او سی ایچ اے نے ورلڈ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی ۱۰۰؍ فیصد آبادی غربت میں زندگی بسر کر رہی ہے۔ فلسطینی خطے میں ۴ء۱؍ملین افراد کو ماہانہ راشن موصول نہیں ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: October 01, 2024, 9:11 PM IST | Jerusalem
او سی ایچ اے نے ورلڈ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی ۱۰۰؍ فیصد آبادی غربت میں زندگی بسر کر رہی ہے۔ فلسطینی خطے میں ۴ء۱؍ملین افراد کو ماہانہ راشن موصول نہیں ہوا ہے۔
دی فوڈ سیکوریٹی سیکٹر(ایف ایس ایس) نے ستمبر میں جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں غذائی امداد کی کمی کے سبب ۴ء۱؍ ملین افراد کو ماہانہ راشن موصول نہیں ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی او سی ایچ اے نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی تقریباً ۱۰۰؍ فیصد آبادی غربت میں زندگی بسر کر رہی ہے۔جنگ سے قبل غربت میں زندگی بسر کرنے والے افراد کی تعداد ۶۴؍ فیصد تھی۔
مودی جھارکھنڈ میں۸۳؍ ہزار کروڑ کے منصوبوں کا افتتاح کریں گے
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ۲۶؍ تا ۳۰؍ ستمبر کے درمیان غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ۸۱؍ فلسطینی ہلاک جبکہ ۲۶۷؍ زخمی ہوئے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے ستمبر ۲۰۲۴ء تک تقریباً ۴۱؍ ہزار ۶۱۵؍ فلسطینیوں نے صہیونی جارحیت کے سبب اپنی جانیں گنوائی ہیںاور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد ۹۶؍ ہزار ۳۵۹؍ ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف کیمبریج ، سینٹرفار لبانیز اسٹڈی اور یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق غزہ میں بحران کے درمیان طلبہ تعلیم سے پانچ سال پیچھے جاچکے ہیں اورمکمل طریقےسےصدمے کا شکار بچوںکی نسل کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ : ۱۵؍ ہزار حاملہ خواتین بھکمری کے دہانے پر ہیں: یو این ویمن
اس رپورٹ میں جنگ کے ختم ہونے اور تعلیم نظام کے بحال ہونے کے بعد غزہ کی تین نسلوں کی منظر کشی کی گئی ہے ۔ غزہ میں تعلیمی نظام کی بحالی اور جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان غزہ کے بچے اپنی تعلیمی لیاقت کھوچکے ہیں جواسکول کے ۲؍ سے ۳؍ برسوں کے مساوی ہے۔غزہ کے ماہی گیری سیکٹر ، جو غزہ کے باشندوں کیلئے روزگار کا ابتدائی ذریعہ ہے، پر بھی جنگ کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ فلسطینی این جی او نیٹ ورک (پی این جی او) کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک ۱۵۰؍ ماہی گیر ہلاک ہوچکے ہیں اور ۸۷؍ فیصد ماہی گیری کی کشتیاں یا تو تباہ ہوچکی ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نالیوں اور سیپٹک ٹینک کی صفائی کے ۹۲؍ فیصد ملازمین پسماندہ طبقات سے: مرکزی سروے
غزہ کی بندرگاہ اور ماہی گیری کے کلیدی انفراسٹرکچر بھی تباہ ہوچکے ہیں۔ پی این جی او کے مطابق اس سیکٹر کو تقریباً ۷؍ ملین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ غزہ میں ماہی گیری پر پابندیاں ،آلات اور ایندھن کی کمی کی وجہ سے سیکڑوں ماہی گیروں نے اپنا روزگار کھو دیا ہے۔اس درمیان عدم تحفظ، خستہ حال سڑکیں، قانون اور احکام کی خلاف ورزی اور کریم شولیم ، خان یونس اور دیر البلاح جیسے امداد کے کلیدی ذرائع کے تباہ ہونے کی وجہ سے امداد کی ترسیل میں کمی واقع ہوئی ہے۔ مشرقی غزہ سے امدادی خدمات کی رسائی معطل کرنے کے سبب تقریباً ۱۰؍ ہزار میٹرک ٹن غذا غزہ میں نہیں پہنچ سکی ہے جو غزہ کی مکمل آبادی کیلئے دو مہینے کی غذاکے مساوی ہے۔