• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن منانے پر۱۲؍ فلسطینیوں کوحراست میں لے لیا

Updated: January 30, 2025, 6:38 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن منانے پر ۱۲؍ فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔ اسرائیلی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور حماس سے اظہار یکجہتی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘

The Zionist army has also banned celebrations for Palestinians. Photo: x
صہیونی فوج نے فلسطینیوں کیلئے جشن منانے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ تصویر: ایکس

پولیس نے بتایا ہے کہ ’’اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ مشرقی یروشلم سے ’’جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی‘‘ کے معاہدےکے طے پانے کے بعد رہا کئے گئے فلسطینیوں کا جشن منانے پر ۱۲؍ فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔‘‘بدھ کو پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’رہا کئے گئے فلسطینیوں‘‘ کی حمایت میں ریلی میں حصہ لینے والے ۱۲؍ فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: شام: ابومحمد الجولانی عبوری صدرمنتخب، پرانا آئین منسوخ

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ویڈیو کے ذریعے ۱۲؍ فلسطینیوں کو پکڑا گیا ہے جو مشرقی یروشلم کے قریب کفر عقاب میں ریلی کے دوران حماس کے پرچم لہرا رہے تھے اور فائر کر رہے تھے۔‘‘پولیس نے مزید کہا ہے کہ ’’بدھ کو حراست میں لئے گئے ان ۱۲؍ فلسطینیوں کی حراست میں توسیع کیلئے انہیں عدالت میں پیش کیا جانے والا تھا۔رہا کئے گئے فلسطینی قیدیوں کیلئے کسی بھی طرح کے جشن اور حماس سے اظہار یکجہتی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘اسرائیلی میڈیا کے مطابق ’’پولیس نے مشرقی یروشلم میں متعدد فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں اور شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ معاہدے کے تحت رہا کئے گئے فلسطینیوں کی رہائی کا جشن منانے سے گریز کریں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: حکومت کا سرکاری کمپنیوں کو بچانے پر زور

چھ ہفتے کا مرحلہ
۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کامعاہدہ طے پایا تھا۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جنگ بندی تک ۴۷؍ ہزار ۳۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۱۰؍ لاکھ ۱۱؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیل نے اس معاہدے کے تحت اب تک ۲۹۰؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ حماس نے ۴؍ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۱؍ ہزار فلسطینی اب بھی ملبے تلے دبے ہیں جبکہ فلسطینی خطے میں تباہی ہی تباہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK