تاریخی عمارتوں اور صاف و شفاف ساحلوں والے ملک یونان میں گرمی کی شدید لہر، کم بارش اور خشک ہوتے پانی کے ذخائر نے حکومت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ ملک میں زر مبادلہ کیلئے اہم سیاحت کی صنعت کا مستقبل خطرہ میں پڑگیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 09, 2024, 10:11 PM IST | Athens
تاریخی عمارتوں اور صاف و شفاف ساحلوں والے ملک یونان میں گرمی کی شدید لہر، کم بارش اور خشک ہوتے پانی کے ذخائر نے حکومت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ ملک میں زر مبادلہ کیلئے اہم سیاحت کی صنعت کا مستقبل خطرہ میں پڑگیا ہے۔
یونانی جزیرہ نیکسوس میں پانی کاسب سے بڑاذخیرہ خشک ہو گیا ہے ، جو صرف کچھوئوں کے ہی رہنے لائق رہ گیا ہے، جواتھلے کیچڑ پر بآسانی چلتے ہیں۔سمندری بہائو کے سبب کھارا پانی آب پاشی کے کنوئوں میں چلے جانے سے جزیرہ کی قیمتی آلو کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔مزید یہ کہ کارپا تھوس جزیرہ کے جنوب میں حکام نے سویمنگ پول بنانے پر روک لگا دی ہے،جبکہ تھاسوس جزیرہ کے شمال میں حکام سمندر کے پانی کو پینے لائق بنانے کیلئے مشین کی تنصیب کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: انسانی اسمگلنگ کے الزام میں ۴؍ ہند نژاد افراد گرفتار
یونان کے بیشتر علاقوں میں کئی مہینوںسے یا تو بارش ہی نہیں ہوئی یا بہت ہی کم بارش ہوئی ،ایسے وقت میں جب ملک موسم گرما کے سیا حوں کی بڑی تعداد کی آمد کی تیاری کر رہا ہے، حکام ، کسان اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی فراہمی پر اضافی بوجھ پڑے گا۔جزیرہ کے مئیر دیمیتری لیانوس نے کہا کہ بحیرہ روم اور خاص طور پر نیکسوس میں انتہائی کم بارش کے سبب زمین پر موجود پانی کے ذخائر خالی ہو چکے ہیں۔ہر سال لاکھوں سیاح تاریخی عمارتوں ، صاف و شفاف ساحل سمندر، اور فیروزی پانی سے لطف اندوز ہونے کیلئے یونان کا رخ کرتے ہیں۔لیکن ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات،بشمول بڑھتا درجہ حرارت، غیر یقینی بارش، اور جنگل کی آگ نے ملک کی معیشت میں اہم کردار اد ا کرنے والی صنعت کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔امسال خاص طور پر تشویش پائی جا رہی ہے جس کی وجہ گرم ترین موسم ، ان جگہوں پر جہاں عمو ماً برف ہوتی ہے وقت سے پہلے پھیلنے والی جنگل کی آگ ہے۔ گزشتہ مہینے چھ سیا ح شدید گرمی کے سبب جاں بحق ہو گئے ان میں مشہور برطانوی ٹیلی ویژن ناظرمائیکل موسلی بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اے این آئی ہتک عزت معاملہ: دہلی ہائی کورٹ نے وکی پیڈیا کو سمن جاری کیا
ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ ابھی بد ترین موسم آنا باقی ہے،انڈری ٹوریٹی جو یوروپین اور عالمی خشک سالی پر نظر رکھنے والی کاپرنیکس ایمرجنسی محکمہ کے رابطہ کار ہیں ، کا کہنا ہے کہ جب قحط کے آثار ظا ہر ہوجاتے ہیں تو اس وقت کسی بھی قسم کے اقدام کیلئے بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ ہمیں فوری اقدام کی سوچ سے باہر آنا ہوگا اور ان حالات کے تدارک اور ان حالات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہونے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔