Updated: June 12, 2024, 5:13 PM IST
| New York
بدھ کو اقوام متحدہ (یو این) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے جنگ کے ابتدائی مراحل میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اس رپورٹ کو سی او آئی نےشائع کیا ہے جس کے مطابق اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم کا بھی ارتکاب کیا ہے جن میں وسیع پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع اور شہری انفراسٹرکچر کی تباہی شامل ہے۔
جنگ کے سبب فلسطینی پانی کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ تصویر: ایکس
بدھ کو اقوام متحدہ( یو این) کی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ حماس اور اسرائیل نے جنگ کے ابتدائی مرحلوں میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ تاہم، جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے نقصان سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم میں بھی ملوث تھا۔
غزہ کے انفراسٹرکچر کو وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ تصویر: ایکس
یہ معلومات دو مساوی رپورٹ سےاخذ کی گئی ہیں، جن میں سے ایک میں گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور دوسرے میں اسرائیل کی جوابی کارروائیوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اسے یو این کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) نے شائع کیا ہے جس کے پاس ثبوت جمع کرنے اور اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہونے والے بین الاقوامی جرائم کے مرتکب افراد کی نشاندہی کرنے کا اختیار ہے۔
اسرائیل نے کمیشن کا تعاون نہیں کیا اور اس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل مخالف جانبدرانہ رویہ اختیار کر رہا ہے۔ سی او آئی کا کہنا ہے کہ اسرائیل ان کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ان کے تفتیش کاروں کے داخلے پر پابندی عائد کر رہا ہے۔
جنگ کے نتیجے میں غزہ کی حالت دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: ایکس
تاہم، جینوا میں اسرائیل کے سفارتکار میراؤ ایلن شہر کا کہنا ہے کہ ’’جینوا میں یو این کے اسرائیلی سفارتکار ان نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔ سی آئی او نے دوبارہ یہ ثابت کیا ہے کہ ان کی تمام کارروائیاں ان کے اسرائیل کے خلاف سیاسی ایجنڈے کے تحت ہیں۔ ‘‘
حماس نے اب تک رپورٹس پرردعمل کا اظہار نہیں کیا ۔خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں اب تک ۳۷؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۸۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ رپورٹ، جس میں دسمبر تک اس جنگ کو کور کیا گیا ہے، میں نشاندہی کی گئی ہےکہ دونوں جماعتوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جن میں ٹوچر، قتل، جان بوجھ کر کسی کی جان لینا اور غیر انسانی اورظالمانہ رویہ اختیار کرنا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی وزیر داخلہ نے حج سیکوریٹی فورسیز کی تیاریوں کا جائزہ لیا
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے مزید جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن میں بھکمری کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، فلسطینی شہریوں کو بنیادی ضروریات، جیسے غذا، پانی اور شیلٹرز فراہم کرنے میںناکامی بلکہ کسی دوسرے ملک یا اداروں کے ذریعے امداد کی ترسیل پر روک لگانا بھی شامل ہے۔ سی آئی او نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’شہریوں کو قتل کرنا بھی اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم میں شامل
غزہ جنگ: رفح میں ایک لاکھ سے بھی کم فلسطینی رہ گئے ہیں: یو این آر ڈبلیو اے
سی آئی او کی یہ تحقیقات متاثرین اور عینی شاہدین کے انٹرویو، سینکڑوں گزارشات، میڈیا رپورٹس، سیٹلائٹ کی تصاویر اور آزادانہ ذرائع سے حاصل کردہ تصدیق شدہ معلومات پر مبنی ہیں۔۷؍ اکتوبر کے حملوں پر ۵۹؍ صفحات کی اس رپورٹ میں کمیشن نے بڑے پیمانے پر عوامی شیلٹر میں قتل عام کے ۴؍ واقعات کی تصدیق کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس ’’عملیاتی ہدایات‘‘موجود تھیں۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی مردوں اور لڑکوں کو صنفی تشدد کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس میں حوالہ دیا گیا ہےکہ متاثرین کوسرعام برہنہ ہونے پر بھی مجبور کیا گیا ہے۔
اگلے ہفتے جینوا میں ہیومن رائٹس کاؤنسل ان تحقیقات پر گفتگو کی جائے گی ۔ یاد رہے کہ سی آئی او تین آزاد ماہرین پر مشتمل ہے جن میں اس کے چیئر ، جنوبی افریقہ کے سابق یو این ہیومن رائٹس چیف ناوی پیلے بھی شامل ہیں۔