• Wed, 08 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام: خانہ جنگی کے ۱۴؍ سال میں لاکھوں بچےغیر تعلیم یافتہ ہیں: چیریٹی سوسائٹی

Updated: January 01, 2025, 2:50 PM IST | Inquilab News Network | Damascus

سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ ’’شام میں خانہ جنگی کے ۱۴؍سالہ کے بعد لاکھوں بچے غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ عرب ملک میں ۷ء۳؍ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔‘‘

Photo: X
تصویر: ایکس

سیو دی چلڈرن نے کہا کہ ’’شام میں خانہ جنگی کے ۱۴؍ سال بعد لاکھوںبچے غیر تعلیم یافتہ ہیں۔‘‘ ایجنسی نے تعلیم سے محروم بچوں کو تعلیم فراہم کرنےکیلئے ’’فوری کارروائی‘‘ کی مانگ کی ہے۔ سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’’شام میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کو امداد کی ضرورت ہے جن میں خوراک، چیریٹی اور دیگر چیزیں شامل ہیں جبکہ نصف بچوں کو ذہنی دباؤ سے نکلنے کیلئے مدد کی ضرورت ہے۔‘‘شام کیلئے سیو دی چلڈرن کی ڈائریکٹر رشا محرز نے دمشق، شام میں انٹرویو کے درمیان کہا کہ ’’تقریباً ۷ء۳؍ملین بچوںنے اسکول میں داخلہ نہیںلیا ہےاور انہیں اسکول میں داخلے کیلئے فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ‘‘یاد رہے کہ شام میں ۱۴؍ سال کی خانہ جنگی کے بعد ۸؍ دسمبر کو شام کے صدربشارالاسد ملک چھوڑکر چلے گئے تھے جس کے بعد یو این نے رپورٹ کیا ہے کہ وہاں ۷؍لاکھ بے گھر افراد ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: عدالت نے صدرسک یون کو حراست میں لینے، دفتر کی تلاشی کا حکم جاری کیا

محرز نے مزید کہا کہ ’’شام میں بہت سے اسکولوں کو بطور شیلٹرز استعمال کیا جارہا ہے کیونکہ وہاں بے گھر افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔‘‘یہ جنگ، جس کی شروعات ۲۰۱۱ء میں ہوئی تھی،نے شام کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے جبکہ عوامی انفراسٹرکچر کی تباہی کی وجہ سے بہت سے بچے تعلیم سے محروم رہ چکے ہیں۔ محرز نے مزید کہا کہ ’’ہم اس بات کو ممکن بنا رہے ہیں کہ بچے تعلیم سے محروم نہ رہیں اور خوراک اور طبی خدمات تک ان کی رسائی ممکن ہوسکے نیز وہ حفاظت میں رہیں۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں بچے اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوگئے ہیں جن میں تعلیم، طبی خدمات تک رسائی ، پناہ اور حفاظت بھی شامل ہیں۔شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں ۵؍ لاکھ افراد ہلاک جبکہ کروڑوں بے گھر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: میسور: انفوسیس کیمپس میں تیندوے کی آمد، ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق شام میں ہر ۴؍شخص میں سے ایک شخص غربت میں زندگی بسرکر رہا ہے جبکہ فروری ۲۰۲۳ء میں زلزلے کی وجہ سے غربت مزید بڑھ گئی ہے۔ رشا محرز نے مزید کہا کہ ’’بہت سے بچے خانہ جنگی کے دوران بڑے ہوئے ہیں اور وہ صدمے کا شکار ہیں۔یہ بچوں پر ایک بہت بڑااثر ہے کیونکہ بہت سے بچوں نے اپنےو الدین، بھائی بہن، گھر اور دیگر چیزوں کو کھو دیا ہے۔‘‘ محرز نےمتنبہ کیا کہ ’’شام میں تقریباً ۴ء۶؍ملین بچوںکو نفسیاتی مددکی ضرورت ہے۔ ‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’شام میں بڑے پیمانے پرقبضے اور معاشی اقدامات کی وجہ سےوہاں کی لوگوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK