• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملک کی ۱۱؍ ریاستوں میں گورنروں کی میعاد تکمیل کے قریب، بی جے پی لیڈروں کی تقرری کا امکان

Updated: June 19, 2024, 6:51 PM IST | New Delhi

زعفرانی پارٹی کے اُن سینئر لیڈروں کوجنہیں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملا تھا،اس کے باوجود انہوں نے پارٹی کا کام کیا تھا، انعام کے طورپر انہیں گورنر کے عہدے دیئے جاسکتے ہیں.

Arif Mohammad Khan. Photo: INN
عارف محمد خان۔ تصویر: آئی این این

بی جے پی میں بغاوت نہ ہونے کی مختلف وجوہات ہیں۔ اول یہ کہ پارٹی اقتدار میں ہے،اسلئے بغاوت کرنے والوں کا ناطقہ بند کیا جاسکتا ہے۔ دوم یہ کہ خاموشی سے پارٹی کا فیصلہ مان لینے والوں کو ’انعام‘ کے طورپر کچھ نہ کچھ ملنے کا امکان رہتا ہے۔ بی جے پی کے اُن لیڈروں کو جنہیں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملا تھا، اس کے باوجود انہوں نے ’ناراضگی‘ نہیں دکھائی بلکہ ’خوش دلی‘ سے پارٹی کا کام کیا تھا، اب ان میں سے بعض لیڈروں کیلئے انعام ملنے کا وقت آگیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی۱۱؍ ریاستوں کے گورنروں کی پانچ سالہ میعاد جلد مکمل ہونے والی ہے۔ ان تمام ریاستوں میں نئے گورنروں کا تقرر کیا جائے گا۔ بی جے پی نے اس بار لوک سبھا انتخابات میں اپنے کئی سینئر لیڈروں کو میدان میں نہیں اتارا تھا۔ ایسے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ بی جے پی ان لیڈروں کو گورنر بنا سکتی ہے۔ اس فہرست میں وی کے سنگھ، اشونی چوبے اور ڈاکٹر ہرش وردھن کے نام سب سے اوپر ہیں۔ان کے علاوہ لوک سبھا انتخابات میں ہار جانے والے کچھ لیڈران بھی گورنر بنائے جاسکتے ہیں، ان میںسابق کابینی وزیر مہندر ناتھ پانڈے، آر کے سنگھ اور مینکا گاندھی کے نام قابل ذکر ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تمام لیڈران گورنر بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
جنرل وی کے سنگھ (ریٹائرڈ)، ڈاکٹر ہرش وردھن اور اشونی چوبے گزشتہ لوک سبھا میں نہ صرف بی جے پی کے رکن پارلیمان کے طور پر موجود تھے بلکہ تینوں ہی مودی کے کابینی رفیق بھی تھے لیکن ابھی حال ہی میں ختم ہونےوالے لوک سبھا انتخابات میں ان تینوں کو انتخابی عمل سے دور رکھا گیا تھا۔  وی کے سنگھ۲۰۱۴ء اور۲۰۱۹ء کے انتخابات میں غازی آباد سے ایم پی منتخب ہوئے تھے، ڈاکٹر ہرش وردھن چاندنی چوک سے ایم پی رہ چکے ہیں اور اشونی چوبے بکسر لوک سبھا سے لگاتار دو بار دو مرتبہ منتخب ہوئے تھے۔ ’حکومت مخالف رجحان‘ سے بچنے کیلئے اس مرتبہ بی جے پی نے بڑے پیمانے پر اپنے اراکین پارلیمان اور مودی کابینہ کے اراکین کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ا ب انعام کے طورپرانہیں گورنر بنایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کنچن جنگا ایکسپریس:مسافروں کو بچانے کیلئے مسلم نوجوانوں نے ’عید‘ کی قربانی دیدی

خیال رہے کہ گجرات کے گورنر آچاریہ دیو ورت کی میعاد ۲۲؍ جولائی،  اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل کی میعاد۲۹؍ جولائی، کیرالا کے گورنر عارف محمد خان کی میعاد ۶؍ ستمبر اور راجستھان کے گورنر کلراج مشرا کی میعاد ۹؍ ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔ اسی طرحپنجاب میں بھی گورنر کا عہدہ خالی ہے کیونکہ وہاں کے گورنر اور مرکز کے زیر انتظام چنڈی گڑھ کے ایڈمنسٹریٹر بنواری لال پروہت نے کچھ دنوں اپنے عہد ے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ حالانکہ ان کا استعفیٰ ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے لیکن وہاں جلد ہی نئے گورنر کی تقرری عمل میں آسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: علی گڑھ: ہجومی تشدد میں مسلم نوجوان کا قتل، ۴؍ حراست میں

ان کے علاوہ ہریانہ میں بنڈارو دتاتریہ، مہاراشٹر میں رمیش بیس، منی پور میں انوسویا اوئیکے اور میگھالیہ میں پھاگو چوہان کی مدت کار بھی آئندہ دو تین ماہ میں ختم ہو رہی ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل تلنگانہ کی گورنر ٹی سوندراراجن  نے استعفیٰ دے کر بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔اس کی وجہ سے جھارکھنڈ کے گورنرسی پی رادھا کرشنن کو تلنگانہ کے گورنر کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی۔ سی پی رادھا کرشنن کو پڈوچیری کے لیفٹیننٹ گورنر کی بھی اضافی ذمہ داری ملی ہوئی ہے۔ اس طرح مجموعی طورپر ملک کی ۱۱؍ ریاستوں میں جلد ہی گورنروں کی تقرری عمل میں آسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK