• Wed, 27 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فیفا قوانین کی خلاف ورزی کیلئے اسرائیلی ٹیم معطل ہونی چاہئے: قانونی ماہرین

Updated: July 18, 2024, 10:28 PM IST | Zurich

آج ایک آزادانہ تحقیق میں انسانی حقوق کے ماہر وکلاء نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران فیفا قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے، اور متعدد دفعات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ اسرائیلی فٹ بال ٹیم کو معطل کیا جائے۔ اس سے قبل فیفا نے اس قسم کے معاملات میں جنوبی افریقہ، یوگوسلاویہ اور روس کی ٹیموں کو معطل کرچکا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق میں مہارت رکھنے والے وکلاء کے ایک آزاد قانونی تجزیے کے مطابق، اسرائیل کو غزہ میں جنگ کے دوران فیفا کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کیلئے فٹ بال سے متعلق کسی بھی سرگرمی پر پابندی لگانی چاہئے۔ یاد رہے کہ فلسطینی فٹ بال اسوسی ایشن (پی ایف اے) نے مئی میں اسرائیل کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ فیفا نے جولائی میں اپنی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں اس معاملے پر قانونی جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ ایشین فٹ بال کنفیڈریشن نے بھی اسرائیل کے خلاف کارروائی کی حمایت کی تھی اور پی ایف اے کے صدر جبریل الراجوب نے کہا کہ فیفا خلاف ورزیوں یا فلسطین میں جاری نسل کشی سے لاتعلق رہنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اٹارنی میکس ڈو پلیسس، جو جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگانے والے مقدمے کا حصہ تھے، نے سارہ پوڈیفن جونز کے ساتھ مل کر یہ تجزیاتی رپورٹ لکھی ہے۔ انہوں نے ایکو نامی این جی او کو بتایا گیا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ بلاشبہ فلسطین میں اسرائیل کے طرز عمل نے فیفا کے مقاصد کو نقصان پہنچایا ہے، اور اسے مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے۔اسرائیل نے آرٹیکل ۳؍ کے برعکس فلسطینیوں کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس نے آرٹیکل ۴ (۱) کی براہ راست خلاف ورزی کرتے ہوئے نسل، قومیت اور پیدائش کی بنیاد پر فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے اور اسے جاری رکھا ہوا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی ٹیم کو معطل کرنے کی تجویز پر فیفا قانونی مشاورت حاصل کرے گا

رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’اسرائیل کا طرز عمل آرٹیکل ۱ء۵ (بی) میں بیان کردہ انسانی مقاصد کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اسرائیل کا طرز عمل اپنے مقاصد اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کی اسی طرح کی سنگین خلاف ورزیوں کے سلسلے میں فیفا کے اختیار کردہ موقف کے مطابق، مذمت کا مطالبہ کرتا ہے‘‘ واضح رہے کہ فلسطینی تجویز میں اسرائیل فٹ بال اسوسی ایشن (آئی ایف اے) پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور عرب کھلاڑیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا گیا ہے جسے آئی ایف اے نے اسے مسترد کر دیا۔ ایکو نے کہا کہ فیفا، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی اور کھیلوں کی فیڈریشنوں سے اسرائیل پر بین الاقوامی کھیلوں سے پابندی لگانے کیلئے ان کی درخواست پر ۳؍ لاکھ ۸۰؍ہزار سے زیادہ دستخط موصول ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ اکتوبر کے بعد ہونے والی پیش رفت نے ایک نئے قانونی فریم ورک کو جنم دیا ہے جس کیلئے فیفا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔ الراجوب نے فیفا کانگریس میں نظیروں کا حوالہ دیا تھا اور تجزیہ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی معطلی فیفا کے ماضی کے فیصلوں کے مطابق ہو گی جو اس کے مقاصد کی خلاف ورزی کرنے والی ممبر اسوسی ایشنز کو معطل یا نکالے گی۔ اس ضمن میں ۲۵؍ جولائی تک فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: جھارکھنڈ: محرم کے جلوس میں مبینہ طور پر فلسطینی پرچم لہرانے پر نوجوان حراست میں

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کی فٹ بال اسوسی ایشن کو ۱۹۶۱ء میں ملک کی نسل پرستی کی پالیسی کی وجہ سے معطل کر دیا گیا تھا جبکہ بلقان میں سرب اکثریتی حکومت کی جارحیت کے درمیان اقوام متحدہ کی پابندیوں کے بعد یوگوسلاویہ پر ۱۹۹۲ء میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔۲۰۲۲ء میں فیفا اور اس کے یورپی ہم منصب یو ای ایف اے دونوں نے یوکرین میں حملے کے بعد روسی ٹیموں کو ان کے مقابلوں سے معطل کرنے کیلئے تیزی سے کارروائی کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK