ہماچل پردیش میں کشمیری شال فروشوں نے مقامی دکانداروں پر ہراساں کرنے کی شکایت درج کرائی، جبکہ پولیس کا بیان ہے کہ یہ کاروباری مفادات کے تصادم کا نتیجہ ہے، اور دونوں فریقوں کے مابین مصالحت کی کوشش کی جا رہی ہے۔
EPAPER
Updated: December 27, 2024, 10:01 PM IST | Inquilab News Network | Shimla
ہماچل پردیش میں کشمیری شال فروشوں نے مقامی دکانداروں پر ہراساں کرنے کی شکایت درج کرائی، جبکہ پولیس کا بیان ہے کہ یہ کاروباری مفادات کے تصادم کا نتیجہ ہے، اور دونوں فریقوں کے مابین مصالحت کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ۲۲؍کشمیری شال فروشوں نے ہماچل پردیش کے بلاس پور ضلع میں پولیس میں شکایت درج کرائی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہیں مقامی دکاندار اپنا سامان فروخت کرنے سے روک رہے ہیں۔ شال فروشوں نے یہ بھی کہا کہ ان پر ہماچل پردیش چھوڑنے کیلئے دباؤ ڈالاجارہا ہے، لیکن انھوں نے اپنی شکایت میں کسی فرد کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے ضلع میں اپنی تجارت شروع کرنے سے پہلے اس ماہ کے شروع میں گھماروین پولیس اسٹیشن میں اپنی اسناد جمع کرانے کا دعویٰ بھی کیا۔ پولیس نے تنازعہ کو کشمیری ہاکروں اور مقامی دکانداروں کے درمیان کاروباری مفادات کے تصادم سے منسوب کیا۔
یہ بھی پڑھئے: پٹنہ میں ’ایشوراللہ تیرونام ‘بھجن گانے پربی جےپی کا غیر ضروری ہنگامہ
بلاس پور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سندیپ دھول نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،’’ہمیں گھمرون پولیس اسٹیشن میں شکایت موصول ہوئی ہے،گزشتہ سال کشمیری ہاکروں اور مقامی دکانداروں کے درمیان اسی طرح کا تنازعہ پیدا ہوا تھا جس میں مقامی دکانداروں نے ہاکروں کی وجہ سے مالی نقصانات کا دعویٰ کیا تھا۔ہم نے بلاس پور میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے ثالثی کرنے اور اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی درخواست کی ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان اگلے ایک یا دو دن میں ملاقات متوقع ہے۔‘‘
ایک کشمیری شال فروش جن کا تعلق ضلع کپواڑہ سے ہے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی تقریباً ۳۰؍سال سے قصبے میں اپنا سامان فروخت کر رہے تھے۔تاہم، گزشتہ دو سالوں میں، ہمیں مقامی سماج کے مختلف طبقوں کی جانب سے غیر متوقع مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہاہے،ایک اور ہاکر مشتاق نے بتایا کہ وہ نومبر میں ہماچل پردیش پہنچتے ہیں، مارچ تک قیام کرتے ہیں، اور گھر گھر اور گاؤں گاؤں سامان فروخت کرتے ہیں۔ گھماروین بیوپار منڈل کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ شال فروشوں کو ہراساں کیاجارہا ہے۔ دکاندار نے کہا کہ ’’کسی نے ہاکروں پر حملہ نہیں کیا ہے۔وہ اپنا سامان لدھیانہ سے خریدتے ہیں اور انہیں یہاں کشمیری مصنوعات کے طور پر بیچتے ہیں۔‘‘تاہم انہوں نے پولیس شکایت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے جمعرات کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے کنوینر ناصر کھوہامی، جنہوں نے ہماچل پردیش حکومت کے ساتھ مسئلہ اٹھایا، کہا کہ انہیں وزیر اعلیٰ کے دفتر نے یقین دلایا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کیلئےدائیں بازو کے گروہوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری تاجروں کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنائیں۔ کپوارہ کے ایم ایل اے میر محمد فیاض نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ ہماچل پردیش کے گورنر شیو پرتاپ شکلا کے ساتھ اٹھایا ہے، جنہوں نے انہیں یقین دلایا کہ پولیس اس معاملے میں ابتدائی معلوماتی رپورٹ درج کرے گی۔