• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

حماس، ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ `بات چیت کیلئے تیار`: سینئر لیڈر

Updated: January 21, 2025, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ابو مرزوق نے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے میں مدد کرنے پر ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ صدر ٹرمپ کے جنگ کے خاتمہ پر اصرار کے بغیر یہ معاہدہ ممکن نہیں تھا۔

US President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

حماس کے سینئر لیڈر موسی ابو مرزوق نے بتایا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ، امریکہ اور ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ گفتگو کرنے کیلئے تیار ہے۔ ابو مرزوق نے اتوار کو امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز کو بیان دیا کہ فلسطینی تنظیم امریکہ کے پاس بات چیت کا انعقاد کرنے اور مختلف موضوعات پر مفاہمت کیلئے تیار ہے۔ واضح رہے کہ ابو مرزوق، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن ہیں۔ ۷۴ سالہ لیڈر اس وقت قطر میں مقیم ہیں۔ وہ اصلاً غزہ کے شہری ہیں اور امریکی ریاست ورجینیا کے سابق رہائشی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے عہدہ سنبھال لیا، نئے دور کے آغاز کا وعدہ

ابو مرزوق نے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے میں مدد کرنے پر ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ صدر ٹرمپ کے جنگ کے خاتمہ پر اصرار اور فیصلہ کن نمائندہ بھیجے بغیر یہ معاہدہ ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ حماس غزہ پٹی میں ٹرمپ انتظامیہ کے سفیر کا استقبال کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی سفیر آکر فلسطینی عوام سے ملاقات کرسکتا ہے اور ان کے جذبات اور خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کر سکتا ہے، تاکہ امریکہ کا موقف صرف ایک فریق کے نہیں بلکہ تمام فریقوں کے مفادات پر مبنی ہو۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۳؍ مغوی خواتین رہا ہوکر ہنسی خوشی تحفے کے ساتھ اسرائیل پہنچیں!

ابو مرزوق کا بیان غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی قیادت میں نئی امریکی انتظامیہ کا دور شروع ہونے جارہا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ابو مرزوق کے الفاظ غزہ کے عسکریت پسند گروپ کے درمیان وسیع اتفاق رائے کی عکاسی کرتے ہیں۔ امریکہ اور حماس کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ امریکہ نے ۱۹۹۷ء سے حماس کو `دہشت گرد تنظیم` قرار دے رکھا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK