• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: اسرائیلی حملوں میں حاملہ خاتون ہلاک، بچہ معجزانہ طور پر محفوظ

Updated: July 20, 2024, 9:54 PM IST | Jerusalem

غزہ کے طبی اہلکاروں کے مطابق مرکزی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایک حاملہ خاتون ہلاک ہوئی ہیں۔ خاتون کی لاش کو فوری طور پر العودہ اسپتال لے جایا گیا جہاں بچے کو معجزانہ طور پر بچا لیا گیا۔ بچے کی حالت مستحکم ہے لیکن اسے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے انکیوبیٹر میں رکھا گیا ہے۔

As a result of the Gaza war, children are being negatively affected. Photo: X
غزہ جنگ کے نتیجے میں بچوں پر منفی اثرا ت مرتب ہورہےہیں۔تصویر: ایکس

غزہ کے طبی اہلکار نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ایک حاملہ خاتون ہلاک ہوئی ہیں لیکن خاتون  کی لاش کو العودہ اسپتال کےڈیلیوری روم میں پہنچانے کے بعد بچے کو معجزانہ طور پر بچایا گیا ہے۔ بچے کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے لیکن آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اسے غزہ کے العودہ اسپتال میں انکیوبیٹر میں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: آئی آئی ٹی مدراس: کاونوکیشن تقریب میں طالب علم کا فلسطین سے اظہارِ یکجہتی

مہلوک خاتون، اولا القرد(۲۵؍) ۴؍ ماہ قبل اسرائیلی حملوں میں بچ گئی تھیں جس میں ان کے والدین اور بھائی بہن جاں بحق ہوئے تھے۔ اپنی موت کے وقت وہ ۹؍ ماہ کی حاملہ تھیں۔ وہ مرکزی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ہلاک ہونے والے ۷؍ افراد میں سے ایک تھیں۔ ان کے شوہر انس یاسین، اسی حملے میں زخمی ہوئے تھے اور اسی اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان کے پہلے بیٹے کو انکیوبیٹر میں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کشمیر: بارہمولہ میں پانی کے متعلق احتجاج پُرتشدد ہوگیا، پتھراؤ اورلاٹھی چارج

اس ضمن میں خبر رساں ایجنسی اسوسی ایٹ پریس اور اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیل کے حملے کے نتیجے میں ۱۴؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں القرد بھی شامل تھیں۔ ۷؍ افراد میں ۳؍ خاتون جبکہ ۲؍بچے شامل ہیں جنہیں غزہ کے دیر البلاح کے الاقصیٰ اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہےجبکہ ۷؍ افراد کی لاشوں کو العودہ اسپتال لے جایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۳۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۹۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینی خطے میں آدھی سے زائد آبادی اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بھکمری سے جوجھ رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK