Inquilab Logo Happiest Places to Work

حماس نے برطانیہ میں "دہشت گرد گروپ" کے طور پر درجہ بندی کو چیلنج کیا، قانونی کیس دائر کیا

Updated: April 10, 2025, 8:01 PM IST | Inquilab News Network | London

درخواست میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کے بجائے صیہونی جابر کے ساتھ کھڑے ہونے کی اخلاقی اور قانونی طور پر ناقابل دفاع پالیسی کو ترک کرے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

حماس کی نمائندگی کرنے والے برطانوی وکلاء نے بدھ کو برطانیہ کے داخلہ سیکریٹری کے سامنے ایک قانونی کیس دائر کیا جس میں تنظیم کی `دہشت گرد گروپ` کے طور پر درجہ بندی کے خلاف چیلنج کیا گیا ہے اور اسے `ڈی-پروسکرائب` (دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج) کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں دلیل دی گئی ہے کہ برطانیہ کو حماس کو فلسطینی مزاحمتی تحریک کے طور پر تسلیم کرنا چاہئے جو خود ارادیت کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ حماس کی جانب سے یہ قانونی چیلنج اس وقت سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف ردعمل بڑھ رہا ہے اور فرانس سمیت متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: فرانس نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، اسرائیل نے سخت مذمت کی

حماس کی سیاسی بیورو کے بین الاقوامی تعلقات اور قانونی دفتر کے سربراہ ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے تنظیم کی جانب سے یہ درخواست دائر کی۔ درخواست دائر کرنے والے ادارے "رِور وے لا" نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست برطانیہ کے تاریخی اور موجودہ کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے اہمیت کی حامل ہے، جس نے فلسطینی عوام کی حقوق سے محرومی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ برطانوی ریاست، ایک صدی سے زائد عرصے سے فلسطین میں نوآبادیات، نسلی صفائی اور نسلی امتیاز و عصبیت کیلئے ذمہ دار رہی ہے۔ ۱۹۱۷ء کے بالفور اعلامیہ سے لے کر ۱۹۴۷ء کے نکبہ تک، اور اب غزہ میں فلسطینیوں کے نسل کشی میں تعاون کے ذریعہ برطانوی ریاست نے فلسطینی عوام کے مظالم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حماس ایک منظم مزاحمتی تحریک ہے جو صیہونی قبضے، نوآبادیاتی نظام، نسلی امتیاز اور نسل کشی کے خلاف فلسطینی عوام کے حق مزاحمت کو استعمال کرتی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا بین الاقوامی قانون کے تحت برطانیہ کے فرائض کے منافی ہے۔ اس میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسلی امتیاز میں معاونت نہ کرنے، نیز غیر قانونی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے وقار کا احترام کرنے کا فرض شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۶۰؍ ہزار سے زائد بچے غذا کی کمی کا شکار، ناکہ بندی شدید تر

درخواست میں برطانوی داخلہ سیکریٹری یویٹ کوپر اور برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ "مظلوم فلسطینی عوام کے بجائے صیہونی جابر کے ساتھ کھڑے ہونے کی اخلاقی اور قانونی طور پر ناقابل دفاع پالیسی کو ترک کرے۔" درخواست میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلہ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں عدالت نے کہا تھا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK