• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ: بلنکن کا اسرائیل دورہ، جنگ بندی پر ناکامی، الہان عمر کی سخت تنقید

Updated: August 22, 2024, 10:07 PM IST | Washington

مینیسوٹا سے ڈیموکریٹک نمائندہ الہان عمر نے شکاگو میں جاری ڈیموکریٹک نیشنل کنوینشن کے دوران پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری انتونی بلنکن پر شدید تنقید کی جو حال ہی میں مشرق وسطیٰ کے دورے سے بے نیل و مرام لوٹے ہیں۔ عمر نے اپنے بیان میں بلنکن کی ناکامی کو ان کی بے عزتی قرار دیا اور امریکہ کی اسرائیل کو ہتھیار فراہمی کو جنگ روکنے میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر پیش کیا۔

Ilhan Omar Photo: INN
الہان عمر۔ تصویر: آئی این این

ڈیموکریٹک نمائندہ الہان عمر نے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری انٹونی بلنکن کو ان کے تازہ اسرائیل دورہ کی ناکامی کو ان کی بے عزتی سے تعبیر کیا اور سخت تنقید کی۔ واضح رہے کہ بلنکن، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو سمجھانے اور غزہ میں جنگ بندی کی ڈیل کو حتمی شکل دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ مینیسوٹا کی نمائندہ الہان عمر بدھ کو امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھی جہاں ہزاروں مندوبین ڈیموکریٹک نیشنل کنوینشن کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے ’’ان کمٹڈ‘‘ موومنٹ کی پریس کانفرنس میں کہا کہ اب ہمیں خود سے سوال کرنا چاہئے۔ ہمارے اسٹیٹ سیکریٹری، غزہ جنگ کے خاتمہ کی بھیک مانگنے کیلئے اسرائیل ۱۱ مرتبہ اسرائیل کا دورہ کرچکے ہیں۔ دراصل ہم نے ہی بم اور اسلحہ کی فراہمی کے ذریعے اس صورتحال کو پیدا کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: دہلی ہائی کورٹ: محمد زبیر کو ’جہادی‘ کہنے والے شخص کو معافی نامہ پوسٹ کرنے کا حکم

واضح رہے کہ بلنکن نے حال ہی میں ، ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے مشرق وسطیٰ کا اپنا نواں دورہ ختم کیا۔ انہوں نے قطر، مصر اور اسرائیل کا دورہ کیا لیکن جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت کو یقینی بنانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے پیر کو اسرائیل میں بیان دیا کہ نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے دوحہ، قطر میں ہونے والے مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے پیش کی گئی ڈیل کو قبول کر لیا ہے۔ لیکن چند گھنٹے بعد اسرائیلی انتظامیہ نے ان کے بیان کی تردید کی اور اعلان کیا کہ اسرائیل اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ الہان عمر نے مزید کہا کہ ہم اپنے وزیر خارجہ کو اسرائیل اور مصر جانے کی اجازت کیوں دے رہے ہیں جو وہاں جا کر بیان دیتے ہیں کہ ہم ۱۱ ویں دفعہ جنگ بندی کے قریب ہیں۔ کیا صرف اس لئے کہ بی بی (بنجامن نیتن یاہو)، بلنکن کی رخصتی کے بعد پریس کانفرینس کریں اور اعلان کریں کہ وہ جنگ بندی معاہدہ نہیں کریں گے؟ کیا ہمیں شرم نہیں آتی کہ ہماری انتظامیہ کے نمائندوں کو ایسی ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں یوٹیوبراوریا مقبول جان گرفتار

انہوں نے مزید کہا کہ صرف یہ کہنا کہ ہم بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہیں، منافقت نہیں بلکہ تذلیل ہے۔ عمر نے بائیڈن انتظامیہ پر بھی تنقید کی جو غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی آپریشن کو نسل کشی تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا جنگ بندی کیلئے محنت کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ انہیں جنگ بندی کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے کیونکہ وہی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔ لہٰذا اگر وہ واقعی جنگ بندی کروانا چاہتے ہیں تو انہیں اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کردینا چاہئے۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسوری کی نمائندہ کوری بش نے اپنے ڈیموکریٹک ساتھیوں سے اپنی اقدار کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ بش، ڈیموکریٹک پرائمری میں حریف سینٹ لوئس کاؤنٹی کے ویسلے بیل سے ہار گئی، جنہیں اسرائیل کے حامی لابی گروپس کی حمایت حاصل تھی۔بش نے کہا کہ غزہ میں۴۰ ہزار سے زائد مرد، خواتین اور بچوں کو امریکہ میں تیار شدہ ہتھیاروں سے قتل کیا گیا ہے۔ ہم امریکیوں نے ان ہتھیاروں کی قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں لاکھوں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور وہاں مسلسل بمباری کی جارہی ہے جس کی قیمت امریکہ نے ادا کی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ: محمد زبیر کو ’جہادی‘ کہنے والے شخص کو معافی نامہ پوسٹ کرنے کا حکم

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بربریت گزشتہ سال اکتوبر سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی حفاظتی کاؤنسل میں فوری جنگ بندی کا ریزولیوشن پاس ہونے کے باوجود اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں ا رہا ہے۔ ۱۰ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران اب تک ۴۰ ہزار ۲۰۰ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس جنگ میں اب تک ۹۳ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں. اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد بمباری کی وجہ سے گھروں کے ملبے کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں،مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں اور غیر قانونی صیہونی باز آبادکاروں نے ۶۷۰ سے زائد فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ اسرائیل کے ذریعے مکمل محاصرے کی وجہ سے غزہ پٹی میں خوراک، صاف پانی اور بنیادی ادویات کی سخت قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو شدید انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت برائے انصاف میں اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK