Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ہارورڈ یونیورسٹی: ۱۳؍ طلبہ کو فلسطین حامی مظاہرے میں شرکت کی وجہ سے ڈگریاں نہیں دی گئیں

Updated: June 10, 2024, 8:06 PM IST | Boston

ہارورڈ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سائنسز کی اکثریت کی جانب سے طلبہ کو ڈگریاں دینے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد بھی ۱۳؍ فلسطین حامی طلبہ کو کیمپس احتجاج میں ان کی فعال شمولیت کی وجہ سے فارغ التحصیل ہونے سے روک دیا گیا۔ ان طلبہ کو کم از کم ایک سال تک ان کی ڈگریاں نہیں دی جائیں گی۔

Asmer Israr Safi and Shraddha Joshi. Photo: X.
اسمر اسرار صفی اور شردھا جوشی۔ تصویر: ایکس۔

یونیورسٹی میں فلسطین حامی مظاہرے پر ہارورڈ سے فارغ التحصیل ہونے والے کم از کم 13 طلبہ کو ڈگریاں تفویض کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سائنسز کی اکثریت کی جانب سے طلبہ کو ڈگریاں دینے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد بھی ۱۳؍فلسطین حامی طلبہ کو کیمپس احتجاج میں ان کی فعال شمولیت کی وجہ سے فارغ التحصیل ہونے سے روک دیا گیا۔ ہارورڈ کارپوریشن، یونیورسٹی کی گورننگ باڈی، نے گزشتہ ماہ طلبہ کی گریجویشن کو روکنے کیلئے ووٹ دیا تھا۔ دنیا کے سب سے باوقار تعلیمی اداروں میں سے ایک سے فارغ التحصیل ہونے والے ان طلبہ کو کم از کم ایک سال تک ان کی ڈگریاں نہیں دی جائیں گی۔ ہارورڈ کارپوریشن نے ان طلبہ کو۲۳؍ مئی کو اس سال کی گریجویشن تقریب کے دوران ڈگریاں حاصل کرنے سے روک دیا کیونکہ وہ گزشتہ ماہ یونیورسٹی میں تین ہفتے تک جاری فلسطین حامی کیمپ میں شامل تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کارکنان کی کروپاڑی مسجد کے سامنے اشتعال انگیزی، جےشری رام کے نعرے لگائے

ہارورڈ کالج میں سماجی علوم اور نسلی، ہجرت اور حقوق کے بین الاقوامی طالب علم، ۲۳؍ سالہ اسمر اسرار صفی نے الجزیرہ کو بتایا کہ میں اپنی اپیل کے فیصلے کے آنے کا انتظار کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں روڈس اسکالر ہوں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ آیا میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں میٹرک کر سکتا ہوں، اس وجہ سے کہ میری ہارورڈ ڈگری ایک سال کیلئے روک دی گئی ہے، حالانکہ میں نے اپنے پروگرام کے لیے تمام تعلیمی شرائط پوری کر لی ہیں اور اپنے ڈگری کی ضروریات کیلئےپروگرام مکمل کر لئے ہیں۔ ایک اور طالبہ شردھا جوشی نے الجزیرہ کو بتایا کہ میری طرف سے اپیل کی درخواست مکمل کرنے کے بعد، ایسا لگتا ہے کہ ہم یونیورسٹی کی طرف سے مواصلت کا انتظار کر رہے ہیں۔ طلبہ اور فیکلٹی ممبران سبھی اس عمل کے ابہام کی وجہ سے کافی الجھن میں ہیں، اور اپیلوں کی ٹائم لائن واضح نہیں ہے۔ شردھا نے مزید کہا کہ مجھے ہارورڈ-یو کے فیلوشپ کے ساتھ یونیورسٹی آف کیمبرج جانا تھا، لیکن میری ڈگری روک دینے کی وجہ سے ایسا ہو پانا مشکل نظر آرہا ہے۔ شفافیت کا فقدان اور منتظمین کی طرف سے ناقص مواصلت کی وجہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ ہمارے اگلے اقدامات کس طرح کے ہوں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیل کا خونریزآپریشن، ۲۱۰؍ افراد جاں بحق، ۴۰۰؍ سے زائد زخمی

صفی کا کہنا ہے کہ وہ۲۰۲۰ء سے ہارورڈ کیمپس میں فلسطین کے حق میں کام کر رہے ہیں اور مختلف تقریبات کے انعقاد میں مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شردھا اور میں نے اپنی مہم کے حوالے سے مختلف پروگراموں کی منصوبہ بندی کی ہے، جس میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران زبردست اضافہ ہوا ہے، طلبہ کو فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں یونیورسٹی کے ملوث ہونے کا مقابلہ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ پچھلے مہینے، ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک گریجویٹ طالب علم نے اسکرپٹ کو چھوڑ دیا اور غزہ پر اسرائیل کی جاری نسل کشی کی جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف یونیورسٹی کی من مانی کارروائی پر ہارورڈ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

یہ بھی پڑھئے: نیٖٹ نتائج : این ٹی اے کا کوئی بھی غلطی تسلیم کرنے سے انکار

شروتی کمار، نیبراسکا سے ایک ہندوستانی نژاد امریکی، جنہیں انڈرگریجویٹ کلاس کیلئے انگریزی کے آغاز کے تبصرے دینے کیلئے چنا گیا تھا، نے کہا کہ میں آج یہاں کھڑی ہوں، مجھے اپنے ساتھیوں کو پہچاننے کیلئےوقت نکالنا چاہئے۲۰۲۴ء کی کلاس میں ۱۳؍ انڈرگریجویٹ طلبہ آج فارغ التحصیل نہیں ہوں گے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک ہزار سے زیادہ طلبہ نے شروتی کی تقریر کے فوراً بعد۱۳؍ انڈرگریجویٹس طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے واک آؤٹ بھی کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK