انسانی حقوق کے بین الاقوامی دن پر انسانی حقوق کے متعدد اداروں نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے جدوجہد کا مطالبہ کیا ہے۔ اداروں نے اپیل کی ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کیلئے اسرائیل کو ’’جوابدہ‘‘ ٹھہرایا جائے۔
EPAPER
Updated: December 11, 2024, 10:29 PM IST | Jerusalem
انسانی حقوق کے بین الاقوامی دن پر انسانی حقوق کے متعدد اداروں نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے جدوجہد کا مطالبہ کیا ہے۔ اداروں نے اپیل کی ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کیلئے اسرائیل کو ’’جوابدہ‘‘ ٹھہرایا جائے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ ’’۱۰؍ دسمبر یونیورسل ڈکلیریشن آف ہیومن رائٹس کو قبول کرنے کا دن بہت اہم تھا کیونکہ اسی دن دنیا بھر کے ممالک نے نسل کشی کو ختم کرنے کا عہد کیا تھےگزشتہ ۴۲۰؍ دنوں سے ہم اپنی آنکھوں کےسامنے دیکھ رہے ہیں۔‘‘ اداروں نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر کہا ہے کہ ’’جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا بھر کے ممالک سامنے آئے تھے اور انہوں نے جنگ کے دوران اس طرح کے جرائم اور خلاف ورزیوں کو دوبارہ نہ دہرانے پر راضی ہوئے تھے۔‘‘ اداروں اور تنظیموں نے اپیل کی ہے کہ ’’غزہ میں فوری جنگ بندی،خواتین، بچوں ،شہریوں اور دیگر مریضوں کی حفاظت کیلئےفوری اقدامات کئے جائیں، ہتھیاروں کی برآمدات اور درآمدات پر پابندی عائد کی جائے، غزہ میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کیلئے ذمہ دار افراد کو جوابدہ ٹھرایا جائے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: دو فٹبال کھلاڑی بھائیوں کی موت کے بعد فٹبال کھلاڑی کی اموات ۳۵۳؍ ہوگئی
ادارے نے اپنی اپیل میں نشاندہی کی ہے کہ ’’۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اسرائیل کے ذریعے غزہ میں نسل کشی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک ۴۴؍ ہزار ۳۶۳؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں ۱۷؍ ہزار ۵۸۱؍ بچے، ۱۲؍ ہزار ۴۸؍ خواتین، ایک ہزار ۵۵؍ طبی کارکنان، ۱۹۰؍ صحافی اور ۱۲؍ ہزار ۷۸۰؍ طلبہ شامل ہیں۔اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۳۲؍ اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر جبکہ ۳۴۸؍ عارضی طور پر تباہ ہوئی ہیں۔ایک لاکھ ، ۶۰؍ ہزار ۵۰۰؍ گھرملبے میں تبدیل ہوچکے ہیں جبکہ اسرائیلی فوجیوں نے منظم طریقے سے ۱۶۲؍ طبی ادارں اور ۱۳۴؍ ایمولینس کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘ اپیل میں مزید لکھا ہے کہ ’’فی الحال غزہ میں ۱۲؍ ہزار ۶۵۰؍ ایسے مریض ہیں جنہیں فوری طور پر علاج کیلئے بیرون ملک بھیجے جانے کی ضرورت ہے، ۱۲؍ ہزار کینسر کے مریضوں کو موت کا خطرہ ہے اورانہیں فوری طور پر علاج کی ضرورت ہے۔ اسرائیل نے ۷؍ لاکھ ۸۵؍ ہزار طلبہ کو تعلیم سے محروم رکھا ہے جبکہ ۲؍ ملین افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور خوراک، پانی اور دیگر بنیادی اشیاء کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
۲؍ہزار ۳۰۰؍سے زائد لاشیں غزہ کے قبرستانوں سے چوری کی گئی ہے جبکہ اجتماعی قبروں سے ۵۲۰؍ لاشیں نکالی گئی ہیں۔‘‘اداروں نے اپنے خط میں تصدیق کی ہے کہ ’’اسرائیل نے فلسطینی خطے، جن میں بیت ہنون، بیت لاہیہ، جبالیہ اور غزہ کے دیگر علاقوں میں بھکمری کی بھیانک پالیسی نافذ کی ہوئی ہے جس کے سبب ۷۰؍ ہزار فلسطینی شہری، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، کو موت کا خطرہ ہے۔اسرائیل کے ذریعے فلسطینیوں کا جارحانہ قتل عام اور مظالم جاری ہیں۔ ان تمام مظالم کیلئے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا اورانہیں کٹھہرنے میں لانا ضروری ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۴۴؍ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔