Updated: March 21, 2025, 12:01 PM IST
| Gaza
فلسطین کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا کہ گزشتہ منگل سے غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ۷۰۰؍سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدکران نے انادولو کو بتایا کہ ’’گزشتہ منگل سے ۷۱۰؍افراد کی لاشیں اسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں، جبکہ۹۰۰؍ سے زائد زخمی ہیں۔‘‘
اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی آخری رسومات کی تیاری کی جا رہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی
فلسطین کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا کہ گزشتہ منگل سے غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ۷۰۰؍سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدکران نے انادولو کو بتایا کہ ’’گزشتہ منگل سے ۷۱۰؍افراد کی لاشیں اسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں، جبکہ۹۰۰؍ سے زائد زخمی ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والوں میں۷۰؍ فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’غزہ پر اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے ضروری سامان اور ادویات کی شدید قلت ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں فوری طبی امداد کی کمی کے باعث بہت سے زخمی افراد ہلاک ہو گئے ہیں،۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں ’طاقت کے استعمال کا جنون ترک کر دے‘
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ منگل کو غزہ پٹی پر اچانک فضائی حملے شروع کر دئے، جس نے جنوری میں قائم ہونے والے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو توڑ دیا۔یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’گزشتہ چند دنوں میں یو این آر ڈبلیو اے کے مزید پانچ عملے کے ارکان کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جس سے ہلاکتوں کی کل تعداد ۲۸۴؍ہو گئی ہے۔ وہ اساتذہ، نرسیں اور ڈاکٹر تھے،جو سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی خدمت کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں خدشہ ہے کہ شمال کو جنوب سے الگ کرنے والے زمینی حملے کے پیش نظر بدترین صورتحال ابھی آنا باقی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی حملوں میں ۲؍ دنوں میں۴۳۶؍ شہید، ۱۸۳؍ بچے اور ۸۹؍ خواتین شامل
جمعرات کو، اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو صلاح الدین ا سٹریٹ سے سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی، جو تل ابیب کی جانب سے شمالی غزہ اور جنوب کے درمیان محفوظ راستے کے طور پر بنائی گئی تھی۔ فوج کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس وقت لیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے وسط میں واقع نتزاریم کوریڈور میں پیش قدمی کی، جو شمالی غزہ کو جنوب سے الگ کرتا ہے۔یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں کیلئے جاری کیے گئے انخلا کے احکامات کے سبب ہزاروں لوگ متاثرہو رہے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ اکثریت پہلے ہی بے گھر ہو چکی ہے، جن کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے تقریباً ڈیڑھ سال سے ’’پن بالز‘‘ جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ غزہ کے عوام اپنے بد ترین دور سے گزر رہے ہیں، ان پر غیر انسانی مصائب کا لا متناہی سلسلہ جاری ہے۔ ‘‘
لزارینی نے مزید کہا کہ’’ اب وقت نہیں بچا، ہمیں اب ضرورت ہے،جنگ بندی کی تجدید، غزہ میں تمام یرغمالوں کی باعزت رہائی کی، اور انسانی امداد اور تجارتی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی کی۔‘‘