• Mon, 06 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جرمنی: تارکین وطن گروہوں نے بڑھتی نسل پرستی کے متعلق خبردار کیا

Updated: January 01, 2025, 6:12 PM IST | Inquilab News Network | Berlin

لامسہ نے سیاسی اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ نسل پرستانہ تحریک اور تشدد کے خلاف واضح موقف اختیار کریں۔

Photo: INN
تصویر: ائی این این

جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی انہالٹ میں تارکینِ وطن تنظیموں کے ریاستی نیٹ ورک لامسہ LAMSA نے دسمبر ۲۰۲۴ء کے مہلک میگڈے برگ حملہ کے تناظر میں غیر ملکی افراد کے خلاف حملوں میں اضافہ کے خلاف خبردار کیا ہے۔ لامسہ کے منیجنگ ڈائریکٹر مامد محمد نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ہجرت کا پس منظر رکھنے والی آبادی کے خلاف نسل پرستانہ دشمنی کی واقعات میں اِضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کئے گئے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آبادی کے کچھ حصوں میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی میں تارکین وطن غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ محمد نے خدشہ ظاہر کیا کہ خاص طور پر نئے سال کے موقع پر حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے میگڈے برگ کے رہائشیوں کے ساتھ سیاسی اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ نسل پرستانہ تحریک اور تشدد کے خلاف واضح موقف اختیار کریں۔ واضح رہے کہ ایک شخص نے ۲۰ دسمبر کو کرسمس مارکیٹ میں راہگیروں پر کار چڑھا دی تھی جس سے ۵ افراد ہلاک اور ۲۰۰ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ملزم ایک ۵۰ سالہ سعودی ڈاکٹر ہے جسے اسلام مخالف اور انتہائی دائیں بازو اور صیہونیت کا حامی بتایا گیا ہے۔ وہ ۲۰۰۶ میں جرمنی آیا تھا اور میگڈبرگ کے جنوب میں برنبرگ میں ایک ماہر نفسیات کے طور پر کام کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: شام: خانہ جنگی کے ۱۴؍ سال میں لاکھوں بچےغیر تعلیم یافتہ ہیں: چیریٹی سوسائٹی

نسل پرستانہ حملوں میں اضافہ

وفاقی حکومت کے انسدادِ نسل پرستی کمشنر، ریم البالی-رادوون نے ۲۳ دسمبر کو میگڈے برگ حملے اور مسلم مخالف حملوں کی اطلاعات کے بعد تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میگڈبرگ اور آس پاس کے علاقوں میں ہمارے نسل پرستی مخالف کاونسلنگ مراکز کو، تارکین وطن اور مسلمان مخالف ماحول اور ان کے خلاف پرتشدد حملوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ ہمیں اس حملہ کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرنی چاہئے۔ جرمن وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک نے بھی اس حملہ کے بعد مسلمانوں اور غیر ملکیوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے سے شہریوں کو خبردار کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK