• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ کے بچے علاج کیلئے باہر جانے کے انتظار میں مررہے ہیں: یونیسیف

Updated: October 26, 2024, 7:50 PM IST | Jerusalem

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں سیکڑوں بچے صرف اس لئے مررہے ہیں کہ اسرائیل انہیں علاج کیلئے باہر نہیں جانے دے رہا ہے۔‘‘ ایجنسیوں کے مطابق غزہ میں ایسے کئی بچے ہیں جنہیں زندگی خطرے میں ڈال دینے والے زخموں کا سامنا ہے۔

Gaza has become  hell for Palestinian children. Photo: X
غزہ فلسطینی بچوں کیلئے جہنم بن گیا ہے۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں فلسطینی بچے صرف اس لئے مررہے ہیں کہ اسرائیل انہیں علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ اور وہ درد اور تکلیفوں سے ہلاک ہورہے ہیں۔‘‘ یونیسیف کے ترجمان جیمس ایلڈر نے جینوا ، سوئزرلینڈ میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’تاہم، ایک ماہ میں ۳۰۰؍ بچوں کاانخلاء کیا گیا ہے اور اب یہ تعداد کم ہوکر یومیہ ایک ہوچکی ہے۔ طبی کارکنان طبی انخلاء کیلئے اسرائیلی حکام کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں جنہوں نے سرحدوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: مہاوکاس اگھاڑی کی ۱۵؍ سیٹیں صیغۂ راز میں

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس کے نتیجے میں غزہ کے بچے ہلاک ہورہے ہیں، انہیں بمباری، بندوقوں اور گولہ باری کے ذریعے ہلاک کیا جا رہا ہے۔غزہ کے متعدد بچے زندگی کو خطرہ میں ڈال دینے والے زخموں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے طبی انخلاء میں تاخیر ہو رہی ہے۔‘‘ جیمس ایلڈر نے مزید کہا کہ ’’گھروں پر بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر زخم آنے پر بھی بچے زندہ بچ گئے ۔ تاہم، اب انہیں طبی علاج کیلئے غزہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس کے ذریعے ان کی جان بچ سکتی ہے۔‘‘
جیمس ایلڈر کے مطابق ’’اسرائیلی حکام کی جانب سےطبی انخلاء کی درخواستوں کو مسترد کر دیا جاتا ہے اور اس کی کوئی وجوہات بھی نہیں بتائی جاتی ہیں۔‘‘کوگاٹ( سی او جی اےٹی)، جو فلسطینیوں کے مسائل، جن میں طبی انخلاء بھی شامل ہے،کیلئے اسرائیلی فوج کا ادارہ ہے، نے طبی انخلاء کے تعلق سے جواب دینے کی درخواست پر اب تک کسی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

غزہ کے لاکھوں بچے اپنے والدین سے جدا ہوگئے ہیں۔ تصویر: ایکس

مزونیا کا چہرہ پوری طرح جل گیاہے، اس کا طبی انخلاء نہیں ہوا: جیمس ایلڈر
جیمس ایلڈر کی جانب سے بیان کئےجانےو الے معاملات میں ۱۲؍سالہ بچی مزونیا کا کیس بھی شامل ہے۔ مزونیا ایک ۱۲؍ سالہ بچی ہے ۔ اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں اس کا چہرہ پوری طرح جل گیا ہے۔ مزونیا کے طبی انخلاء کی درخواست مسترد کر دی گئی ہےجو اس کی زندگی کی حفاظت کیلئےضروری ہے۔جیمس ایلڈر نے کہا کہ ’’یہ ۱۲؍ سالہ بچی ہے۔ میں نے مزونیا سے ملاقات کی ہے۔ وہ کافی بہادر ہے ۔ وہ بچی بڑے پیمانے پر تکلیفوں کا سامنا کر رہی ہے اور اس کی حالت خراب ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگالی: اخبار ’’پرانت جیوتی دینک‘‘ مالی مشکلات کے سبب بند

اسی طرح غزہ کی ۴؍سالہ علیہ گزشتہ ۴۳؍ برسوں سے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس کے جسم پر ۴۳؍ زخم آئے ہیں۔ علیہ کی والدہ کے طبی انخلاء کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی اور ۲؍ دن قبل اپنے زخموں پر پھپھوند کا انفیکشن ہونے سےوہ ہلاک ہوگئی تھیں۔علیہ کی والدہ کے انتقال کے بعد اس کے طبی انخلاء کی درخواست منظور کر لی گئی ہے لیکن مخصوص تاریخ اب تک نہیں بتائی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر علیہ کا طبی انخلاء نہیں کیا گیا تو اس کے ہاتھ اور پیر کانٹنے پڑیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK