پولیس نےقتل کے الزام میں ارون کوشک، ورون کمار، کرشن سنگھ اور ادیش سنگھ کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر ’’گئورکشک گروپ ‘‘ سے وابستہ ہیں۔
EPAPER
Updated: September 03, 2024, 4:39 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
پولیس نےقتل کے الزام میں ارون کوشک، ورون کمار، کرشن سنگھ اور ادیش سنگھ کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر ’’گئورکشک گروپ ‘‘ سے وابستہ ہیں۔
آرین مشرا، جو ۱۲؍ ویں جماعت کا طالب علم تھا ،۲۳؍ اگست کو ناشتہ کرنے کے بعد دیگر چار دوستوں کے ساتھ بذریعہ کار ہریانہ کے فرید آباد میں اپنے گھر لوٹ رہا تھا جب گئو رکشکوں کے ایک گروپ نے ڈسٹر ایس یو وی کے ڈرائیور کو دہلی آگرہ نیشنل ہائی وے پر گدپوری کے قریب ایک سنسان جگہ پر گاڑی روکنے کیلئے کہا۔ گئورکشکوں کو ایس یو وی میں گائے کے اسمگلروں کے بارے میں ’’اطلاع‘‘ ملی تھی جس کے بعد وہ علاقے میں گھوم رہے تھے۔ انہوں نے ڈسٹرس ایس یو وی کا پیچھا کیا جب اس کے ڈرائیور نے رکنے سے انکار کردیا تو تیز رفتاری کے ساتھ تقریباََ ۵۰ ؍ کلومیٹر تک گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے انہوں نے گولی چلا دی جس کی زد میں آکر آرین مشرا کی موت ہوگئی۔
پولیس نےقتل کے الزام میں ارون کوشک، ورون کمار، کرشن سنگھ اور ادیش سنگھ کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر ’’گئورکشک گروپ ‘‘ سے وابستہ ہیں۔ اسٹنٹ پولیس کمشنر (کرائم ) امن یادو نے کہا کہ ’’ گئورکشکوں نے ڈسٹر ایس یو وی پر شبہ تھا، انہوں نے گاڑی کے ڈرائیور ہرشیت سنگھ کو رکنے کا اشارہ کیا اور گاڑی نہ روکنے کی صورت میں انہوں نے اس کاپیچھا کیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:چین: شانڈونگ میں بس حادثہ، ۵؍ بچوں سمیت ۱۱؍ افراد ہلاک
امن یادو نے کہا کہ ہرشیت سنگھ، جوجھگڑے کی ایک واردات میں ملوث تھا، اور اس کے ساتھ موجود سانکی نامی ایک دوسرے شخص نے صورتحال کو غلط سمجھا۔ ۱۴؍اگست کو سانکی کے خلاف قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ہرشیت کو یہ خدشہ تھا کہ جھگڑے کی وجہ سے ان کا پیچھا کیا جارہا ہے۔ سانکی کا خیال تھا کہ پولیس اسے سادہ کپڑوں میں گرفتار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اسی وجہ سے اس نے ہرشیت سنگھ کو کار کی رفتار تیز کرنے پر اکسایا اور گئورکشکوں کے اشارے پر بھی گاڑی نہیں روکی۔ چنانچہ ان کے شبے کو تقویت ملی۔ انہوں نے گدپوری کے ٹول پلازہ کے قریب ایس یو وی پر گولی چلائی۔ گولی پچھلی کھڑکی کے کانچ کو توڑ کر مشرا کے گلے پرجا لگی۔ ہرشیت نے گاڑی روکی تو رکشکوں نے دوبارہ گولی چلائی۔ گولی مشرا کے سینے میں جالگی۔
پولیس نے کہا کہ ’’رکشکوں کا خیال تھا کہ کار میں سوار افراد گائے اسمگلر تھے اور کار کے رکنے پر وہ جوابی فائرنگ کرسکتے تھے۔ ملزم نے کار کے رکنے کے ساتھ ہی اپنی جوابی فائرنگ کے خوف سے مشرا کو دوسری بار گولی ماری تھی۔ ڈسٹر کے باقی ماندہ افراد نے، جن میں دو خواتین بھی تھیں، ہاتھ اٹھائے۔ جس کے بعد رکشکوں کو احساس ہوا کہ انہوں نے غلط شخص کو گولی ماری ہے اور وہ موقع سے فرار ہوگئے۔
یہ بھی پڑھئے:یاہو حکومت نے ہڑتال ختم کروانے کیلئےعدالت کا سہارا لیا
ملزموں کو جمعہ کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد ۱۴؍ دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ گدپوری ٹول پلازہ پر حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی ہے جس میں انہیں آرین مشرا کی کار کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مخبر کے ذریعے انہیں مشتبہ افراد سے خبر ملی کہ ڈسٹر اور فارچیونر کاروں میں کچھ اسمگلر علاقے میں موجود ہیں اور مبینہ طور پر کنٹینرز جانوروں کو لے جارہے ہیں۔ انہوں نے گاڑیوں کی تلاش شروع کی۔ پیٹل چوک پر ڈسٹر کو دیکھا اور مبینہ طور پر اسے روکنے کی کوشش کی۔
یاد رہے کہ آرین مشرا کے قتل سے قبل ہریانہ کے چرخی دادری کے بڈھرا میں دو نابالغوں سمیت سات لوگوں کو اور مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر مزدور کو اس شبہ میں پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا تھا کہ انہوں نے گائے کا گوشت کھایا تھا۔