Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

جرمنی: پولیس نے فلسطین حامی مظاہرین کو حراست میں لیا

Updated: February 09, 2025, 6:31 PM IST | Gaza

جرمنی کی پولیس نے برلن، جرمنی میں فلسطین حامی مظاہرین کو حراست میں لیا اور انہیں اسرائیل کے خلاف نسل کشی اور نسلی صفائی کے نعرے لگانے اور موسیقی بجانے سے روک دیا۔

The police have detained pro-Palestinian protesters. Photo: X
پولیس نے فلسطین حامی مظاہرین کو حراست میں لیا ہے۔ تصویر: ایکس

جرمنی کی پولیس نے برلن میں فلسطین حامی مظاہرین کو حراست میںلیا ہے اور فلسطین حامی ریلی کے دوران انہیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسلی صفائی اور نسل کشی کیلئے نعرے لگانے اور موسیقی بجانے سے روک دیا۔ برلن کے وٹن برگپلاٹزمیٹرواسٹیشن کے قریب سنیچر کو سیکڑوں فلسطین حامی مظاہرین جمع ہوئے تھے جنہوں نے ’’مغربی کنارے میں اپنا ظلم ختم کریں ‘‘ اور ’’اسرائیل کو ہتھیار سپلائی نہ کریں‘‘، جیسے نعرے لگائے۔ فلسطین حامی مظاہرین کے ہاتھوں میں پرچم تھے ’’مغربی کنارے میں اپنا ظلم ختم کریں‘‘، ’’فلسطین کو آزاد کریں‘‘ اور ’’فلسطینی بچے بڑا ہونے کا حق رکھتے ہیں‘‘ جیسے نعرے قلمبند کئے گئے تھے۔‘‘ ریلی کے دوران متعدد مظاہرین نے عربی میں تقریریں بھی کیں اور اسرائیل کے مظالم اور عرب موسیقی کی دھن پر اسرائیل کے قتل عام اور امریکی امداد کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

یہ بھی پڑھئے: اساتذہ کو اے آئی کی ٹریننگ دینے کے بعد کیرالا اپنا اے آئی انجن بنائے گا

پولیس کی کارروائی
پولیس نے عربی موسیقی پر پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے مظاہروں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ پولیس کی گاڑی کے ذریعے کئے جانے والے اعلان میں کہا گیا کہ ’’عربی میں نعرے لگانےا ورتقاریر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس کی خلاف ورزی کی وجہ سے اس مظاہرے کو یہیں ختم ہوجانا چاہئے۔‘‘ حکام نے مظاہرین کو حکم دیا کہ وہ اسکوائر خالی کریں اور یہاں سے جائیں۔ تقریباً ۵۰؍ مظاہرین نے اسکوائر چھوڑ کر جانے سے انکار کر دیا تھا اور دھرنا دیا جس کی وجہ سے پولیس نے سخت کارروائی کی۔ پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لیا تھا۔ مظاہروں سے قبل پولیس نے مارچ کےدوران صرف جرمنی اور انگریزی زبان میں نعرے لگانے اور تقریریں کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ تقریباً ۲۵۰؍پولیس افسران جائے وقوع پر موجود تھے جب مظاہرے جاری تھے۔

یہ بھی پڑھئے: ’آپ‘ کی ہار سیکولر ووٹوں کی تقسیم اور الیکشن کمیشن کی جانبداری کا نتیجہ !

اسرائیل کی نسل کشی
اسرائیل اور حماس کے درمیان ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو نسل کشی اور مغویوں کی رہائی کا معاہدہ عمل میں آیا تھا۔اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۴۸؍ ہزار سے زائدفلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ حکام کی جانب سے ترمیم شدہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ جنگ کے نتیجے میں ۶۲؍ ہزارسے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی خطہ ملبے میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں بنیادی اشیاء جیسے خوراک، پانی ، بجلی اور دیگر اشیاء کی سخت کمی ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے سابق نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اورسابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی نسل کشی کےمقدمے کا سامنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK