راجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ جیا بچن اور چیئرمین جگدیپ دھنکر کے درمیان گرما گرم بحث کے بعد حالات اور زیادہ سنگین ہو گئے ہیں کیوں کہ اپوزیشن نے چیئر مین دھنکر کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کے خلاف تحریک مواخذہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 10, 2024, 12:04 PM IST | Agency | New Delhi
راجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ جیا بچن اور چیئرمین جگدیپ دھنکر کے درمیان گرما گرم بحث کے بعد حالات اور زیادہ سنگین ہو گئے ہیں کیوں کہ اپوزیشن نے چیئر مین دھنکر کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کے خلاف تحریک مواخذہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
راجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ جیا بچن اور چیئرمین جگدیپ دھنکر کے درمیان گرما گرم بحث کے بعد حالات اور زیادہ سنگین ہو گئے ہیں کیوں کہ اپوزیشن نے چیئر مین دھنکر کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کے خلاف تحریک مواخذہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جب چیئرمین دھنکر نے جیا بچن کو جیا امیتابھ بچن کہہ کر مخاطب کیا تو وہ غصے میں آ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک فنکار ہیں اور باڈی لینگویج کو اچھی طرح سمجھتی ہیں۔ جیا نے یہاں تک کہہ دیا، ’’میں معذرت خواہ ہوں لیکن آپ کا لہجہ مجھے بالکل بھی قبول نہیں ہے۔‘‘ خیال رہے کہ چیئرمین نے جیا بچن کو کئی مرتبہ جیا امیتابھ بچن کہہ کر مخاطب کیا جس پر جیا بچن پہلے بھی اعتراض کرچکی ہیں ۔دراصل، جب راجیہ سبھا میں ایک بل پر گفتگو کے لئے جیا بچن کی باری تھی تو چیئرمین نے ان کا نام پکارا۔ اس پر جیا بچن نے کہا کہ ’’میں ایک فنکار ہوں، باڈی لینگویج اور تاثرات سمجھتی ہوں۔ مجھے معاف کریں سر لیکن آپ کا جو لہجہ ہے وہ مجھے قبول نہیں ہے۔ ہم ساتھی ہیں بھلے ہی آپ کرسی پر بیٹھے ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا کی ماؤں نے بھی دونوں طرف کے دِل جیت لئے!
اس پر چیئرمین کے تلوئوں سے لگی اور سرپہ بجھی۔ انہوں نے نہایت تلملائے ہوئے انداز میں کہا کہ ’’یہ نہ سمجھیں کہ صرف آپ کی ساکھ ہے۔ پارلیمنٹ کی سینئر رکن کی حیثیت سے آپ کے پاس چیئرمین کی ساکھ کو کم کرنے یا متاثر کرنے کا لائسنس نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہا کہ آپ کوئی بھی ہوں، چاہے آپ مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہوں، میں ایسی باتیں بالکل برداشت نہیں کروں گا۔نائب صدر دھنکر نے مزید کہا کہ یہ میرے لہجے، میری زبان اور میرے مزاج کی بات ہے، میں کسی کے کہنے پر کام نہیں کرتا۔اس دوران ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ اتنا بڑھ گیا کہ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اسپیکر نے جیا بچن کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔ اس پر ناراض اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کردیا۔ اس پر چیئرمین نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اپوزیشن صرف ایوان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ اس سے قبل اپوزیشن اراکین نے `غنڈہ گردی نہیں چلے گی کے نعرے لگائے جس پر دھنکر اور بھی زیادہ برہم ہو گئے۔ اسی دوران اپوزیشن نے وہاں سے واک آؤٹ کر دیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے طرز عمل کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے ایک مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ ہنگامہ آرائی اور مذمتی تحریک کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اس معاملہ پر اہم اپوزیشن جماعت کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔راجیہ سبھا میں پیش آنے والے واقعات سے گرم ہوئے سیاسی ماحول کے درمیان کانگریس لیڈر اجے ماکن اور پرمود تیواری نے صحافیوں سے خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھئے:مراعات شکنی کے نوٹس اپوزیشن کا نیا ہتھیار، سرکار کیلئے درد سر
اجے ماکن نے کہاکہ راجیہ سبھا، جو ملک کے تمام پارلیمانی اداروں کے لئے رہنما اصول مقرر کرتی ہے، وہاں چیئرمین کو غیر جانبدار رہنا چا ہئے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین کی جانب سے غیر جانبداری کا فقدان محسوس کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن کی آواز کو کم اہمیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف کانگریس پارٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا یہی موقف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی آواز دبائی جائے گی تو ملک کی تمام ریاستوں میں بھی جمہوریت کیسے قائم رہے گی؟دریں اثنا، کانگریس لیڈر پرمود تیاری نے کہا کہ یہ نہ صرف پارلیمانی روایت کے خلاف ہے بلکہ یہ بھی جمہوریت کی خلاف ورزی ہے۔ اس بارے میں انڈیا اتحاد کے ذرائع نے کہا کہ وہ چیئر مین کے خلاف تحریک مواخدہ پیش کریں گے ۔ اس سلسلے میں انڈیا اتحاد کے راجیہ سبھا کے ۸۷؍ اراکین میں سے ۶۰؍ کے دستخط لئے جاچکے ہیں جبکہ ۳؍ ہائوس لیڈرس نے بھی تحریک پر دستخط کردئیے ہیں۔ باقی کی رضا مندی بھی لی جارہی ہے۔ اس کے بعد آگے کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔