Updated: September 09, 2024, 8:10 PM IST
| Gandhi Nagar
گجرات کے کتھلال بالا سینور قومی شاہراہ پر کار اور بائیک سوار کی معمولی تکرار نے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرلیا اور دونوں فرقہ کے عوام آمنے سامنے آگئے۔ اس تشدد کے کئی ویڈیو شیئر کئے گئے جن میں بھیڑ کو دکانوں کو نقصان پہنچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جبکہ کتھلال پولیس اسٹیشن کے قریب واقع عید گاہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ علاقے میں اضافی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
فسادی دکانوں کو نقصان پہنچاتے ہوئے ۔تصویر: ایکس
کتھلال بالاسینور قومی شاہراہ پر ایک مسلم کار ڈرائیور جس کا تعلق گودھرا سے تھا اور ایک ہندو بائیک سوار جو کتھلال کا مقامی باشندہ تھا اوورٹیک کے نتیجے میں ہوئی معمولی ٹکر نے مسلم مخالف تشدد کی شکل اختیار کر لی۔جس کے بعد مسلمانوں کی دکانوں اور عید گاہ کو انتہا پسندی کا نشانہ بنایا گیا۔ مقامی صحافی سہل قریشی کے مطابق حادثہ کے فوراً بعد وہاں موجود کھوکھر واڑاگائوں کے کچھ نوجوانوں نے کار ڈرائیور کو فوراً موقع سے چلے جانے کو کہا۔ لیکن کتھلال گائوں کے لوگ بھیڑ کی شکل میں وہاں جمع ہوکر ان نوجوانوں سے ہی بھڑ گئے جنہوں نے بیچ بچائو کیا تھا۔ حالات اس وقت انتہائی کشیدہ ہو گئے جب مسلمانوں کی بھیڑ بھی موقع پر پہنچ گئی اور دونوں فرقہ کے لوگ آمنے سامنے آگئے۔
یہ بھی پڑھئے: اردن کے ٹرک ڈرائیور کی فائرنگ، ۳؍اسرائیلی سیکوریٹی اہلکار ہلاک
اس کشیدگی کے دوران ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ غیر مسلموں کی بھیڑ کتھلال پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوکر ’’ جئے شری رام ‘‘ کے نعرے بلند کرنے لگی۔ اور پولیس اسٹیشن کے قریب واقع عید گاہ کو انتہا پسندی کا نشانہ بنایا۔ پولیس مبینہ طور پر مداخلت کرنے میں ناکام رہی۔ اسی کے ساتھ ’’کتھلال کا کنگ‘‘ نام سے ایک ویڈیو مقامی سطح پر تقسیم کیا گیا جس میں بھیڑ کو دکانوں میں توڑ پھوڑ کرتے دکھایا گیااور پس منظر میں موسیقی کی آوازآرہی ہے۔’ دی آبزرور پوسٹ ‘ کے مطابق ایک ویڈیو میں ایک منی ٹرک سے ڈنڈوں کو اتارتے ہوئے دیکھا گیا۔ جن کا استعمال بعد میں املاک کو نقصان پہنچانے کیلئے کیا گیا۔ ایک اور ویڈیو میں ایک شخص کی مسلسل آوازآرہی ہے جو کہہ رہا ہے کہ ’’اس دکان کونقصان مت پہنچائو یہ اپنے ہندو بھائی کی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نندوربار: گنپتی کے جلوس میں شرانگیزی کی کوشش کو مسلم نوجوانوں کے تحمل نے ناکام بنا دیا
حکام کے مطابق علاقے میں اضافی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور تشدد کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ علاقے میں کشیدگی پہلے سے پھیلی تھی جس کی وجہ یہ ہے کہ کتھلال میں ایک مسلم ٹیچر پر سنگین الزام لگا کر اس کے گھر کو انہدام کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا، اور انہدامی کارروائی پیر کو ہونے والی تھی جس نے حالات کو مزید ابتر بنا دیا۔اس واقع کی مزید تفصیل کا انتظار ہے۔