نے کہا تھا کہ ’’جہاں بیباس کے خاندان کو رکھا گیا تھا وہاں اسرائیل کی بھاری بمباری کے سبب لاشیں گڈمڈہوگئی تھیں۔‘‘ الجزیزہ اور دیگر اسرائیلی میڈیا کے مطابق جمعہ کوحماس نے شیری بیباس کی لاش ریڈ کراس کے حوالے کر دی تھی۔ حماس نے کہا تھا کہ ’’غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے دوران نیتن یاہو کو اسرائیلی متاثرین کو زندہ واپس بھیجنے کی پیشکش کی تھی لیکن نیتن یاہو نے یہ پیشکش ٹھکرا دی تھی اور اس کے بجائے غزہ میں اپنی بمباری جاری رکھی تھی جس کے نتیجے میں ۶؍ لاکھ ۲؍ ہزار فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ایک لاکھ ۱۵؍ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیلی بمباری کے سبب غزہ کا مکمل ڈھانچہ تباہ ہوگیا تھا جبکہ خطے کی ۳ء۲؍ ملین سے زائدآبادی بے گھر ہوگئی تھی۔