اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے پیش نظر یورپ میں اسرائیل کو اسلحوں کی فراہمی کی مخالفت بڑھتی جا رہی ہے۔ جرمنی نے بھی اسرائیل کو نئے ہتھیاروں کی فراہمی پر روک لگا دی ہے۔
EPAPER
Updated: September 19, 2024, 8:15 PM IST | Berlin
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے پیش نظر یورپ میں اسرائیل کو اسلحوں کی فراہمی کی مخالفت بڑھتی جا رہی ہے۔ جرمنی نے بھی اسرائیل کو نئے ہتھیاروں کی فراہمی پر روک لگا دی ہے۔
رائٹرز کے مطابق جرمنی کی جانب سے اسرائیل کو برآمد کئے جانے والے اسلحوں پر فی الحال روک لگا دی گئی ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پابندی وزارت پر سیاسی اور قانونی دباؤ کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔ تاہم، وزارت اقتصادیات نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کا بائیکاٹ نہیں کیا گیا ہے لیکن بین الاقوامی قوانین اور خارجہ پالیسی اور حفاظتی پالیسی کے سبب عارضی پابندی عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بہار: نوادہ میں دلتوں کے ۲۱؍ گھر جلا دیئے گئے، ۱۵؍ افراد پولیس کی حراست میں
واضح رہے کہ وزارت کی دستاویز کے مطابق گزشتہ سال اسرائیل کو ۵ء۳۲۶؍ ملین یورو (۵ء۳۶۳؍ ملین امریکی ڈالر) کے اسلحے برآمد کئے گئے تھے جن میں فوجی ساز و سامان اورجنگی ہتھیار شامل تھے۔ یہ تعداد ۲۰۲۲ء کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہے جبکہ امسال جنوری تا اگست ۵ء۱۴؍ ملین یورو کے ہتھیار برآمد کئے گئے ہیں۔ انہیں اعداد وشمار کے مطابق اس میں ۳۲؍ہزار ۴؍ سو ۴۹؍ یورو کے جنگی ہتھیار شامل ہیں۔ برلن میں یورپی آئینی اور انسانی حقوق مرکز کی اور بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر مقدمات کے دفاع میں حکومت کا کہنا ہے کہ ۷؍ اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل کو کسی بھی لائسنس کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بلجیم نے پیجر دھماکوں کو ’’دہشت گردانہ حملہ‘‘ قراردیا، سخت مذمت کی
واضح رہے کہ غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۱؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور ۲۳؍ لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ بدترین ناکہ بندی کے نتیجے میں خطے میں بھکمری اور انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس بناء پر بین الاقوامی عدالت میں اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ چل رہا ہے۔ جرمنی میں اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی پر اختلاف رائے موجود ہے۔ جہاں ایک جانب چانسلر نے اسرائیل کو اپنی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے، دوسری جانب وزارت خارجہ اور گرین لیڈ اکونومی پارٹی کی جانب سے نیتن یاہو انتظامیہ پر سخت تنقید جاری ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کے پیش نظر برطانیہ، نیدرلینڈز اور امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی کو محدود کیا گیا ہے۔