Updated: February 02, 2025, 11:18 AM IST
| Jerusalem
اسرائیل کے دی لازار انسٹی ٹیوٹ کے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’صرف ۵۱۷؍ اسرائیلی (۴؍ فیصد)کا ماننا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لئے ہیں جبکہ ۳۲؍اسرائیلیوں کا یہ ماننا ہے کہ اسرائیل جنگ کے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں پوری طرح ناکامیاب ہوا ہے۔‘‘
جمعہ کو جاری ایک عوامی رائے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ’’دسیوں ہزاروں بےگھر فلسطینیوں کے شمالی غزہ لوٹنے کے باوجود صرف ۴؍ فیصد اسرائیلی یہ مانتے ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں ’’اسرائیلی جنگ‘‘کے مقاصد حاصل کر لئے ہیں۔‘‘دی لازار انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کیا گیا یہ سروے اسرائیلی ڈیلی ماریو نے شائع کیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ۵۱۷؍ اسرائیلیوں ،۴ء۴؍فیصد ،کا ماننا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ کے اپنے مقاصد حاصل کر لئے ہیں۔ سروے میں جب لوگوں سے یہ پوچھا گیا کہ ’’کیا اسرائیل نے جنگ کے اپنے مقاصد حاصل کر لئے؟‘‘ تو ۴؍ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ ’’اسرائیل نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لئے ہیں ، ۵۷؍ فیصد نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل نے جنگ کے اپنے پورے مقاصد حاصل نہیں کئے ہیں اور ۳۲؍ فیصد اسرائیلیوں کا یہ ماننا ہے کہ ’’اسرائیل جنگ کے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں پوری طرح ناکامیاب ہوا ہے۔ ۷؍ فیصد افراد نے کہا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے یا ناکامیاب۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: رمضان المبارک اور عید الفطر کیلئےتجارتی ’سیل‘ کا آغاز ۹؍ فروری سے
شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کے تعلق سے ۳۱؍ فیصد جواب دہندگان کے مطابق ’’یہ جنگ ختم ہونے کی نشانی ہے،۵۷؍فیصد اس بات پر متفق نہیں ہوئے ہیں کہ جنگ ختم ہوگئی ہے جبکہ ۱۲؍ فیصد افراد نے کہا ہے کہ وہ اس تعلق سے کچھ کہہ نہیں سکتے۔‘‘پول میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ ’’۳۶؍ فیصد اسرائیلیوںکا یہ ماننا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان’’جنگ بندی‘‘ کا معاہدہ مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا، ۳۶؍ فیصداسرائیلی یہ مانتے ہیں کہ یہ معاہدہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائے گا جبکہ ۲۸؍فیصد فلسطینیوں نے کہا ہے کہ وہ کچھ کہہ سکتے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نئے مالی سال میں خوردہ مہنگائی تقریباً ۴؍ فیصد تک کم ہو جائے گی
پول میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’اگر اسرائیل میں آج انتخابات منعقد کئے جاتے ہیں تو نیتن یاہو کا دائیں بازو اور مذہبی بلاک اسرائیلی پارلیمنٹ میں صرف ۴۹؍ فیصد سیٹیں حاصل کر پائے گاجبکہ اپوزیشن کو ۶۱؍ سیٹیں ملیں گی۔ عرب پارٹیاں ۱۰؍ سیٹیں حاصل کر پائیں گی۔ یاد رہے کہ اسرائیلی کنسیٹ میں ۱۲۰؍ سیٹیں ہیں اور حکومت کی تشکیل کیلئے ۶۱؍ سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پول کے ڈیٹا کے مطابق ’’اسرائیل میں فوری انتخابات مشکل ہیں کیونکہ نیتن یاہو نے ووٹ کیلئے مزاحمت کرنا جاری رکھی ہے جبکہ جنگ جاری ہے۔ قبل ازیں ماریو میں شائع کردہ پول میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ’’نیتن یاہو کی پارٹی صرف ۵۱؍سیٹیں حاصل کر پائے گی جبکہ اپوزیشن ۵۹؍ سیٹیوںپر سبقت حاصل کر سکتی ہے۔یاد رہے کہ یہ سروے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے دو ہفتے بعد سامنے کیا گیا ہے۔ قطر اور مصر کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی کا نفاذ ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو عمل میں آیا تھا۔