اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایرینہ خان نے کہا کہ ’’کسی بھی جنگ کے مقابلے میں غزہ جنگ میں آزادی اظہار رائے کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: October 19, 2024, 10:04 PM IST | Jerusalem
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایرینہ خان نے کہا کہ ’’کسی بھی جنگ کے مقابلے میں غزہ جنگ میں آزادی اظہار رائے کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ (یواین) کی ماہر نے کہا ہے کہ ’’دنیا میں کسی بھی جنگ کے مقابلے میں غزہ جنگ کے دوران آزادی اظہار رائے کو سب سے زیادہ خطرات لاحق ہوئے ہیں۔محصور خطے میں جنگ کے دوران صحافیوں کو جبکہ دیگر ممالک میں فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کرنےو الے افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ نیویارک، امریکہ میں یو این ہیومن رائٹس کاؤنسل کی جانب سے مقررکئے گئے ایکسپرٹ یا ماہر نے کہا کہ ’’حالیہ دنوں میں کسی بھی جنگ میں آزادی اظہار ائے کو اتنا خطرہ لاحق نہیں ہوا جتنا کہ غزہ جنگ کے دوران ہوا۔‘‘ ایرینہ خان، جو آزادی اظہار ائے کیلئے اقوام متحدہ کی تفتیش کار ہیں، نے نشاندہی کی کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے میڈیا پر حملے کئے ہیں، درجنوں صحافیوں کو جبری طور پر حراست میں لیا گیاہے جبکہ منظم طریقے سے کئی صحافیوںکو ہلاک بنایا گیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: حماس لیڈر کی موت خطے میں جنگ بندی کا بہترین جواز: کئیر اسٹارمر
انہوں نے اسرائیل کے الجزیرہ پر پابندی عائدکرنے کے متعلق کہا کہ ’’اس طرح کی کارروائیاں اشارہ ہیں کہ اسرائیلی حکام نے تنقیدی صحافت کو خاموش کرنے کیلئے کس طرح کی حکمت عملی استعمال کی ہے اور ممکنہ بین الاقوامی جرائم کی منظر کشی میں کس طرح رکاوٹ ڈالی ہے۔‘‘ایرینہ خان نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں اور تنقیدوں کو روکنے اور ’’امتیاز اور دوہرے معیار‘‘ کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے جرمنی، دیگرمغربی ممالک اور امریکہ کے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں کو روکنے کیلئے حکومت کے رویے کی مذمت کی۔ انہوں نے متعدد ممالک میں فلسطین کی قومی علامت اور نعروں پر پابندی عائد کرنے اور انہیں مجرمانہ قرار دینے کی بھی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی سفارتکار کنیڈا میں واضح نوٹس پر ہیں: کنیڈین وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ ’’متعدد ممالک میں فلسطین کی حمایت میں کوفیہ زیب تن کرنے، فلسطینی پرچم لہرانے یا فلسطین کی حمایت میں نعرے لگانے کو بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔‘‘یو این کی خاص نمائندہ نے فنون لطیفہ سے وابستہ آوازوں کو دبانے یا خاموش کرنے کی بھی مذمت کی۔انہوں نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن اور فلسطینی علاقوں سےاسرائیل کے قبضے کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۴۲؍ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانیں گنواچکے ہیںجبکہ ۹۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی خطے میں بھکمری کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔