Updated: January 04, 2025, 2:20 PM IST
| Jerusalem
اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل (یو این ایس سی) میں جمعہ کو فلسطینی سفیر ریاض منصور ایم ایس ایف کے مہلوک ڈاکٹر ابونوجیلا کے آخری الفاظ دہراتے ہوئے روپڑے۔ ابونوجیلا نے اسپتال کے وہائٹ بورڈ پر لکھا تھا ’’جو آخرتک رہے گا، وہ یہ کہانی بتائے گا کہ ہم نے وہ سب کیا جوہم کرسکتے تھے۔ ہمیں یاد رکھئے گا۔ ہم یادوں میں رہنے سے زیادہ کے حقدار ہیں۔‘‘ نومبر ۲۰۲۳ء کو غزہ کے العودہ اسپتال میں فلسطینیوں کے علاج کے دوران اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ابونوجیلا شہید ہوگئے تھے۔‘‘
ابونجیلا نے اپنی اخری سانس تک فلسطینیوں کی جان بچائی۔ دنیا انہیں یاد رکھے گی۔ تصویر: ایکس
نومبر ۲۰۲۳ء میں اسرائیل کے میزائلی حملے میں جاں بحق ہونے سے قبل ایم ایس ایف کے ڈاکٹر محمد انونوجیلا کے الفاظ بیان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سفیر ریاض منصور کی آنکھوں سے آنسوں چھلک گئے۔ ریاض منصور نے اقوام متحدہ سیکوریٹی کاؤنسل (یو این ایس سی) سے جمعہ کو کہا کہ ’’نوجیلا نے جاں بحق ہونے سے قبل آپریشن کیلئے استعمال کئے جانے والے وہائٹ بورڈ پر لکھا تھا ’’جو آخر تک رہے گا، وہ ہماری کہانی سنائے گا۔ ہم نے وہ سب کیا جو ہم کر سکتے تھے۔ ہمیں یاد رکھئے گا۔ ہم ان کی یادوں میں رہنےسے زیادہ کے حقدار ہیں۔‘‘
ریاض منصور سلامتی کاؤنسل میں ابونوجیلا کے آخری الفاظ پڑ کر روتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
فرنٹ لائن ڈییفنڈرز (ایف ایل ڈی)، ڈبلن، آئرلینڈ میں قائم کردہ ایک ادارہ ہے، کے مطابق ابونوجیلا ایم ایس ایف کے ساتھ کام کرنے والے فلسطینی حقوق کے رضاکار، ڈاکٹر اور طبی رضا کار تھے۔ ‘‘
ایف ایل ڈی کے مطابق ’’۲۰۲۳ء میں غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے درمیان وہ فرنٹ لائنس کے ساتھ تھے اور زخمی افراد کا علاج کرتے تھے۔ انہوں نے نہایت مشکل حالات میں اپنی زندگی کو مشکل میں ڈال کر زخمی فلسطینیوں کا علاج کیا تھا۔‘‘۲۱؍ نومبر ۲۰۲۳ء کو غزہ کے العودہ اسپتال میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ابونوجیلا دیگر ۲؍ ڈاکٹروں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے افراد کے ساتھ جاں بحق ہوئے تھے۔ ایف ایل ڈی کے مطابق ’’جب اسپتال کے تیسرے اور چوتھے منزلے کو نشانہ بنایا گیا تھا، اس وقت وہ اسپتال میں زخمیوں کا علاج کر رہے تھے۔ العودہ اسپتال غزہ کے عارضی طور پر فعال بڑے اسپتالوں میں سے ایک ہے۔‘‘
اسرائیل نے فلسطینیوں کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔ تصویر: ایکس
اس جہنم کو ختم کیجئے
ریاض منصور نے سلامتی کاؤنسل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کو ختم کریں۔ ریاض منصور نے سلامتی کاؤنسل سے کہا کہ ’’آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ زخمیوں کا علاج کریں۔ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم نسل کشی کی جنگختم کریں۔‘‘
غزہ کا العودہ اسپتال جہاں ابونجیلا شہید ہوئے تھے۔ تصویر: ایکس
منصور نے سلامتی کاؤنسل سے مزید کہا کہ ’’یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہےکہ ہم ان مشکلات اور مصیبتوں کو ختم کریں۔ فلسطینی ڈاکٹر اور طبی کارکنان نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر بھی زخمیوں کا علاج کرنا جاری رکھا ہے۔ انہوں نے متاثرین کو یوں ہی نہیں چھوڑ دیا۔ انہیں یوں ہی مت چھوڑیئے۔ اسرائیلی بربریت کو ختم کیجئے۔ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو بلاشرائط اور فوری طور پر ختم کیجئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: وزیراعظم نے دہلی میں انتخابی بگل بجادیا،کئی منصوبوں کا افتتاح ، آپ پر تنقیدیں
ریاض منصور نے اقوام متحدہ کے ممبران سے مزید کہا کہ ’’یہ افراد ایک ایسی جنگ لڑرہے ہیں جو وہ کبھی نہیں جیتیں گے، پھر بھی وہ ہتھیار ڈالنے اور اپنے لئے ہوئے حلف کو دھوکہ دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔‘‘جمعہ کو اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل کے متعدد ممبران نے غزہ کے اسپتالوں پر اسرائیل کے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ اسلامتی کاؤنسل میں پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’’غزہ کے اسپتالوں، طبی کارکنان اور مریضوں پر حملہ انسانی قوانین کے ہر اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں۔‘‘ یاد رہے کہ غزہ کے کمال ادوان اسپتال میں اسرائیل کے حملے اور وہاں کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ کی گرفتاری کے بعد یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔
مہلوکین کی حقیقی تعداد
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ۴۵۶؍ دن مکمل ہوگئے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو اس جنگ کو ایک سال کا عرصہ پورا ہوگیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں ۴۵؍ ہزار ۶۵۸؍ فلسطینی ہلاک جبکہ ۱۰؍ لاکھ ۸۵؍ ہزار ۸۳؍زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان میں اسرائیل نے اکتوبر ۲۰۲۳ء سے ۲۷؍نومبر ۲۰۲۴ء کو جنگ بندی کے معاہدے تک ۴؍ ہزار سے زائد افراد کو موت کےگھاٹ اتارا تھا۔ اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ کے بعد بھی حملے جاری رکھے تھے۔تاہم، ۱۱؍ ہزار فلسطینیوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کارڈف یونیورسٹی پر فلسطین حامی مظاہرین اور عملے کی جاسوسی کا الزام
دیگر ۱۰؍ہزار فلسطینیوں کو اسرائیل نے حراست میں لیا ہے اورانہیں اسرائیلی جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔ ماہرین اور دیگر تحقیقات کے مطابق یہ صرف ایک اندازہ ہے جبکہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد ۲؍ لاکھ سے زیادہ ہوسکتی ہے۔اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تباہی ہی تباہی ہے۔ فلسطینی خطے کی ۹۰؍ فیصد آبادی یعنی ۴ء۲؍ملین سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ ان میں ایسے بھی کئی افراد ہیں جنہوں نے کئی مرتبہ نقل مکانی کی ہے۔ غزہ میں موسم سرما کے آغاز کے بعد ساحلی علاقوں میں اور پناہ گزین خیموں میں موجود فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کامرتکب قرار دیا تھا جبکہ عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ بھی جاری کیا ہے۔