حیدرآباد سے شائع ہونے والاروزنامہ ’’منصف‘‘ نے جمعرات کو ایک خالی اداریہ شائع کیا۔ یہ اقدام تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا، کیونکہ حکومت نے مبینہ طور پر اخبار سے سرکاری اشتہارات واپس لےلئے تھے۔
EPAPER
Updated: March 13, 2025, 9:59 PM IST | Hyderabad
حیدرآباد سے شائع ہونے والاروزنامہ ’’منصف‘‘ نے جمعرات کو ایک خالی اداریہ شائع کیا۔ یہ اقدام تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا، کیونکہ حکومت نے مبینہ طور پر اخبار سے سرکاری اشتہارات واپس لےلئے تھے۔
حیدرآباد سے شائع ہونے والاروزنامہ ’’منصف‘‘ جو ملک کاایک مشہوراردو اخبار ہے، نے جمعرات کو ایک خالی اداریہ شائع کیا۔ یہ اقدام تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا، کیونکہ حکومت نے مبینہ طور پر اخبار سے سرکاری اشتہارات واپس لےلئے تھے۔ یہ عمل ایمرجنسی کے دوران پریس پر عائد سنسرشپ کی یاد دلاتا ہے، جب بعض اخبارات، بشمول دی اسٹیٹس مین، نے خالی اداریے شائع کئے تھے۔
سچ لکھنے کی سزا دی جا رہی ہے
روزنامہ منصف نے اپنے آج کے خصوصی مضمون میں کہا کہ اسے اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ حکومت کے پروپیگنڈے کے بجائے سچائی لکھ رہا تھا۔ اخبار کے مطابق، حکومت کی جانب سے اشتہارات میں کٹوتی اس وقت کی گئی جب اس نے یہ رپورٹ کیا کہ نئی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد تلنگانہ میں تقریباً دو درجن فرقہ وارانہ واقعات پیش آئے۔ اخبار نے یہ بھی شائع کیا کہ چلکور میں رات کے وقت ایک متروکہ مسجد کو مسمار کر دیا گیا اور حکومت نے اس کی دوبارہ تعمیر سے گریز کیا۔ جب اقلیتی رہائشی اسکولوں میں طالبات کے یونیفارم سے دوپٹہ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تو’’ منصف‘‘ نے اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا جس کے بعد حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی پڑی۔
یہ بھی پڑھئے: بلیا میڈیکل کالج ہاسپٹل میں مسلمانوں کیلئےعلاحدہ وِنگ بنایا جائے: کیتکی سنگھ
وقف املاک، آئمہ اور موذنین کی تنخواہوں کا مسئلہ
اخبار نے وقف جائیدادوں کے تحفظ، آئمہ اور موذنین کی تنخواہوں میں تاخیر جیسے مسائل بھی اجاگر کئےاور حکمراں جماعت پر تنقید کی کہ اس نے مسلم کمیونٹی سے کوئی وزیر مقرر نہیں کیا۔
حکومت نے مالی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی
اخبار نے دعویٰ کیا کہ حکومت اسے مالی طور پر نقصان پہنچا کر دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جیسے کہ اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کے دوران کیا تھا۔ خبار نے راہل گاندھی کے واشنگٹن ڈی سی میں دسمبر۲۰۲۳ء میں دیئے گئے بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا’’ہندوستان میں آزادیٔ صحافت خطرے میں ہے اور دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ ‘‘اخبار نے لکھا کہ اب ان کی اپنی پارٹی تلنگانہ میں صحافت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں ۱۵؍ فیصد کی کمی
مرکزی حکومت پر تنقید کے باوجود دیگر اردو اخبارات کے اشتہارات بحال
اخبار نے مزید کہا کہ اگرچہ ملک کے تمام اردو اخبارات نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرتے ہیں، لیکن ان کے مرکزی اشتہارات کبھی واپس نہیں لئےگئے۔ اخبار نے واضح کیاکہ شاید حکام نے سوچا کہ وہ’’ منصف ‘‘کو مالی بحران میں ڈال کر خاموش کرا سکتے ہیں لیکن ہم نہ تو جھکیں گے اور نہ ہی اپنی رپورٹنگ میں کوئی کمی کریں گے۔ آج کا اداریہ بطور احتجاج جان بوجھ کر خالی چھوڑا گیا ہے۔