غزہ کی وزارت صحت نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تقریباً ۱۲؍ ہزار اسکولی طلبہ جاں بحق ہوئے ہیں۔ فلسطینی خطے میں ۷؍ لاکھ سے زائد طلبہ تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: October 31, 2024, 3:44 PM IST | Jerusalem
غزہ کی وزارت صحت نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تقریباً ۱۲؍ ہزار اسکولی طلبہ جاں بحق ہوئے ہیں۔ فلسطینی خطے میں ۷؍ لاکھ سے زائد طلبہ تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں۔
غزہ کی وزارت تعلیم نے منگل کو جاری کئے گئے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ۱۱؍ ہزار ۸۲۵؍ بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ وزارت نے اپنے ڈیٹا میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے تعلیمی اداروں اور طلبہ کو نشانہ بنانے کی نشاندہی کی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ۱۱؍ ہزار ۰۵۷؍ اسکولی بچے جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ۱۶؍ ہزار ۸۹۷؍ زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میں ۷۹؍ اسکولی طلبہ اور ۳۵؍ یونیورسٹی کے طلبہ جاں بحق ہوئے ہیں۔ تاہم، سیکڑوں طلبہ زخمی ہوئے ہیں اور انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تدریسی عملے کےا فراد کے ہلاک ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وائناڈ مجھے اپنے گھر جیسا لگتا ہے: پرینکا گاندھی
رپورٹ کے مطابق غزہ میں ۴۴۱؍ اساتذہ اور تدریسی عملے نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۲؍ ہزار ۴۹۱؍زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میںتدریسی عملے کے ۲؍ افراد جاں بحق ، ۱۷؍ زخمی ہوئے ہیں نیز ۱۳۹؍ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وزارت تعلیم نے اسرائیلی حملوں کے سبب یونیورسٹی کے تدریسی عملے کے افراد کی اموات کی نشاندہی کی ہے۔ غزہ میں یونیورسٹی کے تدریسی عملے کے ۱۱۷؍افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔
غزہ کے کئی اسکول شیلٹرز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ تصویر: ایکس
رپورٹ کے مطابق ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تعلیمی انفراسٹرکچر کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ غزہ میں ۴۰۶؍ اسکول ، جن میں سے ۶۵؍ اسکول یو این آر ڈبلیو اے کی قیادت میں جاری تھے، کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم، ان میں سے ۷۷؍ اسکول تباہ ہوچکے ہیں۔ مغربی کنارے میں ۸۴؍ اسکولوں کو اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے جاری رہے، حزب اللہ سربراہ کوبھی قتل کرنیکی دھمکی
غزہ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بھی اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔ فلسطینی علاقے میں ۲۰؍ یونیورسٹیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، یونیورسٹی کی ۵۱؍ عمارتیں مکمل طور پرتباہ ہوچکی ہیں اور۵۷؍ عمارتوں کو عارضی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
وزارت تعلیم نے مزید کہا ہے کہ غزہ میں۸۸؍ ہزار یونیورسٹی کے طلبہ اور ۷؍لاکھ اسکولی طلبہ کی اپنے تعلیمی انسٹی ٹیوشن تک رسائی ناممکن ہوچکی ہے۔ قبل ازیں غزہ کی وزارت تعلیم نے بتایا تھا کہ اس تعلیمی سال غزہ کے ۶؍ لاکھ طلبہ اپنے تعلیم کےحق سے محروم ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ ہمیشہ سے فلسطینیوں کیلئے تعلیم اولین ترجیح رہی ہے۔ جنگ سے قبل غزہ میں خواندگی کی شرح ۹۸؍ فیصد تھی۔تاہم، جنگ کے بعد وزارت تعلیم غزہ بچوں کو تعلیم سےقریب کرنے کیلئے ای لرننگ پلیٹ فارم اور غزہ میں ٹینٹ اسکول مہیا کر رہی ہے۔ امدادی کارکنان کے مطابق غزہ میں بچوں کا مستقبل تباہ کن ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں تباہی ہی تباہی ہے۔