سنت گاڈگے مہاراج تنظیم کےمطابق ناکافی عملہ کی وجہ سےمریض دیگر بی ایم سی یا نجی اسپتالوں میں علاج کروانےپر مجبور ہیں، سیاسی پارٹیوں کےلیڈران کی جانب سے تنظیم کی حمایت۔
EPAPER
Updated: January 25, 2025, 5:24 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
سنت گاڈگے مہاراج تنظیم کےمطابق ناکافی عملہ کی وجہ سےمریض دیگر بی ایم سی یا نجی اسپتالوں میں علاج کروانےپر مجبور ہیں، سیاسی پارٹیوں کےلیڈران کی جانب سے تنظیم کی حمایت۔
گوونڈی کےممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے شتابدی اسپتال میں گزشتہ کئی ماہ سے شہریوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی مریض دیگر بی ایم سی یا نجی اسپتالوں میں علاج کروانےپر مجبور ہیں۔ غریب عوام کے طبی مسائل اور علاج میں آنےوالی دشواریوں کے پیش نظر جمعہ کو سنت گاڈگے مہاراج ایک تحریک نامی تنظیم کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتال کی گئی۔ تنظیم کےمطابق متعدد تحریری شکایات کے باوجود شہری انتظامیہ یہاں کے لوگوں کے مسائل پرتوجہ نہیں دے رہی ہے، انہیں نظر انداز کر رہی ہے اسی وجہ سے لوگوں نے بطور احتجاج علامتی بھوک ہڑتال کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مالونی : نشہ کے خلاف طلبہ کی زبردست ریلی
مذکورہ تنظیم سےوابستہ راجندر شری رام نگرالے نے انقلا ب کوبتایاکہ ’’گزشتہ کئی مہینوں سے گوونڈی کے شتابدی اسپتال میں مریضوں کو مختلف قسم کی دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔ گوونڈی، شیواجی نگر، مانخورد، چمبور اور دیونار کے علاقوں سے شتابدی اسپتال میں علاج کیلئے روزانہ۸۰۰؍سے ہزار مریض طبی جانچ اورعلاج کیلئے آتےہیں لیکن اسپتال میں ڈاکٹروں اور عملے کی کمی سے مریضوں کو راجاواڑی، سائن یا پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کیلئے بھیجاجارہاہے۔ اس تعلق سے متعدد مرتبہ بی ایم سی سے تحریری شکایت کرکے ان مسائل کو حل کرنےکی درخواست کی گئی لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے مجبوراً ہمیں علامتی بھوک ہڑتال کرنی پڑی۔ ‘‘
انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’ شتابدی اسپتال کی موجودہ دگر گوں حالت کو دیکھتےہوئے محسوس ہو رہا ہےکہ بی ایم سی کے محکمہ صحت کو سلائن چڑھانےکی ضرورت ہے۔ شتابدی اسپتال کا ناکافی عملہ، اسپتال کے اہم عہدوں کےخالی ہونے، اس اسپتال کو پوری افرادی قوت کب مہیاکرائی جائے گی اور اسپتال کو نئے منصوبہ کے تحت کب شروع کیاجائے گا؟ ان مطالبات کو کب پوراکیاجائے گا؟ان ہی مطالبات کیلئے ہم نے جمعہ کو علامتی بھوک ہڑتال کی تاکہ بی ایم سی کےمتعلقہ محکمہ کو اس بات کا احساس ہوسکے کہ گوونڈی اور مانخورد کیساتھ آس پاس کے علاقوں کے غریب باشندوں کیلئے شتابدی اسپتال کس قدر اہم اور ضروری ہے۔ اسپتال کےمذکورہ مسائل جلدازجلد حل کئے جائیں یہی ہماری مانگ ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ کیامہاراشٹر کو حکومت ’شرابی ریاست‘ بناناچاہتی ہے؟‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ’’ ایسی بھی افواہ پھیلی ہےکہ شتابدی اسپتال کو بند کرکے یہا ں نجی اسپتال شروع کرنےکا منصوبہ ہے۔ ہم کسی بھی صورت میں اس اسپتال کاپرائیویٹائزیشن نہیں ہونے دیں گے شہری انتظامیہ اس بات کو اچھی طرح سمجھ لے۔ ‘‘
اس موقع پررکن اسمبلی پرکاش بھاؤ فاترپیکر، کارپوریٹر انیل پاٹنکر، این سی پی لیڈر رویندر پوار دیپک ساونت، ایم این ایس لیڈر راجا بھاؤ چوگلے، نوین آچاریہ ستیش ویدیا، کانگریس پارٹی کے لکشمن کوٹھاری اور دھناجی دھاگے گوڑے بھی موجود تھے۔ شیو سینا کی سلبھا پٹانے، امیش کرکیرا، یوگیتا مہاترے، یوتھ ریپبلکن پارٹی کے امت ہیروے، سماجی کارکن جئے پرکاش اگروال، کھاردیو نگر ٹریڈرس اسوسی ایشن، اکھل بھارتیہ مراٹھا فیڈریشن کے تمام عہدیدار، بھیم ساگر سماجی تنظیمیں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکنان سنت گاڈگے مہاراج تحریک کی حمایت کیلئے موجود تھے۔
رکن پارلیمان انل جی دیسائی کی نمائندگی میں سنت گاڈگے مہاراج تنظیم کے وفدنے شتابدی اسپتال کے سینئر میڈیکل افسران سےاس ضمن میں ملاقات کی اورانہیں ایک مکتوب دیتے ہوئے کہاکہ اگر مذکورہ مسائل جلدازجلد حل نہیں کئے گئے تو آندولن میں میں شدت پیدا کی جاسکتی ہے۔ بعدازیں احتجاج ختم کیاگیا۔ رکن پارلیمان انیل دیسائی نے اسپتال انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ وہ خط میں دیئے گئے مطالبات فوری طور پر پورے کریں۔
آندولن کو کامیاب بنانےمیں سنیل کنٹھے، پرمود کینجلے، وجے کامبلے، رویندر مہاترے، کیشور شندے، نتیش شرساٹھ اورنندو جادھو نے محنت کی۔