جرمنی کی ایک عدالت نے ایک شامی پناہ گزین کی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جس میں اس نےپناہ گزین تحفظ کا دعویٰ کیا تھا یہ فیصلہ سنایا کہ اب شام میں جاری خانہ جنگی اس سطح کی نہیں ہے جہاں عوام الناس کو عمومی طور پر جان اور عزت کا خطرہ ہو۔
EPAPER
Updated: July 24, 2024, 11:15 AM IST | Berlin
جرمنی کی ایک عدالت نے ایک شامی پناہ گزین کی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جس میں اس نےپناہ گزین تحفظ کا دعویٰ کیا تھا یہ فیصلہ سنایا کہ اب شام میں جاری خانہ جنگی اس سطح کی نہیں ہے جہاں عوام الناس کو عمومی طور پر جان اور عزت کا خطرہ ہو۔
جرمنی کی ایک عدالت نے ایک شامی شہری کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ اب شام میں شہریوں کی زندگی کو عام خطرہ نہیں ہے،اور شامی شہری کو ملنے والے محفوظ حیثیت کے دعوے کو مسترد کر دیا، اس شخص پر آسٹریا میں غیر قانونی طور پر لوگوں کو یورپ میں اسمگل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔جرمنی کی گنجان آبادی والے شمالی رائن ویسٹ فلیہ ریاست کی اعلیٰ عدالت نے پیر کو فیصلہ سنایا۔ وزیر انصاف مارکوبش مین نے منگل کو کہا کہ ’’ اس فیصلے کو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے، اگر کوئی یہ کہے کہ ملک کے کسی حصے میں جان کو شدید خطرہ ہے تو دوسر ی جانب ایسے خطے بھی ہیں جہاں زندگی کو عام خطرہ نہیں ہے۔‘‘ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس فیصلے کو جرمنی کے حکام شامی عوام کے تحفظ کے دعووں میں استعمال کرے گے،جو فی الحال ان خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔حالانکہ اس کے خلاف اب بھی اپیل کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے : سیرا لیون: مبینہ بغاوت کے معاملے میں لیڈر کو ۲۰۰؍ سال قید کی سزا
مغربی شہر موئنسٹرکی عدالت نے ایک شامی شہری کے معاملات کی سماعت کے دوران سنایا جو ۲۰۱۴ء میں جرمنی میں آیا تھا۔جرمنی کے حکام نے اسے تحفظ فراہم کرنے سے انکا ر کر دیا تھا کیونکہ وہ اس سے قبل ترکی سے یوروپ میں انسانی اسمگلنک میں ملوث تھا،جسے آسٹریا میں اس جرم کی پاداش میں کئی سال کی سزا ہو چکی تھی،لیکن عدالت نے حکام کو اس بات کا پابند کیا کہ وہ اسے پناہ گزین کے طور پر تسلیم کریں۔لیکن موئنسٹر عدالت نے عرضی کے سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو پلٹ دیا۔اور ایک بیان میں کہا کہ یہ شخص شام میں کسی سیاسی انتقا م کا سامنا نہیں کر رہا ہے ، اس کےعلاوہ اس کے ماضی کے جرم اسے پناہگزین یامحفوظ درجہ دینے میں مانع ہیں۔
یہ بھی پڑھئے : نیٹ امتحان: ناکافی ثبوت، سپریم کورٹ کا امتحان دوبارہ منعقد نہ کروانے کا فیصلہ
عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ اس سے کمتر درجے کے تحفظ کے درجہ کا بھی اہل نہیں ہےکیونکہ حساکا خطے میں جاری خانہ جنگی کے پس منظر میں اس کی عزت یا جان کو کوئی شدید خطرہ نہیں ہے،اور نہ ہی پورے شام میں کوئی عام خطرہ۔عدالت کا استدلال تھا کہ اب خطے میں اس سطح کی جنگ نہیں ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کے زخمی ہونے یا ہلاک ہونے کا شدید خطرہ ہو۔ جرمنی کی خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پناہ گزینوں کے ایک حامی گروہ کے ترجمان ویبکے جودیتھ نے عدالت کے اس فیصلے پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ عدالت نے شام کے حقیقی حالات کو نظر انداز کر دیا۔
واضح رہے کہ شام کی ۱۳؍ سالہ خانہ جنگی کے دوران جرمنی پناہ گزینوں کی اولین ترجیح رہا ہے، لیکن کچھ سالوں سے انہیں کافی سخت حالات کا سامنا ہے۔گزشتہ مہینے چانسلر اولاف شولز نے افغانستان اور شام کے مجرموں کو ملک بدر کرنے کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا عزم کیا تھا۔حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس طرح اس پر عمل در آمد کریں گے۔