• Thu, 17 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شمالی غزہ میں گزشتہ دس دنوں سے کھانے پینے کی اشیاء نہیں پہنچیں: ورلڈ فوڈ پروگرام

Updated: October 16, 2024, 10:23 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی فوج کے فضائی اور زمینی حملوں میں شدت اور انخلاء کے احکامات کی وجہ سے شمالی غزہ میں جاری تمام ریلیف کچن، بیکریاں اور خوراک کی تقسیم کے مراکز مجبوراً بند کردیئے گئے ہیں۔ ورلڈ پروگرام نے کہا ہے کہ دس دنوں سے اس علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء نہیں پہنچی ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کے آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ہیومن افیئرز (او سی ایچ اے) کے ذریعے جاری کردہ غزہ کی صورتحال پر تازہ رپورٹ میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ ۱۲ دنوں سے شمالی غزہ میں خوراک کی امداد نہیں پہنچی ہے، خوراک کا امدادی نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور غزہ پٹی میں قحط کا خطرہ حقیقت میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ۲ اکتوبر سے ۱۲ اکتوبر کے درمیان شمالی غزہ میں کوئی امداد داخل نہیں ہو پائی ہے کیونکہ تمام کراسنگ بند ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فوج کے فضائی اور زمینی حملوں میں شدت اور انخلاء کے احکامات کی وجہ سے شمالی غزہ میں جاری تمام ریلیف کچن، بیکریاں اور خوراک کی تقسیم کے مراکز کو مجبوراً بند کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھئے: ایران اسرائیل کو فیصلہ کن جواب دینے کیلئے تیار : وزیر خارجہ

غزہ میں بڑھتے تشدد اور غذائی امداد کی فراہمی کے تمام اہم راستے منقطع ہونے کے باعث غزہ پٹی کے شمالی حصہ میں تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جہاں کم از کم تین چوتھائی آبادی زندہ رہنے کیلئے امدادی خوراک پر انحصار کر رہی ہے۔ ضروری اشیا بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔ ضروری غذائی اشیاء کی قلت کے باعث مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ ان حالات میں شہری اپنا بچا ہوا سامان بیچنے اور رقم یا خوراک کیلئے ملبہ کی خاک چھاننے پر مجبور ہیں۔ FSS تنظیم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کی تکالیف کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کی نگرانی میں ۱۱ اور ۱۳ اکتوبر کے درمیان، شمالی غزہ میں بیت حنون اور بیت لاہیا کے اسکولوں میں پھنسے ہوئے یا پناہ لینے والوں کے درمیان ۱۵۰۰ سے زائد کھانے کے پارسل اور ۱۵۰۰ گندم کے آٹے کے تھیلے تقسیم کئے گئے۔

یہ بھی پڑھئے: حزب اللہ کو شکست نہیں دی جا سکتی، جنگ بندی واحد حل: حزب اللہ لیڈر نعیم قاسم

غزہ شہر میں، ۱۰ کچن روزانہ ۱ لاکھ ۱۰ ہزار سے زائد پارسل تقسیم کر رہے ہیں۔ 
ایف ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق، اب تقسیم کرنے کیلئے خوراک کے پارسل بمشکل ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اگر انہیں اضافی ایندھن فراہم نہیں کیا گیا تو چند دنوں میں بیکریاں دوبارہ بند ہونے پر مجبور ہو جائیں گی۔ واضح رہے کہ غزہ میں داخل ہونے والی خوراک کی مجموعی امداد گزشتہ کئی ماہ کی کم ترین سطح پر ہے اور تجارتی سامان بمشکل ہی داخل ہو رہا ہے۔ لوٹ مار، رسائی میں رکاوٹیں اور سپلائی کی کمی کی وجہ سے وسطی اور جنوبی غزہ میں بھی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ ستمبر میں ۱۴ لاکھ افراد یعنی غزہ کی ۷۰ فیصد آبادی کو اپنی ماہانہ خوراک کا راشن نہیں مل پایا تھا جو پاستا، چاول، تیل اور ڈبہ بند گوشت پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر اس امداد کا بہاؤ فوری طور پر دوبارہ شروع نہ ہوا تو اکتوبر میں تقریباً ۲۰ لاکھ افراد زندگی بچانے والی اس اہم امداد سے محروم ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK