گزشتہ ۱۰۰ دنوں میں، شمالی غزہ میں فلسطینی آبادی کو قتل، نسل کشی، تباہی اور بے گھر ہونے جیسی انتہائی خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
EPAPER
Updated: January 14, 2025, 3:00 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
گزشتہ ۱۰۰ دنوں میں، شمالی غزہ میں فلسطینی آبادی کو قتل، نسل کشی، تباہی اور بے گھر ہونے جیسی انتہائی خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مقامی حکام نے اتوار کو بتایا کہ شمالی غزہ میں ۵ اکتوبر ۲۰۲۴ء سے اسرائیل کی جاری وحشیانہ جنگی کارروائیوں میں ۵ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور لاپتہ ہو چکے ہیں۔ انادولو نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں بتایا، "اسرائیل نے شمالی غزہ کی تمام بین الاقوامی معاہدوں اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی کی۔ اسرائیل کے شمالی غزہ پر حملوں میں تقریباً ۹ ہزار ۵۰۰ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے خواتین اور بچوں سمیت دیگر ۲ ہزار ۶۰۰ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی معاہدے کا مسودہ تیار ہے، اسرائیل کے جواب کا انتظارہے: حماس
غزہ کے حکام نے مزید بتایا کہ "گزشتہ ۱۰۰ دنوں میں، شمالی غزہ میں فلسطینی آبادی کو قتل، نسل کشی، تباہی اور بے گھر ہونے جیسی انتہائی خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔" میڈیا آفس نے کہا کہ شمالی غزہ میں گھروں اور رہائشی مقامات، اسپتالوں، عوامی سہولیات اور بنیادی ڈھانچے پر حملے کئے گئے ہیں جو "واضح طور پر غزہ پٹی میں زندگی کی بنیادی ضروریات کو دانستہ اور منظم طریقے سے ختم کرنے کے ارادوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔ اسرائیل کے حملوں نے ایک انتہائی شدید انسانی بحران کو جنم دیا ہے جس نے فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔" آفس نے مزید کہا، "اسرائیلی قبضہ، فلسطینیوں کو بے گھر کرنے یا ان کے حقوق چھیننے میں کامیاب نہیں ہوگا۔"
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ کے ۱۵؍ ماہ: اسرائیل کو ۶۷؍ بلین ڈالر کا مالی خسارہ
واضح رہے کہ اسرائیل نے مبینہ طور پر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لئے ۵ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو شمالی غزہ میں بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ تاہم، فلسطینیوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل اس علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور یہاں کے باشندوں کو زبردستی بے گھر کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیلی کارروائیوں کے درمیان، اس علاقہ میں خوراک، ادویات اور ایندھن سمیت کسی بھی انسانی امداد کو روک دیا گیا ہے جس کے بعد وہاں کی فلسطینی آبادی قحط کے خطرے کا سامنا کررہی ہے۔ شمالی غزہ پر اسرائیلی حملہ، غزہ پٹی میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے شروع ہوئی نسل کشی جنگ کی تازہ کڑی تھی جس اب تک ۴۶ ہزار ۵۰۰ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مہلوکین میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ حال ہی میں ایک آزاد تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ غزہ میں مہلوکین کی تعداد، سرکاری اعدادوشمار کے مقابل ۴۰ فیصد زیادہ ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: امدادی سرگرمیوں میں اسرائیلی رخنہ اندازی بدستور جاری:یو این ادارے
یاد رہے کہ نومبر ۲۰۲۴ء میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت مخالف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ غزہ میں جنگی کارروائیوں کیلئے اسرائیل عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کے مقدمہ کا سامنا کر رہا ہے۔