رپورٹ میں، یورپی ممالک میں اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کو تسلیم کرنا اور غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے بعد مسلم مخالف جذبات میں اضافہ جیسے کئی اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: December 23, 2024, 10:08 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
رپورٹ میں، یورپی ممالک میں اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کو تسلیم کرنا اور غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے بعد مسلم مخالف جذبات میں اضافہ جیسے کئی اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ جنگ نے یورپ میں اسلاموفوبیا کی لہر کو ہوا دی ہے جس کے بعد اسلاموفوبیا میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ بعنوان"یورپین اسلامو فوبیا رپورٹ ۲۰۲۳ء" میں ۲۸ یورپی ممالک میں مسلم مخالف جذبات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ استنبول ترک جرمن یونیورسٹی کے انیس بیراکلی اور امریکہ کی ولیم اینڈ میری یونیورسٹی کے فرید حفیظ نے رپورٹ کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سنیچر کو ایک آنلائن نیوز کانفرنس کے دوران پیش کی گئی اس رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ غزہ پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کے نتیجے میں مغربی یورپ میں اسلامو فوبیا میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں، یورپی ممالک میں اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کو تسلیم کرنا، غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے بعد مسلم مخالف جذبات میں اضافہ اور مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے بارے میں غلط معلومات کے پھیلاؤ جیسے کئی اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ امریکہ اور یورپ کے مختلف اداروں اور تنظیموں نے اس رپورٹ کی حمایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیل کا ۲؍ اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپ پر حملہ، ۸؍ افراد کی موت
ادارہ جاتی نسل پرستی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرانس میں اکتوبر ۲۰۲۳ء میں حماس کے آپریشن کے بعد صدر ایمانوئل میکرون کے اسرائیل نواز بیانات نے مسلمانوں کے خلاف ادارہ جاتی نسل پرستی کو بڑھاوا دیا ہے۔ رپورٹ کے فرانس سیکشن کے مصنف کوثر نجیب نے بتایا کی کہ حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی مسلم طلبہ اور ان کے خاندانوں کے لئے خاصی تشویش کا باعث بنی ہے۔ اس اقدام کو فرانس میں مسلم مخالف جذبات کے ادارہ جاتی نوعیت کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سیاسی استحصال
محقق نادیہ لاہدیلی نے بتایا کہ سوئزرلینڈ میں تارکین وطن مخالف جذبات نے اسلاموفوبیا میں اضافہ میں براہ راست اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملک میں ۲۰۲۳ء میں ایک ہزار ۵۸ اسلام مخالف واقعات رپورٹ کئے گئے جن میں ۸۷۶ نسلی امتیاز کے واقعات اور ۶۲ مسلم مخالف حملے شامل ہیں۔ لاہدیلی نے نوٹ کیا کہ مسلم خواتین، خاص طور پر اسکارف پہننے والی خواتین کو کام کی جگہ پر نمایاں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ میں انتخابی مہموں کے دوران سیاست دانوں کے ذریعہ اسلامی لباس کے سیاسی استحصال پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: غزہ قبرستان بن چکا ہے جس سے دنیا نے نظریں پھیر لی ہیں: امدادی ادارے
مساجد پر بندش
سرائیوو یونیورسٹی کے محقق حکمت کارچک نے بوسنیا اور ہرزیگوینا میں خاص طور پر سربیائی قوم پرستوں کی مسلم مخالف بیان بازی پر روشنی ڈالی جس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعدد مساجد کی بندش اور مساجد کی اراضی پر ہوٹلوں کی تعمیر، ملک کے ثقافتی ورثہ کو مٹانے اور مسلم مخالف جذبات کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
آسٹریا میں اسلامو فوبیا میں اضافہ
فرید حفیظ نے آسٹریا کی طرف توجہ مبذول کرائی جہاں متحدہ عرب امارات، مسلم مخالف گروپوں کی مالی معاونت میں ملوث ہے۔ غزہ جنگ کے بعد مسلم مخالف بیان بازی میں اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریا کے اسکولوں نے بنیاد پرستی کے خلاف ورکشاپس منعقد کئے جہاں اسلام مخالف جذبات کو فروغ دیا۔ رپورٹ میں پولیس کے ذریعہ غزہ تشدد کے خلاف مظاہروں کو دبانے اور آسٹریا کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف ووٹ دینے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جرمنی:عالمی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو پراسلام مخالف اور اسرائیل نوازی کا الزام
موٹر اقدامات کی ضرورت
رپورٹ میں پورے یورپ میں مسلم مخالف جذبات میں تشویشناک اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے جسے سیاسی بیان بازی اور سوشل میڈیا کے ذریعے بڑھاوا ملا ہے۔ اس کے علاوہ، امتیازی سلوک سے نمٹنے اور یورپ بھر میں مسلم سماج کے تحفظ کے لئے مزید موثر اقدامات پر زور دیا گیا۔