Updated: January 13, 2025, 10:14 PM IST
| London
۶۶۰؍ برطانوی یہودیوں نے لندن پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں لندن میں منعقدہ فلسطین حامی احتجاج سے پابندی کو ہٹائے۔ یہ پابندی یہودی گروپ کے کہنے پر لگائی گئی تھی جس کا دعویٰ ہے کہ اس احتجاج کی وجہ سے بی بی سی لندن کے قریب یہودی عبادتگاہ میں عبادت میں خلل پیدا ہوگا۔
غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنےو الے یہودی۔ تصویر: آئی این این
انادولو ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’ ۶۶۰؍ سے زائد برطانوی یہودیوں نے اس ہفتے کے آخر میں سنیچرکو بی بی سی لندن میں منعقدہ فلسطین حامی احتجاج پر پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘سیکڑوں برطانوی یہودیوں، جن میں قانونی، ثقافتی اور تعلیمی ماہرین بھی شامل ہیں ، نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ۱۸؍ جنوری ۲۰۲۵ءکو بی بی سی لندن کےباہر فلسطین حامی ریلی پر پابندی کے اپنے فیصلے کو واپس لے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: شمالی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں زائد از ۵ ہزار فلسطینی جاں بحق، لاپتہ: حکام
جیویش وائزفارلیبر کا بیان
اپنےبیان میں جیویش وائز فار لیبر (جے وی ایل)گروپ نے اس پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’’اس ’’متعصبانہ مہم کو چلانے کا مقصد پرامن اور قانونی اجتماع کو روکنا ہے۔‘‘گروپ نے کہا کہ ’’پولیس کو اسرائیل حامی اداروں کی جانب سے ’’شدید دباؤ‘‘کا سامنا ہے جنہوں نے اس ریلی کی مزاحمت کی ہے اور ان کا دعویٰ یہ ہے کہ ’’یہ فلسطین حامی احتجاج یہودی عبادتگاہوںمیں ہونے والے اجتماعات کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔‘‘جے وی ایل نے اپنے بیان میں نشاندہی کی کہ ’’ثبوت سے عاری یہ دعویٰ ان یہودی گروہوں نے کیا ہے جو اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ہر فلسطین حامی مظاہرے کے درمیان رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا کریش: حادثے سے ۴؍ منٹ قبل طیارے کے بلیک باکسز نے ریکارڈنگ بند کردی تھی
یہودی طبقے کے دیگر ممبران
یہودی طبقے کے دیگر ممبران، جنہوں نے پولیس کےاس فیصلے کی مخالفت کی ہے، میں ’’ربی جیفری نومین، مصنف اور ہدایتکار آدم گینٹز، پروفیسرموشے مچوور اور جیکلین روس ، مصنفہ اور کامیڈینالیکسی سائل اورہولوکاسٹ کے دیگر متاثرین شامل ہیں جن میں اسٹیفن کیپوس اور ان کے بچے شامل ہیں۔‘‘ جے وی ایل نے اپنے بیان میں نشاندہی کی ہے کہ ’’بطور یہودی، ہم اس بات سے حیران ہیں کہ یہودیوں کی آزادیِ عبادت کو خطرہ بتا کر اس احتجاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ جے وی ایل نے پولیس سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان اعتراضات کو ختم کر کے سنیچر کو بی بی سی میں فلسطین حامی افراد کو مظاہرے کیلئے جمع ہونے کی اجازت دیں۔ گروپ نے مزید کہا ہےکہ ’’میٹروپولیٹن پولیس شہریوں کی خطرے سے حفاظت کیلئے موجودرہے گی۔ اس ’’متعصبانہ مہم ‘‘ کی تائید نہیں کرنی چاہئے جس کا مقصد پرامن اور قانونی اجتماع کو روکنا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اگر’’لویاپا‘‘ باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی تو سگریٹ نوشی چھوڑدوں گا: عامر خان
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے میٹروپولیٹن پولیس نے اعلان کیا تھا کہ وہ سنیچر کو بی بی سی کے باہر ہونے والی فلسطین حامی ریلی کو روکنےکیلئے پبلک آرڈر ایکٹ نافذ کریںگے کیونکہ یہ یہودی عبادتگاہ کے قریب ہے۔‘‘فلسطین حامی مہم کا انعقاد کرنےو الے افراد اور دیگر شراکت دارںنے فلسطین حامی مارچ کوروکنے کی پولیس کی اس کوشش کی مذمت کی تھی۔ فلسطین حامی اتحاد ، جو برطانیہ میں فلسطین حامی احتجاج کا انعقادکرتا ہے، نے نشاندہی کی تھی کہ یہ پابندی اس وقت عائد کی جارہی ہے جب تقریباً دوماہ قبل پولیس نے احتجاج کے راستے کو منظوری دے دی ہے اور ۳۰؍ نومبر کو عوامی طور پر اس کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے۔‘‘ انہوں نے میٹروپولیٹن پولیس سے اس فیصلے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جمہوری سماج میں یہ قابل قبول نہیں ہےکہ غزہ میں جاری نسل کشی کے درمیان فلسطین حامی افراد کو بی بی سی کے باہر احتجاج کرنے سے منع کیا جائے۔‘‘ اناودلو ایجنسی کے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پولیس اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، پولیس نے کہا کہ ’’ہمارا فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا۔‘‘