اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکہ نے اسرائیل کو اپنا ’’دفاعی نظام‘‘ مستحکم کرنے کیلئے ۸؍ بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کے درمیان امریکہ کے ہتھیاروں کے معاہدے غزہ کے حالات مزید خراب کرسکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 04, 2025, 9:53 PM IST | Tel Aviv
اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکہ نے اسرائیل کو اپنا ’’دفاعی نظام‘‘ مستحکم کرنے کیلئے ۸؍ بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کے درمیان امریکہ کے ہتھیاروں کے معاہدے غزہ کے حالات مزید خراب کرسکتے ہیں۔
اسرائیلی نیوز آؤٹ لیٹ ’’وَلا‘‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کیلئے ۸؍ بلین ڈالر کے بڑے ہتھیاروں کے پیکج کی منظوری دی ہے، جس میں لڑاکا جیٹ، گولہ بارود، توپ خانے کے گولے اور حملہ آور ہیلی کاپٹر میزائل شامل ہیں۔ یہ منظوری آج شمالی غزہ میں شدید اسرائیلی حملوں کے درمیان سامنے آئی ہے۔ آج اسرائیل نے جبالیہ پناہ گزین کیمپ، بیت لاہیا، اور بیت حنون پر تازہ حملے کئے ہیں۔ نامعلوم ذرائع نے بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے غیر رسمی طور پر کانگریس کو ہتھیاروں کے معاہدے کے بارے میں مطلع کیا تھا، جو ۲۰؍ جنوری کو نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے سبکدوش ہونے والی انتظامیہ کی طرف سے حتمی پیکیج ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برازیل: عدالت کا تاریخی اقدام، اسرائیلی فوجیوں کے خلاف تفتیش کا حکم
’’ولا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق، پیکیج میں ڈرون جیسے فضائی خطرات کے خلاف دفاع کیلئے آمرام ایم ۱۲۰؍ سی ۸؍ فضا سے فضا میں حملہ کرنے والے میزائل بھی شامل ہیں۔ اس میں ۱۵۵؍ ایم کے توپ خانے کے گولے، حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹروں کیلئے ہیل فائر اے جی ایم ۱۱۴؍ میزائل، چھوٹے قطر کے بم، اور جے ڈی اے ایم (جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک میونیشن) سسٹم بھی شامل ہیں تاکہ بغیر گائیڈڈ بموں کو درستگی سے چلنے والے گولہ بارود میں تبدیل کیا جا سکے۔ مزید برآں، اس میں لڑاکا طیاروں کیلئے ۵۰۰؍ کلوگرام وار ہیڈز شامل ہیں۔ اگرچہ کچھ سامان موجودہ امریکی ذخیرے سے آ سکتا ہے، ذرائع کے مطابق، اکثریت کو نئے پرڈوکشنکی ضرورت ہوگی، جس کی ترسیل کئی برسوں میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ہمیں یاد رکھئے گا‘‘، فلسطینی سفیر یواین سلامتی کاؤنسل میں روپڑے
محکمہ نے امریکی کانگریس کو بتایا کہ اس معاہدے کا مقصد اہم جنگی سازوسامان اور فضائی دفاعی نظام کو بھر کر اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔ اعلان حالیہ مہینوں میں بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ نام نہاد ’’خاموش ہتھیاروں کی پابندی‘‘ کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کے دعوؤں کا مقابلہ کرتا ہے۔ گزشتہ مئی میں، محکمے نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امریکی ہتھیاروں کا استعمال ایسے طریقوں سے کیا گیا ہے جو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں لیکن اسرائیل پر اس طرح کی خلاف ورزیوں کا باقاعدہ الزام نہیں لگایا۔