اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے مشہور ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ نے کوپن ہیگن یونیورسٹی کے مرکزی ہال پر قبضہ کرلیا۔ فساد شکن پولیس نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا، جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔
EPAPER
Updated: September 05, 2024, 12:07 AM IST | Washington
اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے مشہور ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ نے کوپن ہیگن یونیورسٹی کے مرکزی ہال پر قبضہ کرلیا۔ فساد شکن پولیس نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا، جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔
ماحولیاتی رضاکار گریٹاتھنبرگ اور ان کے ساتھیوں کو بدھ کو کوپن ہیگن یونیورسٹی کی عمارت پر اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے قبضہ کرنے بعد حراست میں لے لیا گیا۔دینش میڈیا کے مطابق ۲۱ ؍ سالہ رضاکار نے کالے اور سفید رنگ کا فلسطینی کفیہ شال اپنے کندھوں پر ڈال رکھا تھا۔ انہیں پولیس کی مدد سے کیمپس کی عمارت سے باہر لایا گیا۔ تھنبرگ نے خود بھی کچھ تصاویر انسٹا گرام پر ڈالی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں یہ طالبات احتجاج کر رہی تھیں اس عمارت میں فساد شکن پولیس داخل ہو تی ہے۔اور کچھ مظاہرین کو اپنے ساتھ کے جاتی ہے۔
کوپن ہیگن پولیس کے ترجمان نےاے ایف پی کو دئے ایک بیان میں کہا کہ ’’میں نام کی تصدیق نہیں کر سکتا، لیکن مظاہرے کے تعلق سے افرادکو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں تین پر الزام ہے کہ انہوں نے زبر دستی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اس کا داخلی دورازہ بند کر دیا۔حالانکہ چند گھنٹوں کے بعد ان چھ کو رہا کر دیا گیا۔اس واقعہ کا ویڈیو ایکسٹرا بلاڈیٹ ویب سائٹ پر بھی ساجھا کیا گیا۔فلسطین پر قبضہ کے مخالفین گروپ کا کہنا تھا کہ جبکہ فلسطین کے حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں کوپن ہیگن مسلسل اسرائیلی تعلیمی اداروں کا تعاون کر رہا ہے۔ہم نے یونیورسٹی کے مرکزی انتظامی ہال پر محض ایک مطالبہ کرتے ہوئے قبضہ کیا کہ اسرائیل کے تعلیمی اداروں کا بائیکاٹ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: سرنگ سے ایک امریکی نژاد سمیت چھ اسرائیلی یرغمالوں کی لاش برآمد
واضح رہے کہ فلسطین حامی گروپوں نے پورے امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹی میں ، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئےڈیرا ڈالا ہے۔