غزہ : محمودابودلفہ اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں،ان کیلئے قبریں بنانے کے خواہشمند
Updated: January 24, 2025, 2:22 PM IST
| Jerusalem
غزہ کے شہری محمود ابودلفہ نے دسمبر ۲۰۲۳ء میں اسرائیلی جارحیت میں اپنی اہلیہ اور ۵؍بچوں سمیت اپنے خاندان کے ۳۵؍ افراد کو کھو دیا تھا۔ جنگ بندی کے بعد وہ اپنے گھر کے ملبے میں اپنی اہلیہ اور بچوںکی لاشیں تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میں عالمی برادری سے کسی چیز کا خواہشمند نہیں، بس یہ چاہتا ہوں کہ ان کیلئےایک قبر بنا سکوں۔‘‘
محمود ابودلفہ اپنے پیاروں کی لاشیں تلاش کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
غزہ میں بمباری ختم ہوگئی لیکن محمود ابودلفہ کیلئے یہ کرب اور تکلیف اب تک ختم نہیں ہوئی۔ غزہ کے ایک شہری محمود ابودلفہ جنگ کے ابتدائی مہینوں میں اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والے اپنے گھر کے ملبے میں اپنی اہلیہ اور اپنے ۵؍ بچوں کی لاشیں تلاش کر رہے ہیں۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں غزہ شہر کی ایک عمارت میں اسرائیلی حملے میں محمود ابودلفہ، ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے ۳۵؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ چونکہ بمباری جاری تھی اسی لئے ان کے خاندان کے صرف ۳؍ افراد کی لاشیں بازیافت کی گئی تھیں۔ محمود ابودلفہ نے کہا کہ ’’میرے بچے ملبے کے اندر ہیں۔ میں انہیں نکالنے کی کوشش کررہا ہوں۔ شہری دفاعی ٹیم بھی یہاں آئی تھی اور انہوں نے بھی ان کی لاشوں کو نکالنے کی کوشش کی لیکن ملبے کی وجہ سے یہ مشکل ہوگیا ہے۔ ہمارے پاس ایسے آلات بھی نہیں ہیں جن سے ہم شہید افراد کی لاشوں کو ملبے سے نکال سکیں۔‘‘
محمود ابودلفہ نے مزید کہا کہ ’’اسرائیلی حملے میں میری اہلیہ، اور میرے پانچوں بچے جاں بحق ہوگئے۔ میری تین بیٹیاں اور دو بیٹے تھے۔ ہمارے تین جڑواں بچے تھے۔‘‘ اسلامی اور عرب ممالک میں مردہ شخص کی تدفین میں تاخیر نہیں کی جاتی۔ اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے فلسطینیوں کیلئے اپنے پیاروں کی لاشوں کو بازیافت کر کے ان کی تدفین کرنا مزید مشکل ہوگیا تھا۔ محمود ابودلفہ نے مزید کہا کہ ’’مجھے یہ امید ہے کہ میں ان کی لاشیں بازیافت کر لوں گا اور ان کیلئے قبریں بھی بنا لوں گا۔ میں اس دنیا سے صرف یہی چاہتا ہوں۔ میں عالمی برادری سے اس بات کا خواہشمند نہیں ہوں کہ وہ مجھے رہائش کیلئے گھر دیں یا مجھے مزید کوئی شے فراہم کریں۔ میں صرف اپنے پیاروں کیلئے قبریں چاہتا ہوں۔ بس یہ کہ میں ان کی لاشیں تلاش کرلوں اور ان کیلئے قبریں بنا لوں۔‘‘
جنگ بندی کے بعد ملبے سے فلسطینیوں کی لاشیں بازیافت یاد رہے کہ ’’مغویوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے‘‘ غزہ کی شہری ایمرجنسی خدمات نے ملبے سے ۲۰۰؍ سے زائد مہلوک فلسطینیوں کی لاشیں بازیافت کی ہیں جس کے بعد ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔
’’اس کیلئے کوئی قبر نہیں‘‘ ہیڈ آف سروس محمود باسل نے کہا کہ ’’آلات کی کمی کی وجہ سے ملبے سے فلسطینیوں کی لاشیں بازیافت کرنے کا عمل مشکل ہورہا ہے۔ اسرائیل نے متعدد گاڑیوں کو تباہ کر دیا ہے بلکہ عملے کے تقریباً ۱۰۰؍ افراد کو جاں بحق کیا ہے۔ باسل نے کہا کہ ’’اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والے ۱۰؍ہزار سے زائد فلسطینیوں کی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔‘‘ اقوام متحدہ (یو این) کی جانب سے جاری کئے گئے ڈیٹا کے مطابق ’’غزہ میں ۵۰؍ٹن ملبے کی صفائی میں ۲۱؍ سال کا عرصہ درکار ہوگا اور اس میں ۲ء۱؍بلین ڈالر روپے خرچ ہوں گے۔ ابودلفہ کی طرح غزہ کے ۳ء۲؍ ملین فلسطینی جنگ بندی کے بعد اپنے رشتہ داروں کی لاشیں ملبے میں تلاش کر رہے ہیں جو یا تو گمشدہ ہوگئی ہیں یا اجتماعی قبروں میں دفن کر دیئے گئے ہیں۔
رباح ابوالیاس، جنہوں نےاسرائیلی حملے میں اپنے بیٹے اشرف کو کھو دیا ہے، چاہتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو صرف ایک مکمل قبر میں دفن کر دیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ اشرف کو دفن کر دیا گیا ہوگا لیکن اس کی لاش بھی درجنوں فلسطینیوں کی لاشوں کے ساتھ ہوگی۔ اس کی کوئی قبر نہیں ہے۔ اس کی قبر پر کوئی کتبہ بھی نہیں ہوگا جس پر اس کا نام درج ہوگا۔ میں صرف اس کی ایک قبر بنانا چاہتا ہوں جہاں جاکر اس سے مل سکوں، اس سے باتیں کر سکوں اور اس یہ کہہ سکوں کہ ’’بیٹے! مجھے معاف کر دو، میں وہاں تمہارے لئے موجود نہیں تھا۔‘‘
This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience
and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree
to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK