جرمنی کے طبی اداروں نے جرمن حکومت پر غزہ کے متعدد بچوں کیلئے نہایت ضروری طبی علاج میں رکاوٹ بننے کا الزام عائد کیا ہے۔ طبی اداروں نے نشاندہی کی ہے کہ غزہ میں علاج کے منتظر متعدد بچے علاج کے انتظار میں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 12, 2024, 10:13 PM IST | New Delhi
جرمنی کے طبی اداروں نے جرمن حکومت پر غزہ کے متعدد بچوں کیلئے نہایت ضروری طبی علاج میں رکاوٹ بننے کا الزام عائد کیا ہے۔ طبی اداروں نے نشاندہی کی ہے کہ غزہ میں علاج کے منتظر متعدد بچے علاج کے انتظار میں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
جرمنی کے طبی اداروں نے جرمن حکومت پر غزہ کے متعدد زخمی بچوں کیلئے نہایت ضروری طبی امداد کو بلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس ضمن میں ۴۰؍ طبی سہولیات جرمنی میں غزہ کے متعدد بچوں کا علاج کرنے اور اس کا خرچ برداشت کرنے کیلئے تیار ہو گئی تھیں لیکن غیر ملکی اور جرمن وزارت داخلہ نے مبینہ سیکوریٹی کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی جدوجہد کو روک دیا ہے۔ جرمنی کا طبی ادارہ ، جیسے کولون پر مبنی ایک پناہ گزین فاؤنڈیشن، دیگر این جی اوز اور جرمنی کی سیکوریٹی فار پلاسٹک سرجری کے ساتھ غزہ کے بچوں کی مدد کیلئے تیار ہو گیا تھا۔ان اداروں نے فلائٹس ، ویزا ایپلی کیشن اور اسپتال کے خرچوں کیلئے ڈونیشن کا بھی انتظام کر لیا تھا لیکن اچانک اس مہم کو اس لئے روک دیا گیا کیونکہ جرمنی کی وزارت نے ہر بچےکے ساتھ ایک بڑے کی موجودگی کا تعاون نہیں کیا تھا۔
جرمن گورنمنٹ سرکل نے کہا ہے کہ ’’ہر زخمی بچے کے ساتھ علاج کیلئے آنے والے ماں باپ ملک کی سیکوریٹی کیلئے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ حماس کی حمایت کرتے ہویا اس سے ہمدردی رکھتے ہوں۔‘‘ حکومت کے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رفیوجی فاؤنڈیشن کے رکن ڈینیلا نیونڈورف نے کہا کہ ’’یہ میرے لئے ناقابل بیان ہے کہ دیگر ممالک ایسا کر سکتے ہیں اور ہم صرف ۳؍ ماہ کیلئے ۲۰؍ زخمی بچوں کا علاج کرنے کیلئے اتنی شرائط و ضوابط طے کر رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جی سیون کی مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاری کی پُرزور مذمت
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مغربی ممالک جیسے اٹلی نے بھی علاج کیلئے غزہ کے زخمی بچوں کا علاج ان کے بڑوں کے ساتھ استقبال کیا ہے۔‘‘اس درمیان جرمنی کے طبی اداروں اور اسپتالوں کو اب بھی امید ہے کہ غزہ کے بچوں کا علاج کرنے کی ان کی مہم ناکام ثابت نہیں ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق طبی ادارے وزارت سے گفتگو کر رہے ہیں کہ غیر معمولی سطح پر زخمی بچوںکے ساتھ ان کے بڑوں کے داخلے کی اجازت ممکن ہو سکتی ہے یا نہیں۔اس ضمن میں جرمنی حکومت کے ساتھ گفتگو کئی مہینوں سے جاری ہے ۔ جرمنی کے تعلیمی اداروں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ غزہ میں علاج کے منتظر کچھ بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔