Updated: August 01, 2024, 9:11 PM IST
| Gandhi Nagar
گجرات کے پتن ضلعی عدالت نے ایک سال قبل ہوئے ایک گائوں میں گروہی تصادم کے بعد مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کرنے والوں کے خلاف رپورٹ درج کرنے کا حکم دیا ہے، اس سے قبل پولیس نے یہ معاملہ درج کرنے سے انکار کیا تھا لیکن عدالت نے بائیکاٹ کی اپیل کرنے والے ویڈیو کو بطور ثبوت تسلیم کیا ۔
گجرات کے پتن ضلع کے ایک گائوں میں ایک سال قبل ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے بعدمسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کرنے والے کچھ گائوں والوں کے خلاف ضلع عدالت نے ابتدائی معلوماتی رپورٹ درج کرنے کا حکم دیا ہے،اس معاشی بائیکاٹ کے نتیجے میں کئی مسلمانوں کو اپنے روزی روٹی سے محروم ہونا پڑاتھا۔ضلع عدالت کے جج اور فرسٹ کلا س مجسٹریٹ ایچ پی جوشی نے کہا کہ یہ صریح قانون کی خلاف ورزی ہے، اور ۲۶؍ جولائی کوبالیسانہ پولیس اسٹیشن کو ابتدائی رپورٹ درج کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
یہ بھی پڑھئے : مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت ۲۱؍ہزار سے زائد اساتذہ کا مستقبل خطرے میں
عدالت نے یہ حکم مقبول حسین دلاور بھائی کی اس عرضی کی بنیاد پر دیا جو انہوں نے اپنے وکیل یوسف شیخ کے ذریعے داخل کی تھی، دلاور بھائی نے یہ عرضی بالیسانہ پولیس اسٹیشن کے ذریعے ان کی شکایت درج کرنے سے انکا ر کرنے کے بعد عدالت میں داخل کی بھی ۔ اس عرضی کے مطابق گزشتہ سال ۱۶؍ جولائی کو دو گروہوں کے مابین تصادم ہوا تھا،لیکن اس کا استعمال ان لوگوں کے ذہنوں کو مسلمانوں کے خلاف زہر آلود کرنے کیلئے استعمال کیا جو آپسی بھائی چارہ کے ساتھ رہ رہے تھے،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں سماج میں مذہب کی بنیاد پر تفرقہ پیدا ہو گیا۔
شدت پسند ہندو گروہ نے مسلمانوں کے خلاف ایک ویڈیو جاری کر کے ان کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو مسلمان وہاں کرایہ کی دکان میں اپنا کاروبار کرتے تھے انہیں وہ دکان خالی کرنی پڑی۔جب مقامی پولیس نے جس میں سپرنٹنڈنٹ دفتر بھی شامل ہے،ملزموں کے خلاف شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا تو شیخ نے اسی ویڈیو کو ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کیا۔ اس عرضی میں راکیش پٹیل، جینتی پٹیل، انیل پٹیل، دیپک پٹیل، روہت چینا والا، دھرو پٹیل اور بائیکاٹ کی اپیل کرنے والے دیگر لوگوں کے نام درج ہیں۔ اس عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام ملزم سیاسی رسوخ کے حامل ہیں ،جو عرض گزار، ان کے خاندان اور مسلم سماج کے بےقصور افراد کو کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے : اسماعیل ہانیہ: ہم وطنوں کے چہیتے اور اسرائیل کیلئے خوف کی علامت تھے
حالانکہ پولیس نے ۲۶؍ جولائی کو اپنی صفائی میں کہا کہ’’ اگرچہ ہندوئوں کو اپنی دکانیں مسلمانوں سے خالی کرانے کی اپیل کی گئی تھی لیکن کسی نے ایسا بزور طاقت کیا ہو اس کےثبوت نہیں ملے،کسی نے کوئی تشدد نہیں کیااور نہ ہی کسی پر ایسا کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا، اور نہ ہی کسی نے دشمنی رکھنے کو کہا ،لیکن اگر مسلمان ہمارے ساتھ متصادم ہوں گے تو ہم ان سے کسی قسم کے تعلقات نہیں رکھیں گے۔‘‘پولیس نے یہ کہہ کر اپنی رپورٹ بند کر دی کہ اسے اس شکایت میں کوئی مجرمانہ فعل نظرنہیں آیا۔
لیکن عدالت نے اس شکایت کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ’’ پہلی نظر میں اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں سے دکان خالی کرائی گئیں، جو واضح ثبوت ہے کہ اس طرح مسلمانوں کو مالی نقصان پہنچایا گیا۔‘‘