Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ:کانز کیلئے منتخب دستاویزی فلم میں شامل فلسطینی فوٹوجرنلسٹ فاطمہ حسونہ اسرائیلی حملے میں ہلاک

Updated: April 18, 2025, 5:17 PM IST | Inquilab News Network | Gaza

حسونہ کی ہلاکت اس اعلان کے ۲۴ گھنٹے بعد ہوئی جب فلم سازوں نے بتایا کہ دستاویزی فلم کو ۷۸ ویں سالانہ کانز فلم فیسٹیول کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ اس فلم میں میں حسونہ نے مرکزی شخصیت کا کردار ادا کیا ہے۔

Fatima Hassouna. Photo: INN
فاطمہ حسونہ۔ تصویر: آئی این این

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسونہ بدھ کو اسرائیلی فوج کے ایک فضائی حملے میں اپنے خاندان کے دیگر ۹ افراد کے ساتھ ہلاک ہو گئیں۔ حسونہ نے رواں سال مئی میں کانز فلم فیسٹیول میں پریمیئر کیلئے منتخب ایک دستاویزی فلم میں مرکزی شخصیت کا رول ادا کیا ہے۔ 

فاطمہ حسونہ، اپنی تصاویر میں غزہ پٹی کی شہری آبادی پر اسرائیلی فوجی مہم کے اثرات کو دکھانے کیلئے جانی جاتی تھیں۔ پچیس سالہ نوجوان صحافی فرانسیسی-ایرانی ہدایت کارہ سپیدہ فارسی کی دستاویزی فلم "پُٹ یور سول آن یور ہینڈ اینڈ واک" Put Your Soul On Your Hand And Walk میں شامل ہیں۔ یہ فلم کانز کے مرکزی فیسٹیول کے ساتھ متوازی سیکشن اے سی آئی ڈی ACID میں ۱۴ سے ۲۳ مئی تک دکھائی جائے گی۔ حسونہ کی ہلاکت اس اعلان کے ۲۴ گھنٹوں بعد ہوئی جب فلم سازوں نے بتایا کہ فلم کو ۷۸ ویں سالانہ کانز فلم فیسٹیول کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حسونہ نے غزہ میں ہونے والے واقعات پر فارسی کی تحقیق میں تعاون کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر: بازوؤں سے محروم ۹؍ سالہ فلسطینی بچہ

فارسی نے امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ ڈیڈ لائن کو بتایا، “حسونہ ایک تابناک روشنی کے مانند اور بہت با صلاحیت تھیں۔ جب آپ فلم دیکھیں گے تو آپ سمجھیں گے۔ میں نے چند گھنٹے پہلے ان سے بات کی تھی کہ فلم کانز کیلئے منتخب ہوئی ہے اور انہیں دعوت دی تھی۔” فارسی نے بتایا کہ حسونہ نے فیسٹیول میں شرکت کیلئے رضامندی ظاہر کی تھی لیکن انہوں نے بعد میں غزہ واپس لوٹنے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا، ‘میں آؤں گی، لیکن مجھے غزہ واپس جانا ہے۔ میں غزہ نہیں چھوڑنا چاہتی۔’ فارسی نے مزید کہا کہ میں پہلے سے ہی فرانسیسی سفارتخانے کے رابطے میں تھی۔ میں اس بات سے پریشان تھی کہ حسونہ کو محفوظ طریقے سے باہر اور واپس کیسے لایا جائے۔ میں انہیں ان کے خاندان سے الگ کرنے کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتی تھی۔”

۶۰ سالہ ہدایت کارہ نے مزید بتایا کہ وہ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کیا حسونہ کے والدین بھی اس حملے میں ہلاک ہوئے۔ فارسی نے ڈیڈ لائن کو بتایا کہ وہ یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کیا حسونہ کے والدین ہلاک ہوئے ہیں، لیکن یقینی طور پر فاطمہ اور ان کے بہن بھائی ہلاک ہو گئے ہیں۔ حسونہ کی ایک بہن حاملہ تھی۔ دو دن پہلے ویڈیو کال پر اس نے انہیں اپنا پیٹ دکھایا تھا۔ یہ بہت خوفناک اور تباہ کن ہے۔” ہدایت کارہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حسونہ کی چند ماہ قبل منگنی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ حسونہ کو ان کے فوٹو جرنلزم کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہو، کیونکہ وہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے بعد شہری ہلاکتوں کو دستاویزی شکل دیتی تھی۔ فارسی نے ڈیڈ لائن سے کہا، “اسرائیلی فوج نے کہا کہ انہوں نے حسونہ کے گھر پر بمباری کی کیونکہ وہاں حماس کا ایک افسر تھا، جو مکمل طور پر جھوٹ ہے۔ میں پورے خاندان کو جانتی ہوں۔ یہ بکواس ہے۔ یہ بہت تباہ کن ہے۔”

یہ بھی پڑھئے: غزہ فلسطینیوں،ان کے مدد گاروں کا اجتماعی قبرستان بن چکا ہے: ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز

واضح رہے کہ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں ۵۱ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK