Inquilab Logo Happiest Places to Work

کانزاسرائیلی بمباری میں ہلاک غزہ کی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسونہ کو اعزاز سے نوازے گا

Updated: April 24, 2025, 5:06 PM IST | Gaza Strip

کانز فلم فیسٹیول اسرائیلی حملے میں جاں بحق فلسطینی صحافی فاطمہ حسونہ کے تعلق سے بنائی گئی دستاویزی فلم ’’پٹ یوور سول ان ٹو یوور ہینڈ‘‘ کی نمائش کے ذریعے انہیں اعزاز سے نوازے گا۔یاد رہے کہ اس فلم کی ہدایتکاری ایرانی فلم ہدایتکار سپیدہ فارسی نے کی ہے۔

Palestinian journalist Fatima Hassouna, who was killed in Israeli attacks. Photo: X
اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونےوالی فلسطینی صحافی فاطمہ حسونا۔ تصویر: ایکس

کانزفلم فیسٹیول نے کہا کہ ’’اگلے ماہ فیسٹیول کی تقریب میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونےو الی غزہ کی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسونہ پر بنائی گئی دستاویزی فلم کے ذریعے انہیں اعزاز سے نوازاجائے گا۔ یاد رہے کہ جاں بحق فوٹوجرنلسٹ فاطمہ حسونہ پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’’پٹ یوور سول آن یوورہینڈ اینڈ واک‘‘ کی ہدایتکاری کے فرائض ایرانی ہدایتکار سپیده فارسی نے انجام دیئے ہیں۔اس فلم کی نمائش کانز فلم فیسٹیول کے اے سی آئی ڈی شومیں کی جائے گی جو ۱۳؍مئی ۲۰۲۵ء کو منعقدکیا جانے والا ہے۔ 

اس فلم میں کیا ہے؟
اس فلم میں ۲۵؍ سالہ فوٹو جرنلسٹ حسونہ اور فارسی کے درمیان فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی تباہ کن جنگ کے تباہ کن ا ثرات کے تعلق سے گفتگو ہے۔ یاد رہے کہ اے ایس آئی ڈی میں نمائش کیلئے فلم کے منتخب ہونے سے ایک ہفتہ قبل گزشتہ ہفتے بدھ کی رات شمالی غزہ میں فاطمہ حسونہ اپنے گھر کے ۱۰؍ لوگوں کے ساتھ اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ اسرائیلی حملے میں فاطمہ حسونہ کی موت کے بعد فریڈم گروپس وتھ آؤٹ بارڈرس (آر ایس ایف) نے اسرائیلی فوج پر فلسطینی صحانی کے قتل کا الزام عائد کیا تھا جس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حماس کے اراکین کو نشانہ بنایا تھا۔ 

فاطمہ حسونا پر مبنی دستاویزی فلم کی ہدایتکاری کرنے والی ایرانی فلم ہدایتکارہ سپیدہ فارسی۔ تصویر: ایکس

کانز فلم فیسٹیول نے فاطمہ حسونہ کے تعلق سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’’کانز فلم فیسٹیول اس المیے کے بعد فلسطینی صحافی کی موت پر خوف اور افسوس کا اظہار کرتا ہے جس نے نہ صرف فلسطین بلکہ پوری دنیا کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ یہ فلم اس سانحے کے سامنے بہت چھوٹی ہے جس کی نمائش ۱۵؍ مئی ۲۰۲۵ء کو اےسی آئی ڈی میں کی جائے گی۔ نوجوان خاتون صحافی کو اعزاز پیش کرنے کیلئے اس فلم کی نمائش کی جارہی ہے جو دیگر فلسطینیوں کی طرح اس جنگ کی متاثرہ ہیں۔‘‘

اپنی موت سے پہلے فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’اگرمیں مرگئی ! تو مجھے بلند موت چاہئے۔ میں صرف تازہ خبروں کی سرخیوں نہیں بننا چاہتی یا کسی گروپ میں نہیں آنا چاہتی۔‘‘ ہدایتکار فارسی نے ہالی ووڈ نیوز ویب سائٹ ’’ڈیڈ لائن‘‘ کو بتایا تھا کہ ’’فاطمہ حسونہ ایک روشنی کی مانند تھیں۔ وہ باصلاحیت تھیں۔ جب آپ یہ فلم دیکھیں گے توآپ کو سمجھ میں آئے گا۔میں نےاسے یہ خبر دینے سے پہلے کہ یہ فلم کانز فلم فیسٹیول میں نمائش کیلئے پیش کی جائے گی، اس سے چند گھنٹے پہلے ہی بات کی تھی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: امریکی ریپبلکن نمائندے غزہ میں "خوراک اور امدادی مراکز" پر بمباری کی حمایت کرتے ہیں: اسرائیلی وزیر

نئی فلمیں
کانز فلم فیسٹیول کا انعقادکرنے والے افراد نے نئی فلموں کا بھی اعلان کیا ہے جو اس کے پام ڈی آر ایوارڈ کیلئے منتخب کی گئی ہیں۔ امریکی فلمساز لین ریم سےکی فلم ’’ڈائی مائی لو‘‘ کو بھی اس مقابلے کیلئے منتخب کیا ہے جس میں رابرٹ پیٹنسن اور جینیفرلارنس نے اداکاری کی ہے۔ اس سال اس مقابلے کیلئے ۲۱؍ فلمیں منتخب کی گئی ہیں جن میں سے ۷؍ فلموں کی ہدایتکاری خواتین ہدایتکاروں نے کی ہے۔ ایرانی فلمساز سعید رستی کی فلم ’’مدر اینڈ چائلڈ‘‘ کو بھی کانز کی اس کیٹیگری میں نمائش کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ۶؍ سال پہلے ان کی فلم ’’لیلاس بردر‘‘کی نمائش بھی کانز فلم فیسٹیول میں کی گئی تھی جس کیلئےانہیں جیل میں ۶؍ اعزازات تفویض کئے گئے تھے۔ اس فیسٹیول میں امریکی اداکارہ کرسٹین سٹیورٹ کی ہدایتکاری میں بنی پہلی فلم ’’دی کرونولوجی آف واٹر‘‘ کی نمائش بھی ’’ان سرٹن ریگارڈ مقابلے‘‘ کی کیٹیگری میں کی جائے گی۔ ان کا مقابلہ امریکی اداکارہ اسکارلیٹ جانسن کے ساتھ ہے جن کی ہدایتکاری میں بنی پہلی فلم ’’ایلانوردی گریٹ‘‘ کو بھی اسی کیٹیگری کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام دہشت گردانہ حملہ: ہندوستان نے پاکستان کاسرکاری ایکس اکاؤنٹ بلاک کردیا

معجزہ
گزشتہ ہفتے اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والی فاطمہ حسونہ کی موت کے ایک ہفتے بعد ان کے تعلق سے بنائی جانے والی دستاویزی فلم کو کانز فلم فیسٹیول میں نمائش کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ اے ایس آئی ڈی نے ان کی موت کےبعد جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ ’’ان کی زندگی معجزے سے کم نہیں ۔ اب یہ وہ فلم نہیں رہ گئی جس کا ہم تعاون کرنے والے تھے اور اسے تمام تھیٹروں میں پیش کرنے والے تھے جس کی شروعات کانز سے کریں گے۔‘‘ آر ایس ایف نے بھی ان کی موت کی مذمت کی ہے۔ بلیواسکائی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر شائع کئے گئے آر ایس ایف کے بیان کے مطابق ’’فلسطینی صحافی فاطمہ حسونہ ان ۲؍ ہزار صحافیوں میں شامل ہوگئی ہیں جنہوں نے گزشتہ ۱۸؍ ماہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران اپنی جانیں گنوائی ہیں۔‘‘ کانز فلم فیسٹیول میں جڑواں فلسطینی بھائی طرزان اور عرب ناصر کی فلم ’’ونس اپون اے ٹائم ان غزہ‘‘ کی بھی نمائش کی جائے گی جو جنگ زدہ علاقے میں دوستی اور قتل پر مبنی کہانی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK