Updated: August 31, 2024, 11:59 AM IST
| Frankfurt
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد جرمنی نے انسانی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے افغان شہریوں کی وطن واپسی سے انکار کر دیا تھا، لیکن حال ہی میں چاقو زنی کے واقعات کے بعد اس پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے جرمنی کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے ۲۸؍ افغان شہریوں کو ملک بدر کرکے افغانستان روانہ کر دیا۔
جرمنی نے کہا کہ وہ افغانستان سے تعلق رکھنے والےسزا یافتہ مجرموں کو دوبارہ ان کے آبائی وطن بھیج رہا ہے، اسی کے ساتھ جرمنی نے اپنی اس پالیسی سے انحراف کر نے کا اعلان کیا جس کے تحت طالبان حکومت آنے کے بعد ملک بدری روک رکھی تھی۔ جرمنی کی متحدہ حکومت داعش کے ذریعے کئے گئے ایک چاقو زنی کے واقع کے بعد دبائو کا شکار ہو گئی، یہ حملہ شہر کی ایک تقریب کے موقع پر کیا گیا تھا،اس سے قبل جون میں ایک افغانی شہری نے ایک پولیس اہلکار کو چاقو سے حملہ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان: خراب حالات میں جلد کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے: وزارت صحت
اسپائی جیل جریدے کے مطابق کابل کو جانے والی ایک پرواز ۲۸؍ سزا یافتہ مجرموں کو لے کر افغانستان روانہ ہو ئی، ان مجرموں کی ملک بدری ایک مہینے کی خفیہ گفت شنید کے بعد عمل میں آئی جس میں قطر نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔جرمنی کی حکومت نے ایک بیان جاری کرکےاس عمل میں اہم کردار ادا کرنے والے علاقائی ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس طرح کی مزید ملک بدری کے تعلق سے بات چیت جاری ہے۔واضح رہے کہ جرمنی نے انسانی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان کے زیر حکومت افغانستان میں شہریوں کی واپسی سے انکار کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: ۱۱؍ ملکوں کے غیر قانونی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کیلئے شراکت دار کی تلاش
اس خطے کے دو ممالک میں انتخاب ہونے جا رہے ہیں، جہاں تارکین وطن مخالف پارٹیوں کو برتری حاصل ہے۔جون میں جرمنی نے کہا تھا کہ وہ ایسے افراد کی ملک بدری پر غور کر رہا ہے جو قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہو سکتے ہیں۔حالانکہ طالبان کے ایسے حکام کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنا جن پر بین الاقوامی پابندی عائد ہے دشوار گزار امر تصور کیا جا رہا تھا۔