امریکی کانگریس وومن رشیدہ طالب نے امریکہ میں نیتن یاہو کے دورے کے درمیان کوفیۃ اور فلسطینی پرچم کی نشاندہی کرنے والی پن زیب تن کی۔ انہوں نے غزہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔
EPAPER
Updated: July 25, 2024, 6:58 PM IST | Washington
امریکی کانگریس وومن رشیدہ طالب نے امریکہ میں نیتن یاہو کے دورے کے درمیان کوفیۃ اور فلسطینی پرچم کی نشاندہی کرنے والی پن زیب تن کی۔ انہوں نے غزہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔
رشیدہ طالب، جو امریکی کانگریس کی واحد رکن ہیں، نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی امریکہ کے دورےکے بائیکاٹ کے طورپر فلسطینی پرچم کی پن اور كوفية زیب تن کیا ہوا تھا۔ان کے ایکس اکاؤنٹ پر انہیں غزہ پٹی سے تعلق رکھنے والے ہانی المدھون کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں میری ملاقات ہانی المدھون سے ہوئی تھی، جنہوں نے نیتن یاہو کی نسل کشی کی جنگ میں اپنے پھلتے پھولتے خاندان کے ۱۵۰؍ افراد کو کھویا ہے۔
RASHIDA TALIB IS THE ONLY ONE THAT HAS HUMANITY IN THIS CONGRESS. pic.twitter.com/i2yAcAI4tm
— Dr.Motaz saleh (@MotazSaleh2001) July 25, 2024
جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی بہن غذا کی شدید قلت کی وجہ سے جانوروں کی خوراک کھانے پر مجبور ہے تو ان کے اہل خانہ نے اپنے پڑوسیوں کی بھوک کو ختم کرنے کیلئے سوپ کچن کا آغاز کیا تھا۔
Joining me in the chamber today is Hani Almadhoun, who has lost over 150 members of his extended family in Netanyahu’s genocide. After witnessing his sister forced to eat animal feed, he and his family were determined to start a soup kitchen to feed their starving neighbors. pic.twitter.com/H5Wtj2N1Ql
— Congresswoman Rashida Tlaib (@RepRashida) July 24, 2024
انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیتن یاہو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ یہ شرم کی بات ہے کہ دونوں پارٹیوں کے لیڈران نے انہیں کانگریس سے خطاب کرنے کیلئے مدعو کیا ہے۔ نیتن یاہو کو حراست میں لیا جانا چاہئے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’۱۹۴۸ء سے اب تک امریکہ نے فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے اسرائیلی حکومت کو ۱۴۱؍ بلین ڈالر کی رقم فراہم کی ہےجن میں ۷ء۱۹؍ بلین ڈالر اکتوبر ۲۰۲۳ء سے فراہم کئے گئے ہیں۔ نیتن یاہو کی نسلی عصبیت کی حکومت نے اب تک ۳۹؍ ہزارسے زائد فلسطینیوں کا قتل عام کیا ہے جن میں ۱۵؍ ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔ اس کے باوجود میرے ساتھی ملازمین اور بائیڈن انتظامیہ اب بھی نیتن یاہو کو فنڈز اور ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ملک بھر میں سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ
اسرائیلی حکومت نے معصوم بچوں ، جیسے ہند رجب کو ۳۵۵؍ گولیوں سے نشانہ بنایا ۔ اسرائیلی نشانہ بازوں سے اس کے سر پر گولی ماری ۔ فلسطینیوں کو امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیاروں سے ان کے خیموں ہی میں زندہ جلا دیا جا رہا ہے۔ اسکولوں میں کھیلنے والے بچے اسرائیلی بم کا نشانہ بنتے ہیں اور انہیں جان بوجھ کر ہلاک کیا جا رہا ہے۔ پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینیوں پر بم برسائے جا رہے ہیں۔ اجتماعی قبریں دریافت کی جا رہی ہیں۔ فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ۔ ان کے ہاتھ باندھ دیئے جاتے ہیں۔ یہ سب دنیا دیکھ سکتی ہے۔ یہ عالمی قوانین کے تحت جنگی جرائم ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ممبئی میں موسلا دھاربارش، اندھیری سب وے بند، یلو الرٹ جاری
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر میں غلط نہیں تو، یہ تقریب فلسطینیوں کی نسل صفائی کا جشن ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کیلئےافسوس کا دن ہے کہ جب میرے ساتھی ایک ایسے شخص کے ساتھ تصویریں نکال کر خوش ہوں گے جو نسل کشی کا مرتکب ہے۔یہ منافقانہ حرکت ہے کہ ایک طرف معصوم فلسطینیوں کی موت کا افسوس کیاجائے اور بعد میں ایسے شخص کا امریکی کیپٹل میں استقبال کیا جائےجو جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ ان کی خاموشی فریب ہے اور تاریخ انہیں اسی طرح یاد رکھے گی۔ ہماری حکومت کو اب اس نسل کشی کی حمایت کرنا بند کرنا چاہئےاور فنڈنگ ختم کرنی چاہئے۔نمائندہ رشیدہ طالب کو كوفية زیب تن کئے دیکھا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دورے کے پیش نظر امریکہ میں ہزاروں مظاہرین نے احتجاج کیاتھا۔