Updated: August 06, 2024, 10:18 PM IST
| Tokyo
ہیروشما، جاپان پر ۵؍ اگست ۱۹۴۵ء کو امریکہ نے جوہری بم گرائے تھے جس کی ۷۹؍ ویں برسی کے موقع پر اسرائیلی سفارتکار کو مدعو کرنے پر مقامی حکام کی شدید مخالفت کی، ساتھ ہی فلسطین کی حمایت میں کارکنوں نے پورے ملک میں مظاہرے کئے۔ ہیروشیما کے گورنر نے جب اپنی تقریر میں غزہ جنگ میں معصوموں کی ہلاکت کا ذکر کیا تو ٹی وی چینل نے کیمرے کا رخ اسرائیلی سفارت کا ر پر مرکوز کر دیا۔
ہیروشیما یادگار کے سانے جاپانی فلسطین کی حمایت میں مظاپرہ کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
جاپان میں ہیروشیما جوہری حملہ کی ۷۹؍ویں برسی کے موقع پر امن کارکنان نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ، جس میں چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ہیرو شیما سمیت پورے جاپان کے مختلف علاقوں میں مظاہرے اور اجتماعات منعقد کئے گئے۔ واضح رہے کہ ۶؍ اگست ۱۹۴۵ء کو امریکہ نے دنیا کا پہلا جوہری بم جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرایا تھاجبکہ دوسرا جوہری بم۹؍ اگست کو ناگاساکی شہر پر گرایا تھا، ان دو جوہری حملوں میں اس سال کے آخر تک کل ایک لاکھ چالیس ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: ۳۰؍ ہزارسوریہ متر یوپی کو شمسی توانائی سے روشن کریں گے
امسال اس حملے کی ۷۹؍ برسی منائی جارہی ہے، مقامی وقت کے مطابق صبح ۱۵:۸؍ بجے جس وقت یہ بم گرایا گیا تھا ،اس وقت کچھ لمحوں کی خاموشی اختیار کی گئی۔حالانکہ فلسطینی حامی امن مظاہرین نے ہیروشیما کی یادگار کے قریب مجتمع ہوکراسرائیلی حکام کو مدعو کرنے کے مقامی حکام کے فیصلے کے خلاف احتجاج درج کرایا۔اور غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ساتھ ہی جوہری بم کی یاد میں بنائے گئے گنبد کے سامنے بھی ریلی کی۔حالانکہ پولیس نے لوہے کی باڑ لگا کر مظاہرین کو دور رکھنے کی کوشش کی۔
ہیروشیما کےگورنر نے اپنی تقریر میں کہا کہ’’ دنیا میں ہر جگہ جنگ چل رہی ہے،جس میں عورتیں بچے اور بزرگ گولیوں اور میزائل سے چھلنی ہورہے ہیں۔ ‘‘دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ان کے تقریر کے دوران یہ جملہ کہا جا رہا تھا، ٹی چینل نے اس وقت کیمرے کا رخ اسرائیل کے سفارت کارکی جانب مرکوز رکھا۔انہوں نے اس امن تقریب سے اسرائیلی حکام کا نام ہٹانے کے مطالبے کو تسلیم تو نہیں کیا، لیکن اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ’’ روس کا یوکرین پر حملہ اور فلسطین اور اسرائیل کے مابین تصادم کی بد ترین ہوتی صورتحال نے لاتعداد مصوموں کی جان لی ہے اور روزمرہ زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سوڈان: موسلادھار بارش کے نتیجے میں عمارتیں منہدم، ۹؍ افراد ہلاک
ہیروشیما کا اسرائیل کو مدعو کرنا جاپان کے دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ جاپان نے بیلا روس اور روس کو یوکرین جنگ کے سبب مدعو نہیں کیا تھا۔اس کے علاوہ جاپان نے کسی بھی فلسطینی نمائدے کو بھی مدعو نہیں کیا تھا۔وزیر اعظم فومیوکشیدا نے کہا کہ’’ چونکہ جاپان ہی وہ واحد ملک ہے جس نے جوہری بم کے حملے کا سامنا کیا ہے لہٰذا یہ جاپان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوششیں تیز کرے۔‘‘ فلسطین حامی مظاہرے عین اس وقت ترتیب دئے گئے جس وقت ہیروشیما جوہری بم کے متاثرین کی یا دمنائی جا رہی تھی۔