Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ہندوستان کو ۳۰؍ کھرب ڈالر کی معیشت تک پہنچنے کیلئے ہفتے میں ۸۰؍ سے ۹۰؍ گھنٹے کام کرنا پڑے گا: کانت

Updated: March 03, 2025, 8:31 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کانت کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو جاپان، جنوبی کوریا اور چین جیسے ممالک کی طرح بہتر کام کی اخلاقیات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جنہوں نے سخت محنت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

Former NITI Aayog CEO Amitabh Kant. Photo: INN
نیتی آیوگ کے سابق سی ای او امیتابھ کانت۔ تصویر: آئی این این

مرکزی حکومت کے پالیسی تھنک ٹینک نیتی آیوگ کے سابق سی ای او امیتابھ کانت نے ہندوستان کو ۲۰۴۷ء تک ۳۰ کھرب ڈالر کی معیشت بننے کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی ضرورت پر زور دیا۔ کانت نے انگریزی روزنامہ بزنس اسٹینڈرڈ کے منتھن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو جاپان، جنوبی کوریا اور چین جیسے ممالک کی طرح بہتر کام کی اخلاقیات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جنہوں نے سخت محنت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی حکومت کا جمنا ندی میں کروز چلانے کا منصوبہ

کانت نے مزید کہا کہ ۴ کھرب امریکی ڈالر سے ۳۰ کھرب امریکی ڈالر کی معیشت بننے کیلئے ہندوستانیوں کو سخت محنت کرنی ہوگی، چاہے انہیں ایک ہفتہ میں ۸۰ یا ۹۰ گھنٹے ہی کیوں نہ کام کرنا پڑے۔ اس طرح کے اہم معاشی ہدف کو تفریح کے ذریعے یا مشہور شخصیات کے خیالات پر عمل کرکے حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت تقریباً ۴ کھرب امریکی ڈالر کی ہے۔ کانت نے لوگوں کی ذہنیت میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ محنت نہ کرنے کے متعلق بات کرنا فیشن بن گیا ہے لیکن اب یہ ٹرینڈ بدلنا چاہئے۔ میں سخت محنت پر یقین رکھتا ہوں۔

کام اور زندگی کے توازن کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ۶۹ سالہ سابق بیوروکریٹ نے کہا کہ ایک منظم و منضبط کام کا معمول، دیگر ذاتی ضروریات کیلئے کافی وقت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہ روزانہ کام کرتے ہیں، ورزش کرتے ہیں، گولف کھیلتے ہیں اور اب بھی سخت محنت کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ دن میں اپنے لئے صرف ڈیڑھ گھنٹہ مختص کرتے ہیں تب بھی آپ کے پاس دن میں ۵ء۲۲ گھنٹے بچتے ہیں۔ کام اور زندگی میں توازن پیدا کرنے کیلئے اتنا وقت کافی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹیسلا ہندوستان میں اپنا پہلا شوروم ممبئی میں کھولے گی

کانت کے اس بیان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہوسکتا ہے اور انہیں ملازمین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سے قبل، انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتھی اور لارسن اینڈ ٹوبرو (ایل اینڈ ٹی) کے چیئرمین ایس این سبرامنین نے بھی ہندوستانیوں کو ہفتہ میں زیادہ گھنٹے کام کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس کیلئے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مورتھی نے ہندوستان کی کم پیداواری صلاحیت کا حوالہ دیتے ہوئے ہفتہ میں ۷۰ گھنٹے جبکہ سبرامنین نے اتوار کی چھٹی کی مخالفت اور ملازمین سے دفتر میں زیادہ وقت گزارنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ۹۰ گھنٹے کام کرنے پر زور دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK