Updated: September 05, 2024, 4:23 PM IST
| Chandigarh
ہریانہ میں۱ء۶۶؍ لاکھ سے زیادہ امیدواروں، جن میں ۶؍ ہزارسے زیادہ پوسٹ گریجویٹ اور تقریباً۴۰؍ ہزار گریجویٹس شامل ہیں، نے سرکاری محکموں، بورڈز، کارپوریشنوں اور شہری اداروں میں صفائی ملازمین کے عہدے کیلئے درخواست دی ہے۔صفائی ملازمین کی تنخواہ ۱۵؍ ہزار روپے ماہانہ ہے۔یہ درخواست ہریانہ کوشل روزگار نگم لمیٹڈ (HKRN) کے ذریعے ۶؍ اگست سے ۲؍ ستمبر تک دی گئی تھی۔
ہریانہ میں بے روزگاری کی بڑھتی شرح پراپوریشن پارٹیوں نے تنقید کی۔ تصویر: آئی این این۔
ہریانہ میں۱۵؍ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ کیلئے۱ء۶۶؍ لاکھ سے زیادہ امیدواروں، جن میں ۶؍ ہزارسے زیادہ پوسٹ گریجویٹ اور تقریباً ۴۰؍ ہزار گریجویٹس شامل ہیں، نے سرکاری محکموں، بورڈز، کارپوریشنوں اور شہری اداروں میں صفائی کرنے والے کے عہدے کیلئے درخواست دی ہے۔’’ٹائمز آف انڈیا‘‘کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواستیں ریاستی حکومت کی آؤٹ سورسنگ ایجنسی ہریانہ کوشل روزگار نگم لمیٹڈ (HKRN) کے ذریعے ۶؍ اگست سے ۲؍ ستمبر تک دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ریاستی درجہ چھین کر جموں کشمیر کے عوام پر بڑا ظلم کیاگیا : راہل
منیش کمار، جو بزنس اسٹڈیز میں ڈپلوما کے ساتھ پوسٹ گریجویٹ ہیں، اور ان کی اہلیہ روپا، ایک ٹیچر، درخواست دہندگان میں شامل ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ پرائیویٹ اسکولوں اور کمپنیوں میں نوکریاں ماہانہ۱۰؍ ہزار روپے کی پیشکش کرتی ہیں۔سرکاری ملازمت میں مستقبل کیلئے امید کی کرن نظر آتی ہے۔روہتک کے سکھ پورہ چوک کی رہنے والی سمترا نے بھی ہریانہ اسٹاف سلیکشن کمیشن (HSSC) کے ذریعے سرکاری ملازمت حاصل کرنے میں بار بار ناکامی کی وجہ سے درخواست دی۔سمترا نے کہا کہ یہ(صفائی ملازمین) واحد نوکری رہ گئی ہے جس کیلئے میں کسی مثبت جواب کی امید کے ساتھ درخواست دے سکتی ہوں۔ میرے خاندان نے مزید پڑھائی یا کوچنگ کیلئے فنڈ دینے سے انکار کر دیا ہے، اس لئے اب یہ میرا واحد آپشن ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کی سروس سیکٹر کی نمو۵؍ ماہ کی بلند ترین سطح پر
اپوزیشن پارٹیوں نے اس صورتحال پر تنقید کی ہے، بڑی تعداد میں درخواستوں کو بے روزگاری کے بحران سے نمٹنے میں بی جے پی حکومت کی نااہلی کے ثبوت کے طور پر اجاگر کیا ہے۔ ہریانہ کانگریس نے درخواستوں کی اس آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ موجودہ حکومت میںبے روزگاری کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ HKRN کو مبینہ طور پر غیر شفافیت، ناکافی معاوضے، ملازمت میں عدم تحفظ، اور مختلف زمروں کیلئے تحفظات کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے بھرتی کے عمل کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔