Updated: December 20, 2024, 10:10 PM IST
| Jerusalem
ایم ایس ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں انجام دینے کی واضح علامات ہیں۔‘‘ ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’فلسطینیوں کو جبراً بے گھر کرنا، انہیں قید کرنا اور براہ راست ان پربمباری کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ صہیونی حکومت غزہ میں نسل کشی کی مرتکب ہے۔‘‘
غزہ فلسطینیون کیلئے جہنم بن گیا ہے۔ تصویر: ایکس
ڈاکٹرز وتھ آؤٹ بارڈرز(ایم ایس ایف) نے اسرائیل پر غزہ میں ’’نسلی صفائی‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں غزہ میں ۱۴؍ ماہ کے درمیان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا منظر نامہ پیش کیا ہے۔ جمعرات کو شائع کردہ ۴۱؍ صفحات کے ڈاکیومنٹ میں ادارے نے ایم ایس ایف کے عملے پر ۴۱؍ حملے درج کئے ہیں جن میں براہ راست فضائی حملے اور انسانی قافلوں پرحملے بھی شامل ہیں۔ این جی او نے کہا ہے کہ ’’اسے ۱۷؍ مقامات پر اپنے اسپتال اور طبی مراکز بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: روہنگیاؤں کے تعلق سے ہندوستان انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب: ایک رپورٹ
ایم ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوفر لوک ایئر نےکہا ہے کہ ’’ہم نے غزہ میںنسل کشی کی واضح علامات دیکھی ہیں کیونکہ فلسطینیوں کو جبراً بے گھر کیا گیا تھا، انہیں قید کیا گیا تھا اوران پر بمباری کی گئی۔‘‘ اسرائیل نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ غزہ میں اس کی کارروائیاں نسل کشی کے زمرے میں آتی ہیں۔
ایم ایس ایف نے اپنی رپورٹ ، جس کا عنوان ہے ’’غزہ: لائف ان اے ڈیتھ ٹریپ‘‘، میں کہا گیا ہے کہ ’’فلسطینی خطے پر قبضہ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ترسیل میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ۲۰۲۴ءمیں اسرائیلی حکام نے روزانہ کی بنیاد پر صرف ۳۷؍ ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی ہے جو جنگ سے پہلے روزانہ کی بنیاد پر ۵۰۰؍ ٹرک داخل ہوتے تھے۔‘‘ایم ایس ایف نے مزید کہا ہےکہ ’’خطے کے شمال میں، خاص طور پر جبالیہ پناہ گزین خیمے میں، اکتوبر کے آغازسے حالات ’’کافی پرتشدد‘‘ ہوگئے ہیں۔ ‘‘این جی او کی طبی ٹیموں نے صرف ایک سال میں ۲۷؍ ہزار ۵۰۰؍ مشاورت جبکہ ۷؍ ہزار ۵۰۰؍آپریشن کئے ہیں۔انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ ’’۹۰؍ فیصد بے گھر آبادی میں تیزی سے بیماریاں پھیل رہی ہیں جو پناہ گزین خیموں میں مشکلات اور مصیبتوں کے درمیان زندگی بسر کرنے پرمجبور ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تصویر: ایکس
نسل کشی کی کارروائی
ادارے نے غزہ میں اسرائیل کے فلسطینی مریضوں کو علاج کیلئے باہر نہ جانے دینے کی مذمت کی ہے۔ مئی اورستمبر ۲۰۲۴ء کے درمیان صرف ۶ء۱؍ فیصد مریضوں کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی منظوری دی ہے۔ سیکریٹری جنرل لوک ایئر نے مزید کہا ہے کہ ’’طبی ٹیموں نے جائے وقوع پر جو دیکھا جو قانونی ماہرین اور اداروں کے غزہ میں اسرائیل کےذریعے ’’نسل کشی‘‘ کی تصدیق کے مشابہ ہے۔ ایم ایس ایف کی رپورٹ میں فوری جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کیلئے قبضے ہٹانے پر زور دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نئے سال میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا
ایم ایس ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’’دنیا بھر کے تمام ممالک ، جن میں خاص طور پر اسرائیل کے حامی شامل ہیں، اسرائیل کی حمایت ختم کریں اور غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کیلئے اپنی ذمہ داریاں قبول کریں۔‘‘ایم ایس ایف کی رپورٹ جمعرات کو شائع ہوئی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے جمعرات کو اپنی علاحدہ رپورٹ میں اسرائیل پرغزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں انجام دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’’اسرائیل کا غزہ میں فلسطینیوں کو پانی سے محروم رکھنا بھی نسل کشی ہے۔‘‘یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے سبب ۴۵؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیںگنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سےز ائد زخمی ہوئے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اسرائیل کے مسلسل سرحدیں بند کرنے اور انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ بننے کے سبب غزہ میں فلسطینی بھکمری کا سامنا کر رہے ہیں۔